توشہ خانہ ریفرنس، عمران خان کیخلاف فوجداری کاروائی کیس کا تحریری فیصلہ جاری

اسلام آباد ( پی این آئی ) توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کیخلاف فوجداری کاروائی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف فوجداری کاروائی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے 3 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کا جمع کرایا ڈکلیریشن غلط ہے، عمران خان نے گوشواروں میں تحائف کی تفصیلات ظاہر نہیں کی، تحائف کی فروخت سے حاصل کردہ رقم کی تفصیلات بھی ظاہر نہیں کی گئیں۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں عمران خان الیکشن ایکٹ کی دفعہ 174 کے مرتکب ہوئے، عمران خان کیخلاف شکایت باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کی جاتی ہے، عمران خان 9 جنوری کو ٹرائل کیلئے ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ خیال رہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کے لئے ریفرنس دائر کیا تھا۔

ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر وقاص ملک اور ان کے وکیل سعد حسن عدالت کے سامنے پیش ہوئے، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر سے عدالت کے سامنے حلف لیا گیا، وقاص احمد ملک کی جانب سے بیان حلفی عدالت کے سامنے لکھوایا گیا، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے بیان حلفی میں کہا کہ مجھے اتھارٹی دی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی پیروی کروں، الیکشن ایکٹ کی سیکشن 190 کو 167 اور 173 کے ساتھ ملا کر کارروائی کی اتھارٹی دی گئی۔ جس کے بعد سیشن عدالت میں الیکشن کمیشن کی عمران خان کیخلاف فوجداری کارروائی سے متعلق سماعت ہوئی، وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ عمران خان نے کہا توشہ خانہ سے ملنے والی رقم سے سڑک بنائی، 2018 میں قانون بنا کہ 20 فیصد رقم توشہ خانہ میں جمع کروا کر تحفہ حاصل کیا جاسکتا ہے، تحریک انصاف کی حکومت نے 20 فیصد سے رقم 50 فیصد تک بڑھا دی، کیس گھڑی کا نہیں بلکہ عمران خان کے اثاثوں کی تفصیلات سے متعلق ہے، عمران خان اور ان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے 58 تحائف لیے، عمران خان کی جانب سے لئے گئے تحائف کی مالیت 14 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے۔

وکیل سعد حسن نے کہا کہ 2018-19 میں عمران خان نے توشہ خانہ سے تقریباً 10کروڑ 70 لاکھ روپے کے تحائف لئے، عمران خان بتانے میں ناکام رہے کہ آخری گھڑی کتنے میں بیچی، 11 ملین کا جو ٹیکس بنتا تھا اسے چھپایا گیا، 2021 کے گوشوارے درست مگر 2019 اور 2020 کے متنازع ہیں، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو آج سنا دیا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں