آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی میں حکومتی اراکین نے اجلاس سے واک آؤٹ کر کے نئی تاریخ رقم کر ڈالی

مظفرآباد (آئی اےاعوان) آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی میں حکومتی اراکین نے اجلاس کا واک آؤٹ کرکے نئی تاریخ رقم کر ڈالی۔ احتساب بیورو کے خلاف پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عاصم شریف لون کی طرف سے پیش کی گئی تحریک استحقاق پر رائے شماری کے دوران حزب اقتدار کو خفت کا سامنا کرنا پڑا اپوزیشن نے عددی اکثریت کی بنیاد تحریک استحقاق مسترد کردی حکومت اراکین نے خفت مٹانے کیلئے اجلاس کا واک اوٹ کردیا

سپیکر نے اجلاس 25 اکتوبر تک ملتوی کردیا آزاد جموں کشمیر قانون ساز ۔اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر ریاض گجر کی صدارت میں منعقدہ اجلاس کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا گئی جب حکومتی رکن عاصم شریف لون نے اپنے خلاف احتساب بیور میں زیر کار جعلی سٹیٹ سبجیکٹ کیس کی تحقیقات کرنے والے بیورو کے اہلکاروں کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی کھی ایوان میں حکومتی اراکین اسمبلی کی تعداد کم ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپوزیشن نے عددی برتری کی بنیاد پر رائے شماری کے ذریعے تحریک استحقاق مسترد کر دی اجلا س کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے قرار داد کو اگلے اجلاس تک موخر کرنے کی رولنگ جاری کی جس پر قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر نے موقف اپنایا کہ کریمنل کیسز کی تفتیش پر تحریک استحقاق نہیں لائی جاسکتی قواعد کے مطابق ایک بار رائے شماری ہوجانے کے بعد رائے شماری موخر نہیں ہوسکتی اب یہ مسترد ہوچکی ہے قرار داد پر ناکامی کے بعد حکومتی اراکین احتجاجا واک آوٹ کر گئے ۔ آزاد کشمیر کی پارلیمانی تاریخ کا یہ انوکھا واقعہ ہے کہ حکومتی اراکین نے ایوان سے واک آوٹ کر کے ایک نئی تاریخ رقم کرڈالی

احتساب بیور کے زرائع نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ عاصم شریف لون کے خلاف سید شوکت علی شاہ سابق وزیر حکومت کی جانب سے دائر باشندہ ریاست کا جعلی سرٹیفکیٹ بنوانے کا کیس احتساب بیورو میں زیر سماعت ہے جس میں جرم ثابت ہونے پر انہیں اسمبلی کی نشت سے فراغت کے ساتھ چھ سال تک سآ بھی ہو سکتی ہے عاصم لون نے اس کیس میں احتساب بیورو کی تحقیقاتی ٹیم کے خلاف تحریک استحقاق پیش کر کے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے جو حکومت اکثریت کھو جانے کی وجہ سے پاس نہیں کروا سکی یہ تحریک استحقاق ایسے موقعہ پر ناکامی کا شکار ہوئی جب آزاد کشمیر اسمبلی میں پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک اور اپوزیشن کی حمایت سے عدم اعتماد کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں