پنجاب میں تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے پی ڈی ایم کو آئینی مشکلات کا سامنا، ساری منصوبہ بندی پر پانی پھر گیا

لاہور(پی این آئی)حکمران اتحاد کو پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے معاملے پر آئینی اور قانونی رکاوٹوں کا سامنا ہے،4 ماہ سے جاری پنجاب اسمبلی اجلاس کی وجہ سے عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں کی جا سکتی۔حکمران اتحاد کو وزیراعلٰی پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد یا اعتماد کے معاملے پر حکمران اتحاد کو آئینی اور قانونی مشکلات کا سامنا ہے۔

ذرائع پنجاب اسمبلی کے حوالے سے بتایا گیا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کیلئے اسمبلی کا جاری اجلاس ختم کرنا ضروری ہے۔رولز آف پروسیجر کے تحت اجلاس ختم کرنے کا اختیار صرف اسپیکر کے پاس ہے جبکہ تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے بھی رواں سیشن کا خاتمہ ضروری ہے۔دوسری تحریک انصاف نے صوبائی اسمبلیوں سے نکلنے کے لائحہ عمل طے کرنے کیلئے اجلاس آج طلب کر رکھا ہے۔پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بتایا کہ تحریک انصاف کی سینئر لیڈرشپ کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے،اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے،سندھ اور بلوچستان اسمبلی سے مستعفی ہونے کی تاریخ پر غور کیا جائے گا۔ ان فیصلوں سے پاکستان کی 64 فیصد نشستیں خالی ہو جائیں گی اور عام انتخابات کی راہ ہموار ہو گی۔ قبل وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پنجاب حکومت کے خاتمے کیلئے لائحہ عمل تیار کر لیا ہے،پنجاب حکومت کو جمہوری انداز میں رخصت کریں گے۔

پنجاب کے وزیر اعلٰی کا فیصلہ پی ڈی ایم قیادت کرے گی۔پنجاب میں کوئی چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کام کرنے کو تیار نہیں،پنجاب حکومت آئینی حدود سے تجاو کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت عدالتی فیصلے کی بنیاد پر کھڑی ہے،ق لیگی ایم پی ایز اپنے صدر کی ہدایت پر ووٹ دیں تو پنجاب حکومت ختم ہو جائے گی۔پی ٹی آئی پنجاب حکومت کے وسائل سے ملک میں انتشار پھیلا رہی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں