ضمنی الیکشن ، وہ حلقہ جہاں عمران خان کا جیتنا مشکل دکھائی دینے لگا، مضبوط امیدوار کون ہے؟

مردان (پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے ممبران قومی اسمبلی کے استعفوں کے باعث خالی ہونے والی قومی اسمبلی کے 8 حلقوں میںآج ضمنی انتخابات ہورہے ہیں، ان حلقوں میں مردان قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 22 بھی شامل ہے، جہاں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو مضبوط امیدوار جمیعت علماء اسلام کے مولانا محمد قاسم اور جماعت اسلامی کے امیدوار عبدالواسع کا چیلنج درپیش ہے۔

 

 

دیکھا جائے تو خیبر پختون خوا کے تین حلقوں میں، جہاں ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، عمران خان کے مقابلے میں سب سے مضبوط امیدوار پی ڈی ایم کے مولانا محمد قاسم ہیں، جو دو مرتبہ پہلے بھی اس نشست سے کامیاب ہو چکے ہیں۔اس حلقے سے 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے علی محمد خان کامیاب قرار پائے تھے، جب کہ 2002 اور 2008 کے جنرل الیکشن میں اس حلقے سے مولانا محمد قاسم ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔اب کی بار مولانا محمد قاسم کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان خود مد مقابل ہیں، اور ان دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، جب کہ جماعت اسلامی نے بھی اس حلقے میں بھرپور الیکشن کمپین چلائی ہے، سینیٹر مشتاق احمد خان اس حلقے میں سرگرم رہے اور عبدالواسع کے لیے انھوں نے خود الیکشن کمپیئن چلائی۔ جماعت اسلامی اس بار الیکشن میں ’حل صرف جماعت اسلامی‘ کے نعرے کے ساتھ میدان میں ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ جماعت اسلامی اپنے ووٹ بینک میں کتنا اضافہ کرتا ہے۔اس حلقے سے 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدوار علی محمد خان 58 ہزار 652 ووٹ لے کر دوسری بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

 

 

 

جب کہ ایم ایم اے کے امیدوار مولانا محمد قاسم 56 ہزار 587 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے، مسلم لیگ ن کے امیدوار جمشید مہمند 36 ہزار سے زائد ووٹ لے کر تیسرے جب کہ عوامی نیشنل پارٹی کے ملک امان خان 27 ہزار 303 ووٹ کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے۔اگر مولانا محمد قاسم کو مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی، اور پیپلز پارٹی کا ووٹ پڑتا ہے تو پھر عمران کے مقابلے میں مولانا قاسم کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں