اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بلیک میلنگ کو تو کسی طور قبول نہیں کیا جائے گا۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان میرا نام لے کر پکارتے تھے کہ اسلام آباد آرہاہوں تیار ہوجاؤ، شارٹ مارچ میں ناکامی ہوئی اور کل 5 سے 6 ہزار لوگ جلسے میں پہنچے۔
مارچ کی ناکامی کے بعدعمران خان کو چاہیے تھا اپنی سمت درست کرتے، اپنی شرمندگی کو تسلیم کرتے ہوئےقوم سے معافی مانگ کراسمبلی میں واپس آتے کیوں کہ بلیک میلنگ کو تو کسی طور پرقبول نہیں کیا جائے گا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان جب حکومت میں تھے تو اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتے تھے، ساڑھے تین سال میں عمران خان نے کرپشن کا بیانیہ بنایا، فرح پنجاب میں تعیناتیاں کرتی تھیں، عمران خان میرا نام پکار کہتے تھے کہ میں اسلام آباد آ رہا ہوں، میں کہتا تھا عمران خان کو بھاگنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان کو چاہئیے تھا کہ تسلیم کر لیتے فساد کے ایجنڈے پر ہوں، عمران خان کو چاہیے تھا قوم سے معذرت کرتے اور واپس پارلیمنٹ میں آتے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کو سیاسی روایات کے تحت مسائل پر بات کرنی چاہیے تھی۔
26 نومبر کو عمران خان ناکام ہوئے، لانگ مارچ میں عوام نے عمران خان کا ساتھ نہیں دیا، عمران خان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی توڑنے کی بات کرکے بحرانی کیفیت پیدا کی، اگر سسٹم عمران خان کواقتدار دے تو کرپٹ نہیں، اگر نہ دے تو برا ہے، سنا ہے پی ٹی آئی والے 20 دسمبر سے استعفے دیں گے، اگر استعفی دینے کا فیصلہ ہو چکا تو پھر بیس دسمبر کا انتظارکیوں؟۔انہوں نے کہا کہ فری اینڈ فیئر الیکشن کے بنیادی تصور کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم کوشش کریں گے اسمبلیاں توڑنے کے عمل میں معاون نہ ہوں، اسمبلیاں توڑنا کسی سیاسی جماعت اور نہ ملک کے حق میں ہے، اگر صوبائی اسمبلیاں توڑی جاتی ہیں، تو پھر ان 2 اسمبلیوں کے الیکشن ہوں گے، کوئی نہ سمجھے ہم الیکشن سے پیچھے ہٹیں گے، اسمبلیاں توڑنے سے پہلے اسپیکر کے پاس آئیں اور کہیں استعفے قبول کیے جائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں