اگلا الیکشن پی ٹی آئی کیساتھ ملکر لڑیں گے یا نہیں؟ پرویزالٰہی نے فیصلہ سنا دیا

لاہور (پی این آئی) پرویز الٰہی کا آئندہ الیکشن پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر لڑنے کا اعلان۔ یہ ابہام ختم ہونا چاہیے کہ مسلم لیگ (ق) پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں ہے، ہم آئندہ الیکشن پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر لڑیں گے، وزیراعلی پنجاب کی گفتگو۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو میں وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے کہا کہ ابھی تک وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں موجود ہوں، رانا ثنا اللہ کی غیر قانونی دھمکیوں سے ہم گھبرانے والے نہیں ہیں، ہم صبح سے انتظار کر رہے ہیں کہ کب رانا ثنا اللہ سیکرٹریٹ سیل کرنے آئیں گے۔پرویز الٰہی نے کہا: ’ہم آئین اور قانون کے مطابق اپنا کام جاری رکھیں گے۔ گورنر پنجاب کی طرف سے اجلاس بلانا اسپیکر صوبائی اسمبلی کا کام ہے۔وزیر اعلیٰ کا کام اسپیکر اجلاس بلائے تو اعتماد کا ووٹ لینا ہے۔ جب تک اسپیکر اجلاس نہیں بلاتے تو میں اعتماد کا ووٹ کیسے لے سکتا ہوں۔‘انہوں نے کہا کہ اسپیکر رولنگ دے چکے کہ گورنر کی جانب سے اجلاس بلانا غیر قانونی ہے، آج بھی وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں لا اینڈ آرڈر سمیت تمام کام کرتا رہا ہوں، مسلم لیگ (ق) کے تمام اراکین اسمبلی نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے 10 ارکان نے تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعلی کو دے دیا ہے۔ وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ دل وجان سے ہیں اور ساتھ دیتے رہیں، گے، مسلم لیگ ق متحد ہے اور متحد رہے گی، افواہیں پھیلانے والے مخصوص ایجنڈے پر چل رہے ہیں اوروہ ناکام ہوں گے۔ پارلیمانی پارٹی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی صورت میں وزیراعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو ووٹ دیں گے، پرویزالٰہی کی قیادت میں پارلیمانی پارٹی متحد اور یکجان ہے، پارلیمانی ، سیاسی اور عوامی قوت کے ساتھ پرویزالٰہی کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر نئے وزیر اعلٰی پنجاب کا انتخاب ہو گا، گورنر پنجاب کے نئے نوٹیفکیشن کے بعد پرویز الٰہی وزیر اعلی نہیں رہیں گے۔ پنجاب کے نئے وزیراعلٰی کا فیصلہ ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کرے گی، ممکنہ طور پر حمزہ شہباز ہی بطور وزیراعلٰی ہمارے امیدوار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کچھ بھی کر لے آئین سے مزاحمت نہیں کرسکتی، مزاحمت جاری رہی تو آرٹیکل 234 کے تحت گورنر وفاق کو گورنر راج کا کہہ سکتے ہیں۔ گورنر کی مرضی ہے جب بھی اعتماد کے ووٹ لینے کا کہہ دیں۔ آئین میں لکھا ہے کہ وزیر اعلٰی اعتماد کا ووٹ نہ لیں تو وہ وزیر اعلٰی نہیں رہیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں