ابھی تو میں نے کھیلا ہی نہیں، عمران خان کا اپنی آڈیو لیک پر حیران کن ردِ عمل آگیا، مزید کیا کچھ لیک ہونے کی خواہش کر دی؟

اسلام آباد (پی این آئی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا امریکی سائفر سے متعلق آڈیو لیک ہونے پر ردعمل آ گیا ۔عمران خان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے ہی آڈیو لیک کی ہے۔ابھی تو سائفر پر کھیلا ہی نہیں ہے۔چاہتا ہوں سائفر کو پبلک کیا جائے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سائفر لیک ہو جائے تاکہ قوم کو پتہ چل جائے کہ کتنی بڑی سازش ہوئی۔اب یہ ایکسپوز کریں تو ہم اس پر کھیلیں گے۔ انکا کہنا تھا کہ سب کو پتہ چلے کہ کتنی بڑی سازش ہوئی،

شہباز شریف نے بڑا اچھا کیا کہ آڈیو کو لیک کیا۔سائفر کے اوپر تو ابھی میں اچھا کھیلا ہی نہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی امریکی سائفر سے متعلق اعظم خان کے ساتھ آڈیو لیک ہو گئی۔مبینہ آڈیو میں عمران خان کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ امریکا کا نام نہیں لینا،بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی۔اعظم خان کہتے ہیں کہ میں سوچ رہا اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں۔ آپ کو یاد تو ہے آخر میں ایمبیسڈر نے لکھا تھا ڈیمارچ کر لیں۔

وہ میں منٹس بنا لوں گا کہ فارن سیکرٹری نے یہ چیز بنا دی ہے،بس اس کا یہ کام ہو گا،اس کا اینلیسز ادھر ہی ہو گا۔پھر انلیسز اپنی مرضی کے منٹس میں کر دیں گے تاکہ منٹس آفس کے ریکارڈ پر ہوں،اینلسسز یہ ہو گا کہ یہ تھریٹ ہے۔ڈپلومیٹک لینگوئج میں اسے تھریٹ کہتے ہیں،دیکھیں منٹس تو پھر میرے ہاتھ میں ہیں،اپنی مرضی سے منٹس ڈرافٹ کر لیں گے۔اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف اور مریم نواز کی آڈیوز بھی لیک ہو چکی ہیں۔ لیک ہونے والی آڈیو میں مبینہ طور پر مریم نواز فنڈز کی کمی کا بہانہ بنا کر تحریک انصاف حکومت کے صحت کارڈ منصوبے کو بند کرنے کا مشورہ دے رہی ہیں۔ لیک ہونے والی آڈیو میں مریم نواز مبینہ طور پر کہتی ہیں کہ عمران خان کے پاس صحت کارڈ کے علاوہ کچھ نہیں ہے،

اسے بند کر دیں۔جبکہ اس کے جواب میں وزیر اعظم مبینہ طور پر کہتے ہیں کہ یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔گذشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات ہوں گی اور حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے، آڈیو لیکس سنجیدہ معاملہ ہے، عالمی لیڈر بات کرنے سے پہلے سو بار سوچیں گے کہ یہاں بات کرنی ہے یا نہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں