اسلام آباد (پی این آئی) ملک کی بدلتی صورتحال اور آڈیو لیکس کے بعد پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کر لیا۔12 رہنماؤں نے مسلم لیگ ن سے رابطہ بھی کرلیا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ آئندہ انتخابات میں یہ رہنما پاکستان مسلم ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں۔بیک ڈور رابطے کرنے والوں میں پی ٹی آئی کے چھینہ گروپ کے بھی کئی اراکین شامل ہیں اور وہاں پارٹی چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔مزید بتایا گیا کہ مسلم لیگ ن چھینہ گروپ کے 3 اراکین کے سوا باقی اراکین کو لینے پر راضی ہو گئی۔جب کہ جنوبی پنجاب چکوال، بھکر، لیہ اور خوشاب سے بھی پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کا امکان ہے۔دوسری جانب غیر ملکی سائفر کے حوالے سے عمران خان کی آڈیو لیکس پر ن لیگ نے جارحانہ انداز اپنانے کا فیصلہ کر لیا۔ قائد ن لیگ نوازشریف نے لندن سے پارٹی کو سائفر پر سخت اور جارحانہ ردعمل دینے کی ہدایات جاری کر دیں،سابق وزیراعظم نے اپنی ہدایت میں کہ پارٹی سائفر پر عوام کو آگاہ کرے کہ یہ ریاست کے خلاف بڑی سازش تھی۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر عمران خان کے جھوٹے بیانیہ کا پول ثبوتوں کے سامنے لایا جائے۔ ن لیگ نے نوازشریف کی ہدایات کی روشی میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کی پلاننگ شروع کر دی۔
سائفر کے معاملے پر ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کی اہم پریس کانفرنس بھی متوقع ہے جس وہ پارٹی قائد کی ہدایت پر سائفر پر سخت اور جارحانہ ردِ عمل دیں گی۔واضح رہے کہ جمعہ کے روز وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، کابینہ اجلاس میں سیاسی امور اور آڈیو لیکس کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا، کابینہ اجلاس میں نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے آڈیو لیکس سے متعلق فیصلوں کی توثیق کی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں