عمران خان کیساتھ سیاسی مستقبل کے حوالے سے مونس الٰہی کا اہم اعلان

لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء چودھری مونس الٰہی نے کہا ہے کہ عمران خان جو کہیں گے وہی کریں گے یہ فیصلہ اٹل ہے، انتخابات کے مطالبے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،مستقبل میں بھی پی ٹی آئی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ پی ٹی آئی اور ق لیگ ساتھ چلے۔

انہوں نے وی لاگرز سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان جو کہیں گے وہی ہوگا یہ فیصلہ اٹل ہے، انتخابات کے مطالبے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، موجودہ سیاسی صورتحال میں انتخابات ہی واحد سیاسی حل ہے، مستقبل میں بھی تحریک انصاف کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، شاید کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ پی ٹی آئی اور ق لیگ ساتھ چلے۔چودھری مونس الٰہی نے کہا کہ نیشنل ہاکی اسٹیڈیم جلسے کے بعد والد کو تبدیل پایا، والد پرویزالٰہی عمران خان کے ساتھ دیرپا چلنا چاہتے ہیں، والد صاحب، حسین الٰہی اور میں مل کر مشاورت کے ساتھ فیصلے کرتے ہیں۔شجاعت حسین سے اس دن سے نہیں ملا جس دن اسمبلی سے ملاقات کیلئے روانہ ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چودھری پرویزالٰہی اور چودھری شجاعت کا رابطہ بحال ہوا ہے۔کبھی کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس سے عمران خان کی عزت اور سیاست میں فرق آئے۔

عمران خان ہمارے محسن ہیں ہمارا خاندان محسن کش نہیں ہے۔ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنماء اور وفاقی وزیر چودھری سالک حسین نے ق لیگ کے 6 ارکان پنجاب اسمبلی رابطے میں ہونے کا دعویٰ کردیا۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیٹ اپ تبدیل ہو یا نہ ہو تاہم لوگوں کی نیت تبدیل ہورہی ہے اور ق لیگ کے 6 ارکان پنجاب اسمبلی رابطے میں ہیں، وہ اراکین کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہیں، کیوں کہ ہر کسی کو پتہ ہے کہ کیا معاملات چل رہے ہیں، یہی لگتا ہے کہ اسمبلیاں توڑنے کا کسی کا ارادہ نہیں ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ مونس الہی نے حکومت میں جانے سے پہلے چوہدری شجاعت کو اعتماد میں نہیں لیا تھا، چودھری شجاعت حسین کے پاس 2024 تک پارٹی صدر کا مینڈیٹ ہے، چودھری شجاعت کا دل بڑا ہے، الزامات لگانے والوں کا بھی فون سنتے ہیں، مونس الہی بھی جب چاہیں رابطہ کرسکتے ہیں، مجھے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، چودھری شجاعت اور پرویز الہیٰ کا رابطہ کبھی نہیں ٹوٹا تھا۔

مونس الہیٰ جب چاہیں گے میرا اور ان کا رابطہ ہو جائے گا۔چودھری سالک حسین نے کہا کہ مونس الہٰی نے فوجی قیادت کے دباؤ پر فیصلہ کیا تھا تو ہمیں تو بتا دیتے، مونس الہیٰ چودھری شجاعت کو ہی ٹیلی فون کرکے بتا دیتے، چودھری شجاعت نے پوچھا عمران خان سے کیوں ملنے جا رہے ہیں، مونس الہٰی نے جواب دیا کہ صرف جان چھڑانے جا رہے ہیں۔ ادھر مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی نے بھی تصدیق کی ہے کہ چودھری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی کا رابطہ بحال ہوا ہے لیکن میں چودھری شجاعت حسین سے اس دن سے نہیں ملا جب عمران خان سے ملاقات کے لیے گیا تھا، عمران خان اور سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ہمارے محسن ہیں، ہم احسان فراموش نہیں، اس لیے عمران خان کے ساتھ دیر پا چلنے کے خواہاں ہیں اور مستقبل میں پی ٹی آئی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں لیکن شاید کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ ق لیگ پی ٹی آئی کے ساتھ رہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں