ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ان کی والدہ کو دیدی گئی، ایف آئی اے کا دعویٰ

اسلام آباد (پی این آئی) ایف آئی اے نے شہید صحافی ارشد شریف کی پوسٹمارٹم رپورٹ ان کی والدہ کو دے دی، ارشد شریف کی والدہ اور اہلخانہ کو قتل کی حقیقت جاننے اور پوسٹ مارٹم تک رسائی کا پورا قانونی حق حاصل ہے۔ ایف آئی اے نے شہید صحافی ارشد شریف کی پوسٹمارٹم رپورٹ ان کی والدہ کو دے دی ہے۔

اسلام آباد میں ایف آئی اے کے سینیئر ڈائریکٹراطہر وحید نے صحافی ارشد شریف کی والدہ سے ملاقات کی اور انہیں ارشد شریف قتل کیس کی اب تک کی پیشرفت سے آگاہ کیا، جبکہ ارشد شریف کی پوسٹمارٹم رپورٹ بھی ان کی والدہ کے سپرد کی گئی اور کہا گیا کہ ارشد شریف کی والدہ اور اہلخانہ کو قتل کی حقیقت جاننے اور پوسٹ مارٹم تک رسائی کا پورا قانونی حق حاصل ہے۔بتایا گیا ہے کہ پوسٹمارٹم کے وقت ارشد شریف کے جسم پر تشدد کے نشانات پائے تھے۔مزید برآں اے آروائی نیو زکے مطابق ڈی جی ایف آئی اے نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں بتایا کہ کینیا کی پولیس نے چار شوٹرز میں سے ایک زخمی افسر کو پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش کرنے انکار کیا ہے، یہ زخمی افسر صحافی ارشد شریف پر گولیاں چلانے والوں میں شامل تھے۔کینیا کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس آفیسر کا ہاتھ اس وقت زخمی ہوا جب 23اکتوبر کی رات پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی گاڑی پر اور گاڑی سے پولیس یونٹ پر فائرنگ ہورہی تھی۔ ہمیں یقین ہے کہ کینیا کی پولیس ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ کینیا کی پولیس عالمی قوانین کے تحت ایک صحافی کے سفاکانہ قتل کی تحقیقات کیلئے تعاون کرنے کی پابند ہے۔مزید ایک رپورٹ کے مطابق ڈی جی ایف آئی نے کہا کہ کینیا پولیس نے چارمیں سے ایک افسر کو پاکستانی تحقیقات کاروں کے سامنے پیش کرنے سے انکار کیا، یہ افسر ارشد شریف پر گولیاں چلانے والوں میں شامل تھا،اس افسر کا ہاتھ دو ہفتے قبل زخمی ہوا تھا،افسرتک رسائی نہ دینا عجیب بات ہے کیونکہ اس کا بیان اہم ہوتا۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے کینیا کی پولیس کے تین شوٹرز سے پوچھ گچھ کی، تینوں شوٹرز کے بیانات میں گھمبیر تضاد تھا اور بیانات غیر منطقی تھے، اگلا قدم ارشد شریف کی موت کے مقدمے کا ایکسٹرا ڈیشن ایکٹ کے سیکشن چار کے تحت پاکستان کے اندر ایف آئی اے میں اندراج ہے، یہ اندراج وفاقی حکومت کے احکامات پر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کینیا پولیس بین الاقوامی قوانین کے تحت صحافی کے سفاکانہ قتل کی تحقیقات میں تعاون کی پابند ہے، مشترکہ ٹیم کی تحقیقات ابھی غیر حتمی ہیں اور ٹیم بہت جلد متحدہ عرب امارات جائے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں