عمران خان فائنل کال کب دیں گے؟ بڑا دعویٰ کر دیا گیا

اسلام آباد(پی این آئی) سینئر تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا ہے کہ عمران خان مسلسل دباؤ بڑھا رہے ہیں اور اگر وہ کوئی کال دے دیتے ہیں تو پھر اس سے پیچھے ہٹنا مشکل ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کال اسی وقت دیں گے جب ان کو اس کی مکمل کامیابی ے آثار نظر آ رہے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اگلے ڈیڑھ ہفتے میں ہمیں دیکھنا ہوگا کہ وہ کوئی کال دیتے ہیں یا نہیں۔

 

اگر جنرل باجوہ نے توسیع نہ لی پھر نومبر میں تقرری تو ہونی ہے۔وہ تقرری وزیراعظم شہباز شریف نے ہی کرنی ہے۔اب یہ بھی طے ہو گیا کہ الیکشن نومبر میں نہیں ہو رہے۔جبکہ سینئر تجزیہ کار عامر ضیا کا کہنا ہے کہ عمران خان لانگ مارچ کی کال اس وقت دیں گے جب ان کو اس بات کا یقین ہو جائے گا کہ انہوں نے جنگ پس پردہ جیت لی ہے۔انہوں نے صرف طاقت شو کرنا ہے۔اس وقت ایک نامکمل قومی اسمبلی ہے۔حکومت کے پاس کوئی معیشت چلانے کا روڈ میپ ہی نہیں۔اداروں میں بھی لوگ پریشان ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ستمبر کے آخری ہفتے میں لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اجلاس میں لانگ مارچ کی طرف بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا۔پی ٹی آئی رہنماؤں کو دو ہفتوں میں لانگ مارچ کی تیاری کرنے اور احتجاج کرنے کے اخراجات کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی گئی۔پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق اس بار عمران خان پشاور کے بجائے لاہور سے لانگ مارچ کی قیادت کریں گے۔ عمران خان کی قیادت میں لانگ مارچ اسلام آباد پہنچے گا۔

 

 

عام انتخابات کا اعلان ہونے تک اسلام آباد میں دھرنا دیا جائے گا۔سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پارٹی اداروں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتی ہے،اداروں کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا، امید ہے معاملہ لانگ مارچ تک نہیں پہنچے گا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت جو صورتحال ہے وہ انتخابات یا انقلاب کی طرف جائیگی، پنجاب کابینہ اور پارلیمانی پارٹی حقیقی آزادی کے لئے عوام کے ساتھ یکجا ہو، انتخابات پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں