ارشد شریف پر 16مقدمات کس نے درج کروائے اور کس نے باہر جانے پر مجبور کیا؟ مراد سعیدکھل کر بول پڑے

اسلام آباد(پی این آئی)ارشد شریف قتل کیس میں مراد سعید کی طلبی کے معاملے پر پی ٹی آئی رہنماانکوائری ٹیم کو جواب بھجوا دیا،مراد سعید نے جواب میں تحقیقاتی کمیٹی سے سوالوں کے جواب مانگ لئے ۔پی ٹی آئی رہنما مراد سعید نے سوال کیا ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اپنی ساخت اور حیثیت کے اعتبار سے وفاقی حکومت کا حصہ ہے، ایف آئی اے اور آئی بی کے حکام وفاقی حکومت کے ماتحت اور وفاقی وزیر داخلہ کو جوابدہ ہیں۔

ارشد شریف کی زندگی کو خطرہ تھا اور تحفظ کے بجائے وفاقی حکومت مخاصمانہ اقدام کرتی رہی،حکومت کے اقتدار میں آتے ہی ارشد شریف کیخلاف کارروائیاں شروع کر دی گئی تھیں،وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے ارشدشریف کے قتل پر انتہائی غیرذمہ دارانہ بیانات دیئے۔مراد سعید نے کہاکہ وزیرداخلہ نے قتل کو کینیا میں سونے کی اسمگلنگ سے جوڑنے کی کوشش بھی کی،موجودہ حالات میں ایف آئی اےسے غیرجانبدار، شفاف اور خودمختار انکوائری کی توقع نہیں کی جاسکتی،ارشد شریف کی والدہ سپریم کورٹ کو اعلیٰ سطح کے جیوڈیشل کمیشن کی درخواست کر چکی ہیں،چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا سپریم کورٹ ارشد شریف کی والدہ کے خط پرکارروائی کرےگا،ارشدشریف کی والدہ نے16نومبر کو سپریم کورٹ انسانی حقوق سیل کو بھی خط لکھا،سپریم کورٹ انسانی حقوق سیل کو بتایاگیا کہ ارشدشریف کیس کی تحقیقات ہونے کا علم نہیں،ارشد شریف کے سرکاری پوسٹ مارٹم کے حوالے سے بھی وفاقی حکومت کا کردار متنازعہ ہے،پمزسے پوسٹ مارٹم کےلئے ارشد شریف کی والدہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ جانا پڑا،کمیٹی تحقیق کرے کہ ارشد شریف پر 16 سے زائد مقدمات درج کروانے والے مدعیان کون تھے ؟ معلوم کیا جائے پاکستان میں کون شہید ارشد شریف کو دھمکاتا اور ہراساں کرتا تھا،تحقیق کی جائے کہ کس نے ان کی دبئی روانگی کی تصاویر جاری کیں،سراغ لگایا جائے کہ دبئی ہوٹل کی لابی میں کس کی ایما پر ارشد شریف کو دبئی چھوڑنے کا کہا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں