لاہور ( پی این آئی) وزیراعظم چوہدری شجاعت کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔وزیراعظم شہباز شریف نے معیشت کی بحالی اور عوام کیلئے ریلیف کی کوششوں سے چوہدری شجاعت کو آگاہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی اور انہیں گلدستہ بھی پیش کیا۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم اور چوہدری شجاعت حسین نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے معیشت کی بحالی اور عوام کیلئے ریلیف کی کوششوں سے چوہدری شجاعت کو آگاہ کیا جبکہ چوہدری شجاعت نے ملک اور عوام کو مسائل سے نکالنے کیلئے وزیراعظم کی کوششوں کو سراہا۔دونوں رہنماؤں نے باہمی تعاون اور اشتراک عمل مزید بہتر اور مضبوط بنانے پراتفاق کیا۔دونوں نے اتفاق کیا کہ سیاسی استحکام اور قریبی تعاون ملک کودرپیش مسائل سے نکالنے کیلئے ضروری ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ عمران خان نے ساتھ بٹھا کر جنرل (ر) باجوہ کے خلاف بات کرکے زیادتی کی، جب خان صاحب جنرل (ر) باجوہ کے خلاف بات کررہے تھے تو مجھے بہت برا لگا کیوں کہ جنرل (ر) باجوہ ہمارے محسن ہیں اور محسنوں کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے۔
صحافی خاور گھمن کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 3 ماہ پہلے بھی کہا تھا کہ باجوہ صاحب آپ کے بھی اور ہمارے بھی محسن ہیں، میں اور مونس الہٰی نے کل بھی دن میں ملاقات میں کہا کہ باجوہ صاحب کے خلاف نہ بولیں کیوں کہ میں سمجھتا ہوں جنرل (ر) باجوہ کے ان پر بہت احسانات ہیں اور احسان فراموشی نہ کی جائے، اس لیے جنرل (ر) باجوہ کے خلاف اب اگر بات کی گئی تو سب سے پہلے میں بولوں گا اور میری ساری جماعت بولے گی۔چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض نے بہت زیادتیاں کیں، انہوں نے ہمیں اندر کرنے کی کوشش کی وہ ہمارے خلاف تھے، میں نے جنرل (ر) باجوہ کو فیض کے بارے میں بتایا تو فیض نے کہا عمران خان کا حکم ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان تو مونس کو ساتھ نہیں بٹھاتے تھے اس کے باوجود ہم نے عمران خان کا بھرپور ساتھ دیا، جب عمران خان نے کہا کہ اسمبلی توڑ دو تو ہم نے فوراً حامی بھرلی، ہم عمران خان اور پی ٹی آئی کے مخالف نہیں ساتھی ہیں لیکن اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ رجیم چینج کا ایک ہی آدمی ذمہ دار ہے اس کا نام جنرل (ر) باجوہ ہے، ہماری چلتی ہوئی حکومت کوبیرونی سازش کے تحت ہٹایا گیا، میں بات نہیں کرتا تھا کہ وہ آرمی چیف تھا کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ ہماری فوج مضبوط ہو، اس لیے ہم چپ کرکے بیٹھے رہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 سال سے جو لوگ ملک لوٹ رہے تھے وہ اوپر آکر بیٹھے گئے، 2018ء میں یہی شہبازشریف اور نواز شریف ملک کا دیوالیہ کرکے گئے تھے، کورونا کے باوجود ہم نے ملک کو سنبھالا، پاکستان کورونا کے دوران وہ ملک تھا جہاں انڈسٹری کو ترقی دی، میرا سوال یہ ہے کہ کون ذمہ دار تھا اس رجیم چینج کا؟ کیا وجہ تھی کہ معیشت کو گرا کر چوروں کو اوپر بٹھا دیا گیا؟ معیشت جو اوپر جارہی تھی آج گررہی ہے، آج قرضوں کا ڈیفالٹ ریٹ 100فیصد ہے اور جب ہم تھے تو پانچ فیصد تھا، 50سال کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہے، ترسیلات زر میں کمی ہوگئی ہے اور یہ کینسر کا علاج ڈسپرین سے ڈھونڈ رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں