آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری کیوں روکی گئی ہے؟ صحافی اسد طور کا دعویٰ

اسلام آباد (پی این آئی) صحافی اسد طور نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج کسی خاص بندے کو آرمی چیف لگوانا چاہتی ہے جس کی وجہ سے سمری روکی ہوئی ہے اور سینئر موسٹ جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ کا دن گزرنے کا انتظار کیا جا رہا ہے، فوج چاہتی ہے کہ عمران خان 26 نومبر کو پنڈی پہنچ جائیں جس کو سامنے رکھ کر حکومت سے اپنی مرضی کا آرمی چیف لگوایا جاسکے۔ا

 

 

پنے ایک وی لاگ میں اسد طور کا کہنا تھا کہ فوج کے ذہن میں مستقبل سے متعلق کوئی ڈیزائن نہ ہوتا تو وہ 18 نومبر کو لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف کی ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد سمری بھجوا دیتی۔ اگر تب سمری بھجوا دی جاتی اور اگر عمران خان صدر کے ذریعے سمری رکوانے کی کوشش کرتے یا کوئی اسے عدالت میں لے کر جاتا تو حکومت کے پاس اتنا وقت ہوتا کہ وہ 29 نومبر تک یہ مسئلہ حل کر لیتی مگر ایسا لگ رہا ہے کہ فوج جان بوجھ کر اس معاملے کو طول دے رہی ہے۔اسد طور کے مطابق فوج نہ تو تو یہ چاہتی تھی کہ عمران خان اپنی مرضی کا آرمی چیف لگائیں اور اب نہ ہی یہ چاہتی ہے کہ مسلم لیگ ن اپنی پسند کے آرمی چیف کی تعیناتی کرسکے۔ عمران خان کو پیغام دیا گیا کہ ان کی مرضی کا بندہ آرمی چیف والی فہرست میں شامل نہیں ہے جس پر وہ سڑکوں پر آگئے، اب انہیں واپس اپنے کیمپ میں لانے کیلئے ن لیگ کی مرضی کے بندے کو بھی آرمی چیف نہیں لگایا جارہا۔

 

 

 

اب عمران خان کو نیا پیغام بھجوایا گیا ہے کہ ان کے خلاف سازش میں نہ فوج ملوث تھی اور نہ ہی امریکہ کا کوئی کردار تھا۔ یہ منظرنامہ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے کچھ نہ کچھ ہم آہنگی پیدا ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس اہم تعیناتی کی وجہ سے پاکستان کے فنانشل معاملات رکے ہوئے ہیں، آئی ایم ایف نے پروگرام روک رکھا ہے، سعودی ولی عہد نے اپنا دورہ منسوخ کردیا ہے جب کہ چین نے امداد دینی ہے لیکن وہ بھی رکی ہوئی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں