اسلام آباد(این این آئی)سینٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ دو سال کے دوران پاکستان میں چین کی جانب سے سرمایہ کاری میں کمی آگئی۔یہ بات وفاقی وزیر سرمایہ کاری چوہدری سالک نے سینیٹ کے اجلاس میں سوال کے تحریری جواب میں کہی۔ وفاقی وزیر نے تحریری جواب میں بتایا کہ پہلے سی پیک کا فیز ون چل رہا تھا اس فیز میں انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ تھی اس لیے زیادہ تھی اب انڈسٹریل انویسٹمنٹ ہے اس لیے کمی آئی ہے۔چوہدری سالک نے بتایا کہ
گزشتہ دو برس کے دوران چینی سرمایہ کاری میں کمی کی مختلف وجوہات ہیں، کورونا کی وبا عالمی اقتصادی سرگرمیوں میں کمی کی بڑی وجہ ہے، وبا سے معاشی رکاوٹیں اور سماجی پابندیوں کے باعث سی پیک سرگرمیاں کم ہوئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک، بجلی اور انفرا اسٹرکچر کے تحت پہلے فیز کے منصوبے مکمل ہوگئے، دوسرے مرحلے میں سی پیک صنعتی تعاون اور اقتصادی زون شامل ہیں۔وقفہ سوالات کے دور ان مصدق ملک نے کہاکہ پیٹرولیم میں
ایوریج 45 فیصد 50 فیصد پی ایس او شیئر رہتا ہے،اس میں نجی کمپنیوں کا شئیر 50 سے 55 فیصد تک رہتا ہے۔ مصدق ملک نے کہاکہ کویت کے ساتھ ایک معاہدے کی وجہ سے ڈیزل کی ریشو زیادہ ہے،سرکاری کمپنی کویت سے لیکر آتی ہے اس لیے ڈیزل میں ہمارا شیئر زیادہ ہوتا ہے۔مصدق ملک نے بتایاکہ اس وقت پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی وصول نہیں کیا جا رہاہے ،اس وقت پیٹرول پر 41 روپے اور ڈیزل پر 46 روپے جی ایس ٹی وصول نہیں کر رہے،
حکومت کا جی ایس ٹی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں۔مصدق ملک نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے ائی ایم ایف سے پیٹرول پر 50 روپے لیوی لگانے کا وعدہ کیا جسے ہم نے کنفرم کیا۔مصدق ملک نے کہاکہ اس وقت ڈیزل پر 12 روپے لیوی وصول کر رہے ہیں اور 37 روپے لیوی وصول نہیں کر رہے،اس وقت پیٹرول پر 32 روپے لیوی وصول کر رہے ہیں 17 روپے نہیں۔ انہوںنے بتایاکہ جی ایس ٹی اور لیوی کی مد میں عوام کو پیٹرول پر 58 روپے 78 پیسے کی چھوٹ دی جا رہی ہے،جی ایس ٹی اور لیوی کی مد میں عوام کو ڈیزل پر 87 روپے 77 پیسے چھوٹ دی جا رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں