اسلام آباد (آئی این پی)سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کو دلدل سے نکالنے کے لیے جلد از جلد عام انتخابات کرائے جائیں، معیشت کو گرنے سے بچانے کا موجودہ حکومت کے پاس کوئی طریقہ نہیں ہے، ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا ملکی معیشت کو بھی مستحکم ہونے تک کوئی نہیں پہنچا سکتا،
موجودہ حکومت نے عوام کو کہا کہ جیسے ہی آئی ایم ایف کا فیصلہ آئے گا تو ایک دم سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا اور روپیہ مضبوط ہوجائے گا، مگر حالات قوم کے سامنے ہیں،سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکانٹ خسارہ ہے کیونکہ جتنا بیرونی خسارہ بڑھتا جاتا ہے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر سے پیسے دینے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے زر مبادلہ کے ذخائر کم ہوتے جاتے ہیں۔ جمعرات کو عوام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھے اب خوف ہو رہا ہے کہ ملکی معیشت کو گرنے سے بچانے کا موجودہ حکومت کے پاس کوئی طریقہ نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں اپنی قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ جس طرح ملکی معیشت تیزی سے نیچے جارہی ہے، اگر اس ملک میں سیاسی استحکام نہ آیا تو مجھے خوف ہے کہ معیشت کو گرنے سے بچانا مشکل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ آج میں نے اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر معیشت پر تبادلہ خیال کیا جس میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی طرف سے پاکستان کے لیے جاری کی گئی رپورٹ اور ملکی معیشت پر ورلڈ بینک کے بیان کا بھی جائزہ لیا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا خوف ہے کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا ملکی معیشت کو بھی مستحکم ہونے تک کوئی نہیں پہنچا سکتا کیونکہ اس وقت موجودہ حکومت کی ساکھ نہ پاکستان کے اندر رہی ہے اور نہ ہی باہر یہاں تک کہ ملک کی فنانشل مارکیٹس میں بھی اس حکومت کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عوام کو کہا کہ جیسے ہی آئی ایم ایف کا فیصلہ آئے گا تو ایک دم سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا اور روپیہ مضبوط ہوجائے گا، مگر حالات قوم کے سامنے ہیں کہ انہوں نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط بھی تسلیم کیں جس کے بعد ملک میں تاریخی مہنگائی ہوئی جو کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ آج بھلے یہ لوگ انتخابات میں تاخیری حربے استعمال کریں مگر اس کا نقصان پاکستان کو ہوگا اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس کا نقصان ہمیں ہوگا تو میں آج 70 برس کی عمر میں یہ دعوی کرتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی سیاسی جماعت کی اتنی مقبولیت نہیں ہوئی جتنی تحریک انصاف کی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب لوگ کہہ رہے تھے کہ آئن سٹائن کے بعد دوسرا شخص شہباز شریف ہے جس کے آنے کے بعد سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا اور کہتے ہیں کہ ہمیں تباہ پاکستان ملا مگر جو ہمیں پاکستان ملا وہ بھی سب کو پتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکانٹ خسارہ ہے کیونکہ جتنا بیرونی خسارہ بڑھتا جاتا ہے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر سے پیسے دینے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے زر مبادلہ کے ذخائر کم ہوتے جاتے ہیں جس سے روپے پر اثر پڑنے لگتا ہے اور ڈالر مہنگا ہونے لگتا ہے اور جب ڈالر مہنگا ہوتا ہے تو باہر سے خریدی جانی والی اشیا مہنگی ہوجاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب ہمیں پاکستان ملا تھا اس وقت 20 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ تھا جو پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ بیرونی خسارہ تھا جبکہ موجودہ حکومت کو جو بیرونی خسارہ ملا تھا وہ 16 ارب ڈالر تھا، اسی طرح جب انہوں نے عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی تو اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر 16.2 ارب ڈالر تھے جبکہ انہوں نے حکومت چھوڑی تھی تو اس وقت زر مبادلہ کے ذخائر 9.8 ارب ڈالر تھے۔ان کا کہنا تھا کہ آج موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ بھی کرلیا ہے مگر زرمبادلہ کے ذخائر 8.8 ڈالر پر ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں