آڈیو لیکس کے بعد چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء قانون دان بابر اعوان نے کہا ہے کہ آڈیولیکس کے بعد چیف الیکشن کمشنر فوری طور پر استعفٰی دیں، اُن کے عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی یا آئینی جواز نہیں رہ گیا۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آڈیولیکس کے بعد چیف الیکشن کمشنر فوری طور پر استعفٰی دیں۔ اُن کے عہدے پر قائم رہنے کا نہ کوئی آئینی جواز ہے اور نہ اخلاقی جواز باقی رہ گیا ہے۔

 

 

اتنے بڑے بحران میں، متنازعہ الیکشن کمیشن کے ساتھ انتخابات میں جانا ملک کو گھمبیرخطرات میں دھکیلنے کے مترادف ہوگا۔ مزید برآں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی سے ملاقات میں کہا کہ آڈیولیکس سے متعلق لیگی قیادت کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آگیا۔ملاقات میں تحریک انصاف اور ق لیگ کا ہر سیاسی چیلنج کا مل کر مقابلہ کرنے پر اتفاق بھی ہوا ہے۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پر متعدد آڈیو لیکس کے وائرل ہونے کے بعد انٹیلی جنس بیورو کو تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ دی نیوز کے مطابق یہ خلاف ورزی اس حقیقت کے باوجود ہوئی ہے کہ وزیراعظم آفس یا ان کی رہائشگاہ میں روزانہ تلاشی کی مشق ہوتی ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہاں پر کوئی جاسوسی کا آلہ یا ڈیوائس تو موجود نہیں۔تلاش کا یہ کام انٹیلی جنس بیورو کے ایس او پیز کے مطابق ہے کیونکہ یہی ایجنسی وزیراعظم، ان کی رہائشگاہ اور ان کے دفتر کی سیکیورٹی پر مامور ہے۔ گزشتہ روز وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف کی مبینہ آڈیو ٹیپ منظر عام پر آئی تھی، جس میں بظاہر ایک شخص وزیر اعظم کو مطلع کر رہا ہے کہ مریم نواز شریف اپنے داماد کے لیے بھارت سے پاور پلانٹ درآمد کرانے کا کہہ رہی ہیں۔وہ شخص بتا رہا ہے کہ آدھا پلانٹ بھارت سے آ چکا تھا اور آدھا باقی ہے۔ اس پر دوسرا شخص شہباز شریف کو مشورہ دیتا ہے کہ یہ کام اسحاق ڈار سے کرا لیں، وہ سمجھا دیں گے۔

 

 

پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں نے اس آڈیو کو ٹویٹر اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیا اور نون لیگ کو اس مسئلے پر آڑے ہاتھوں لیا۔اس آڈیو لیک کے حوالے سے ایک ٹویٹر ٹرینڈ بھی چل رہا ہے، جس کی مد میں اکتالیس ہزار سے زائد ٹویٹس کی جا چکی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں