اسلام آباد(پی این آئی ) پاکستان تحریک انصاف نے لانگ مارچ سے پہلے حکومتی اتحادیوں سے ملاقاتوں کا فیصلہ کر لیا۔ صحافی نعیم اشرف بٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے احتجاج کی فائنل کال سے پہلے حکومتی اتحادیوں سے ملاقاتوں کا فیصلہ کر لیا۔لانگ مارچ سے پہلے اتحادیوں کو حکومت چھوڑنے پر قائل کرنے کی کوشش ہو گی۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ ان جماعتوں سے رابطے پہلے ہی تھے تاہم سیلاب کی وجہ سے ملاقاتیں شروع نہ ہو سکیں تاہم اب آئندہ ہفتے سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی کے اہم رہنما نے یہ بھی بتایا کہ ایم کیو ایم حکومت سے بہت تنگ ہے۔عمران اسماعیل ایم کیو ایم سے رابطے میں پے۔بلوچستان نیشنل پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی سمیت حکومت کے دیگر اتحادیوں سے بھی ملاقاتیں کی جائیں گی۔جس میں ان جماعتوں کے رہنماؤں کو حکومت چھوڑنے کے لیے قائل کیا جائے گا۔ان ملاقاتوں کا سلسلہ ایک ماہ قبل شروع ہونا تھا تاہم سیلاب کی وجہ سے پیدا صورتحال کے باعث ایسا نہ ہو سکا۔آئندہ ہفتے سے ملاقاتوں کا آغاز ہو گا۔چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اتحادیوں سے ملاقات کے لیے پرویز خٹک کی سربراہی میں چار رکنی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ٹیم کے ارکان میں اسد عمر ، فواد چوہدری اور اسد قیصر شامل ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ستمبر کے آخری ہفتے میں لانگ مارچ کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اجلاس میں لانگ مارچ کی طرف بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا۔پی ٹی آئی رہنماؤں کو دو ہفتوں میں لانگ مارچ کی تیاری کرنے اور احتجاج کرنے کے اخراجات کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی گئی۔پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق اس بار عمران خان پشاور کے بجائے لاہور سے لانگ مارچ کی قیادت کریں گے۔
عمران خان کی قیادت میں لانگ مارچ اسلام آباد پہنچے گا۔عام انتخابات کا اعلان ہونے تک اسلام آباد میں دھرنا دیا جائے گا۔سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پارٹی اداروں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتی ہے،اداروں کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا، امید ہے معاملہ لانگ مارچ تک نہیں پہنچے گا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت جو صورتحال ہے وہ انتخابات یا انقلاب کی طرف جائیگی، پنجاب کابینہ اور پارلیمانی پارٹی حقیقی آزادی کے لئے عوام کے ساتھ یکجا ہو، انتخابات پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں