جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف بننے سے روکنے کیلئے 4خوفناک سازشیں ہوئیں، نامور ٹی وی اینکر کے انکشافات

لاہور (پی این آئی )جنرل عاصم منیر نے 29 نومبر کو پاک فوج کی کمان سنبھالی ہے جن کے بارے میں یہ زبان زد عام ہے کہ وہ مکمل طور پر غیر سیاسی ہیں جبکہ فوج کو غیر سیاسی کرنے میں انہوں نے اہم کردار بھی اداکیا جس کی تصدیق سینئر صحافی کامران شاہد نے اپنے پروگرام میں کی ۔

 

 

 

تفصیلات کے مطابق کامران شاہد نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فوج کے غیر سیاسی ہونے کی اپروچ کے مرکزی خالق جنرل عاصم منیر ہیں۔ عوام کو یہ تسلی ہونی چاہیے کہ اب فوج کی کمان ایسے سپہ سالار کے ہاتھ میں ہے جو حقیقی طور پر غیر سیاسی ہے اور اس کی کسی بھی سیاسی پارٹی کے ساتھ کوئی وابستگی نہیں ہے۔ ملک کے لیے وہ ہمیشہ تیار ہیں۔اداروں کے ساتھ وہ ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔ کامران شاہد نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف بننے سے روکنے کیلئے چار بڑی سازشیں ہوئیں جس کے باوجود وہ اس منصب تک پہنچے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری کو روکنے کے لیے سب سے پہلے موجودہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز آئی ۔ یہ پروپوزل جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے نہیں تھا بلکہ یہ آئیڈیا چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا تھا۔ لیکن یہ آئیڈیا بیچ رستے میں ہی ختم ہو گیا۔ عمران خان کی جانب سے کوشش کی گئی تھی کہ قمر جاوید باجوہ کی توسیع سے عاصم منیر کی تقرری نہ ہو سکے کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ عاصم منیر آرمی چیف بنیں۔

 

 

 

سینئر صحافی نے کہا کہ ملکی صورت حال ایسی ہو چکی تھی کہ مارشل لا لگنے کا بھی امکان تھا تاہم اس دوران ہونے والی اہم کور کمانڈرز میٹنگ میں اس خیال کی نفی کر دی گئی اور ملک میں مارشل لا نافذ ہونے کا امکان بھی ختم ہو گیا۔اینکر نے مزید کہا کہ تیسری سازش یہ تھی کہ ایک اہم جنرل جو کہ اب ریٹائر ہو گئے ہیں، انہوں نے جنرل عاصم منیر کی تعیناتی سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس میں مسئلہ یہ تھا کہ عدالت میں اس فریق کی تو شنوائی ہو سکتی تھی جو براہ راست متاثر ہوا ہو لیکن آپ کسی اور کو آگے لاکر اس معاملے کو اٹھانے کی کوشش کریں تو عدالت اس معاملے پر بالکل سماعت نہ کرتی۔فوج کے قوانین اور ضوابط کے پیش نظر ان معتبر فوجی جنرل نے اس معاملے کو عدالت میں لے جانے کا ارادہ ترک کر دیا۔کامران شاہد نے چوتھی اور آخری سازش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد کا نام سامنے آیا۔ حکومت کو کہا گیا کہ ان کو آرمی چیف بنا دیا جائے تاہم اس آپشن پر مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اپنے اور شہباز شریف کے متفقہ فیصلے پر ڈٹ گئے اور جنرل عاصم منیر کو نیا آرمی چیف بنا دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں