جہانگیر ترین اور علیم خان پر ایک اور سنگین الزام لگ گیا

لاہور (پی این آئی) چوہدری مونس الٰہی کے مطابق 2018 میں مجھے کہا گیا آپ ضمنی الیکشن لڑلینا، لیکن سیٹ پر بات کرنے کے اگلے دن مجھے نیب کا نوٹس آگیا، لگتا ہے یہ نوٹس ترین، علیم خان کے اثر کی وجہ سے آیا۔

 

 

 

تفصیلات کے مطابق ق لیگ کے رہنما مونس الہی نے نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ نیب کا نوٹس علیم خان اور جہانگیر ترین کی وجہ سے آیا۔انہوں نے کہا کہ2018 میں مجھے کہا گیا کہ آپ ضمنی الیکشن لڑ لینا، لیکن جب میں نے سیٹ کے حوالے سے بات کی تو جہانگیر ترین اور علیم خان نے کہا کہ یہ سیٹ آپ کی نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی ہے۔ مونس الہی نے کہا کہ سیٹ کے حوالے سے جہانگیر ترین اور علیم خان سے بات کرنے کے اگلے ہی روز مجھے نیب کا نوٹس آ گیا۔

 

 

 

انہوں نے جہانگیر ترین اور علیم خان پر الزام عائد کیا کہ مجھے لگتا ہے کہ نیب کا نوٹس مجھے جہانگیر ترین اور علیم خان کے اثر کی وجہ سے آیا۔پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنماء مونس الٰہی نے کہا کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے سیاسی لوگ سیاسی لوگوں سے بات کر رہے ہیں، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے ابھی تک نمبرز پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے متعلق بات ہوئی اس کے لئے کمیٹی بنائی ہوئی ہے، 2018میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے کچھ لوگ بیٹھے تھے۔

 

 

اس وقت جہانگیر ترین اور علیم خان سمیت دیگر کچھ لوگ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر رہے تھے، مجھ سمیت ق لیگ کے کافی لوگوں کو الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا، میں نے اپنی گھر کی سیٹ پر الیکشن لڑنے کا کہا تو جہانگیر ترین غصہ کر گئے، میں نے بحث کی تو نیب سے میرا نوٹس نکل آیا، لیکن اب ہم آگے کی طرف دیکھ رہے ہیں، اس بار سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے سیاسی لوگ سیاسی لوگوں سے بات کر رہے ہیں اور کسی طرف سے کوئی دباؤ نہیں، اس لیے اس بار حالات مختلف ہوں گے۔پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء نے کہا کہ ہمارے پاس ارکان کی تعداد پوری ہے، ہم اعتماد کا ووٹ لینے کو تیار ہیں، اعتماد کا ووٹ کب لیں گے اس کا فیصلہ عمران خان کریں گے، پنجاب اسمبلی میں ہمارے نمبرز پورے ہیں، ہوسکتا ہے کہ 11جنوری سے پہلے اعتما د کا ووٹ لیں۔

 

 

 

کوئی پاگل ایم پی اے ہی ہوگا جو اس صورتحال مہں غائب ہوجائے گا۔ مونس الٰہی نے کہا کہ ہم نے اپنی رائے دی عمران خان کا اپنا فیصلہ تھا، سندھ ہاؤس اور اسلام آباد میں جو منڈی لگی وہ سب کو پتا ہے، ہمارے بندے توڑنے کیلئے منڈی تو ن لیگ نے لگانی ہے، ن لیگ نے جو فیصلہ کیا وہ ان کو الٹا پڑے گا، چیف سیکرٹری کوکس نے راضی کیا کہ وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کردیں؟ اس کی تحقیقات کررہے ہیں، گورنر نے اپنے نجی وکیلوں سے مشورہ کیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں