اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیر بخاری نے کہا ہے کہ عمران خان نے معافی مانگ کر توہین عدالت تسلیم کرلی ہے، عمران خان خاتون جج کے بعد اب پوری قوم سے بھی معافی مانگیں گے، عمران اس وقت ایک بند گلی میں پھنس چکا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ عوام نے بھی دیکھ لیا کہ یوٹرن خان کتنا ڈٹ کر کھڑا ہے، پوری پارٹی عمران خان کے بیان کا دفاع کرتی رہی اور عمران خان نے اسی بیان پر معافی مانگ لی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا حالیہ بیان ایک اور یوٹرن ہے، عمران خان نے معافی مانگ کر توہین عدالت تسلیم کرلی ہے، عمران خان کے معافیاں مانگنے کا وقت شروع ہو چکا ہے، خاتون جج کے بعد اب پوری قوم سے بھی معافی مانگیں گے۔نیئر بخاری نے کہا کہ عمران خان اس وقت ایک بند گلی میں پھنس چکے ہیں۔ واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان توہین عدالت کیس کا 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کا بیان بادی النظر میں تسلی بخش قرار دیا ہے۔عمران خان کی روسٹرم پر کی گئی مکمل گفتگو حکم نامے کا حصہ بنا دی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ عمران خان 3 اکتوبر تک بیان حلفی جمع کرائیں، فرد جرم پر سماعت کی کارروائی 3 اکتوبر تک ملتوی کی جاتی ہے۔
یاد رہے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجز بینچ نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس پر سماعت کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آج فرد جرم عائد نہیں کر رہے ہیں،عمران خان نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ خاتون جج کے پاس جا کر معافی مانگنے کیلئے تیار ہوں،میں معافی مانگتا ہوں اگر میں نے کوئی لائن کراس کی،اگر خاتون جج کو تکلیف پہنچی ہو تو معافی مانگتا ہوں۔یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ کبھی ایسا عمل نہیں ہو گا۔ عمران خان نے کہا کہ کوئی بھی خودمختار عدلیہ کے لیے کوشش نہیں کرتا۔میں نے ارادی طور پر خاتون جج کو دھمکی نہیں دی تھی۔میں نے اپنی تقرری میں لیگل ایکشن کے لیے کہا تھا۔میں خاتون جج کے پاس جا کر معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں۔میں آئندہ اس قسم کی کوئی بات نہیں کروں گا۔جیسے جیسے مقدمہ آگے چلا مجھے سنجیدگی کا احساس ہوا۔آپ کہیں تو خاتون جج کے پاس جا کر یقین دلاؤں گا۔خاتون جج کو یقین دلاؤں گا کہ نہ میں اور نہ میری پارٹی آپ کو نقصان پہنچائے گی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آج چارج فریم نہیں کر رہے،آپ کے بیان حلفی پر غور کریں گے،فرد جرم عائد نہیں کرتے،آپ نے اپنے بیان کی سنگینی کو سمجھا جس پر عدالت آپکو سراہتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جس انداز اور جس اجتماع میں بیان دیا گیا وہ زیر غور تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔خیال رہے کہ عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے حوالے سے پولیس سیکیورٹی آرڈر جاری کیا گیا تھا ،آج کی پیشی پر 2 ایس پیز سمیت 710 افسران و اہلکار تعینات کیے گئے۔ سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے ہائیکورٹ کے گرد مانیٹرنگ کی گئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر حفاظتی انتظامات کی ذمہ داری سیکیورٹی ڈویژن کے ذمہ تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات کئے گئے۔سیکیورٹی آرڈر کے مطابق عدالت کے روف ٹاپ کے علاوہ تمام افسران اور اہلکار غیر مسلح ہوں گے۔ ہائیکورٹ کے باہر سیکیورٹی کی ذمہ داری ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کی ہو گی اور ڈیوٹی پر تعینات کوئی بھی اہلکار موبائل فون استعمال نہیں کرے گا۔ وائرل لیس کا استعمال ڈیوٹی کے لیے ہو گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں