اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم کی جانب سے عمران خان کی مذاکرات کی پیش کش ٹھکرائے جانے کا انکشاف۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش کیے جانے کا انکشاف کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت لاہور میں لانگ مارچ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مشترکہ دوست کے ذریعے 1 ماہ قبل آرمی چیف کی تقرری اور انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے مذاکرات کی پیش کش کی، عمران خان نے پیغام بھیجا کہ 6 ناموں کو سامنے رکھتے ہیں، 3 نام میں بھجواتا ہوں اور 3 نام آپ بھجوائیں اور نیا آرمی چیف منتخب کرتے ہیں، میں نے یہ پیش کش ٹھکرا دی۔وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان کو میثاق معیشت اور میثاق جمہوریت کی پیش کش کی تھی، جبکہ آرمی چیف کی تقرری آئین اور قانون کے مطابق ہی ہو گی۔اس سے قبل وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ خاں نے بھی کہا کہ حکومت کی طرف سے عمران خان کو مذاکرات کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی۔ ہفتے کے روز انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا مقصد اسلام آباد میں صرف جلسہ کرنا نہیں ہے،عمران خان کے قریبی ساتھی نے خونی مارچ قرارد یا۔
عمران خان کے قریبی ساتھی نے کہا کہ لانگ مارچ میں خون اور جنازے نظر آرہے ہیں، فیصل واوڈا گھر کے بھیدی تھے انہیں فوری پارٹی سے نکال دیا،جبکہ جواب دینے کیلئے کم ازکم 15دن ہوتے ہیں، عمران خان اپنے لوگوں کی لاشیں گرا کر الزام اداروں پر لگانا چاہتا ہے، ہم پہلے سے کہتے آرہے ہیں یہ ایک فتنہ ہے، یہ قوم کے جوانوں کو گمراہ کرنا چاہتا ہے، یہ ملک کو تباہ کرنا چاہتا ہے، یہ سیاستدان نہیں ہے، اس کا جمہوری رویہ بھی نہیں ہے، عمران خان کا مقصد اسلام آباد میں صرف جلسہ کرنا نہیں ہے، سپریم کورٹ کی متعین کردہ جگہوں پر دھرنا دینا بھی مقصد نہیں ہوسکتا، اس کا مقصد یہ ہے کہ لاشیں گرائے امن وامان کی ایسی صورتحال پیدا کرے کہ قانون نافذ کرنے والے لوگ آپس میں الجھ پڑیں، اس دوران اس کو لاشیں مل جائیں ، پھر الزام اداروں پر لگا دیا جائے۔یہ ایسا مافیا ہے کہ اس کو کوئی شرم نہیں ہے۔ اس نے اس وقت بھی ملک کا نہیں سوچا جب رجیم چینج کا بیانیہ گھڑا۔ رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس میں علی امین گنڈا پور کی گفتگو بھی سنائی اور کہا کہ سابق وزیرکی گفتگو کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
گفتگو سے اندازہ کریں کہ یہ کس منہ سے کہہ رہا ہے کہ میں پرامن مارچ کررہا ہوں، اسلام آباد اور پنڈی کے بارڈر پر بندے اور بندوقیں کیوں رکھنا چاہتا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ایک فتنہ فساد پھیلانا چاہتے ہیں اور قومی سانحہ بنانا چاہتے ہیں۔اس سے پہلے انہوں نے شہید صحافی کی تصاویر کو لانگ مارچ شروع کرتے وقت چسپاں کیا، اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کیا۔ یہ فتنہ ہے ، اس کا سر کچلنا چاہیے ورنہ یہ قوم کو کسی حادثے سے دوچار کردے گا۔انہوں نے کہا کہ بطور وزیرداخلہ میری ذمہ داری ہے، اگر میں نے کوئی قدم اٹھایا توپھر یہ آوازیں نہیں آنی چاہیئیں کہ احتجاج سب کا حق ہے، احتجاج کی آئین میں گنجائش ہے، یہ بندہ تو آئین جمہوریت کو تسلیم ہی نہیں کرتا، سکیورٹی اداروں، حکومت اور ہماری سب کی ذمہ داری ہے کہ اس فساد کو روکیں، یا تو پھر یہ اس آڈیو کو جھوٹا ثابت کردیں، اس کا فرانزک کرا لیتے ہیں، اگر آڈیو ڈرست ہوئی تو ایکشن لینا ذمہ داری ہے، جبکہ ان کے من گھڑت جواز کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔آئی جی خیبرپختونخواہ کو خبردار کرتا ہوں کہ علی امین گنڈا پور کو فوری گرفتار کریں، اسلحے کو قبضے میں لیں، ایسا گروہ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوا تو آپ ذمہ دار ہوں گے، اسی طرح پنجاب حکومت کو بھی خبردار کرتا ہوں کہ عمران خان کے ساتھ مسلح لوگ شامل ہیں، لبرٹی، شاہدرہ، گجرات سے بھی مسلح لوگ شامل ہوں گے، ریاست کے ملازم ہیں، ان کی ذمہ داری ہے کریک ڈاؤن کریں۔
وہ معصوم لوگ کچھ لوگوں کو تو گمراہ کیا ہوا ہے، وہی ٹولہ 10، 12، 15کا ہے، جو ہرجگہ پہنچا ہوتا ہے، اگر وہ وجوہات نہ ہوں تو شاید یہ کم ہوکر 2ہزار پر تعداد آجائے۔ لاہور کے شہریوں نے اس فتنہ کے لانگ مارچ کو رد کردیا ہے، معصوم لوگوں اور بچوں کے والدین سے اپیل ہے کہ وہ انہیں خونی مارچ کا حصہ بننے سے روکیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں