پی ٹی آئی لانگ مارچ بے قابو ہوا اور فوج بلانی پڑی تو کیا ہو گا؟ پی ٹی آئی کو خبردار کر دیا گیا

اسلام آباد(پی این آئی)سابق وزیر اعظم عمران خان لاہور سے اسلام آباد تک اپنے’آزادی مارچ‘ سے قبل ناکامیوں کے باعث کافی اٹل نظر آئے جس کا بنیادی مقصد حکومت کو قبل از وقت انتخابات کرانے پر مجبور کرنا ہے۔طاقتور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ان کے بیانیہ اور نیوٹرل کے نام پر ان کیخلاف استعمال کئے جانے والے لہجے کو مسترد کرنے کے بعد تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی پیش رفت میں اب یہ کام زیادہ مشکل نظر آتا ہے لہٰذا اگر عمران خان انہیں وقت سے پہلے انتخابات کیلئے دھکیلنے میں ناکام رہے تو پھر وہ یہاں سے کہاں جائیں گے۔

 

 

اگر عمران خان 4 نومبر تک اسلام آباد میں ایک بڑا ہجوم لانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور افراتفری کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے تو حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں، آرٹیکل 245 کے تحت فوج بلانے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔کیا عمران ایسی صورت حال کا سامنا کرنے اور ذمہ داری لینے کیلئے تیار ہیں کیونکہ اگر معاملات قابو سے باہر ہوگئے تو پی ٹی آئی کو بڑا نقصان ہو سکتا ہے کیونکہ یہ مقبول ترین جماعت ہے؟حالیہ پیشرفت بالخصوص پاکستان کی سب سے طاقتور جاسوسی ایجنسی کے سربراہ کے پہلے ʼپریسر کی وجہ سے سیاسی تنازعہ یقینی طور پر تیز ہوا جس نے عمران خان کی سائفر تھیوری کی واضح طور پر تردید کی ہے۔موجودہ حالات میں عمران سول اور فوجی قیادت دونوں کو نئے انتخابات کے اپنے مطالبے کی طرف دھکیلنے کے قابل نہیں ہوسکتے، تو کیا یہ محض طاقت کا مظاہرہ ہوگا۔جمعرات کی پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی، آئی ایس آئی، لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی ڈی جی، آئی ایس پی آر کے ہمراہ موجودگی خاصی اہمیت کی حامل تھی کیونکہ پہلی بار ʼاسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کے 10 اپریل کے بعد کے بیانیے کو چیلنج کیا جس نے تنازع کو تیز کر دیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ وہ ان تمام سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں لیکن ادارہ کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں