مظفرآباد (آئی اے اعوان) مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے سابق صدر وسابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے آزادکشمیر میں نئی سیاسی جماعت بنانے کا کوئی امکان کو نہیں ۔شاہ غلام قادر میرے صدر اورمیاں محمد نوازشریف میرے قائد ہیں راجہ محمد فاروق حیدر خان نے آزاد کشمیر میں نئی سیاسی جماعت کے قیام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادکشمیر کے موجودہ حالات میں خطہ کے اندر موجود سیاسی جماعتوں کا کردار ہی اہمیت کا حامل ہے۔
ریاستی جماعت مسلم کانفرنس کی حالت زار دیکھ کر واضح ہوجاتا ہے کہ سیاست کار خ کس طرف ہے۔مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے صدر شاہ غلام قادر میرے بھی صدر ہیں اور میاں محمد نوازشریف قائد ہیں پارٹی کی تنظیم نو مکمل کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ اب یہ کام صدر شاہ غلام قادر اور سیکرٹری جنرل طارق فاروق کا ہے جو اس کو کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں ۔سینئر صحافیوں کے ایک گروپ کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کے خطہ کے ساتھ آئے روز نئے تجربات سیاست کے لیے نیک شگون نہیں ہیں جو کچھ تحریک انصاف کے نام پر آزادکشمیر کے ساتھ کیا گیا اس کے اثرات برسوں تک قائم رہیں گے۔آزادکشمیر کے عوام کا فطری جھکاؤ پاکستان کی طرف ہے جہاں کوئی بھی ہندوستان کا حامی موجود نہیں۔تمام کشمیری خود کو پاکستانی کہلاتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی بیوروکریسی نے شروع دن سے کشمیریوں کو قبول نہیں کیا اور 1947ءسے آج تک اسلام آباد کی بیوروکریسی انگریز کا طرز عمل کشمیریوں پر آزماتی رہی ہے جس کی وجہ سے کشمیر یوں کے اندر رد عمل پیدا ہونا فطر ی بات ہے تاہم یہ بات تاریخ کا حصہ ہے کہ کشمیریوں نے پاکستان کے قیام سے 17سال پہلے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرلیا تھا اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے نہ صرف جدوجہد شروع کی بلکہ تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
ایک سوال پر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ آزادکشمیر کی موجودہ حکومت خطہ کے لیے نیک شگون ثابت نہیں ہوئی،دراصل تحریک انصاف ایک عارضی پراجیکٹ تھا جس میں کہیں کی اینٹ اور کہیں کا روڑہ استعمال کیا گیا۔ایک اور سوال پر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ سیاست میں سرمائے کا استعمال اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اب نظریے اور عقیدے کے سیاست ممکن نہیں رہی۔نئی سیاسی جماعت کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے راجہ فاورق حیدر خان نے کہا کہ آزادکشمیر کے اندر پاکستان مسلم لیگ ن ،پاکستان پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی شاخیں موجود ہیں،ان تینوں بڑی جماعتوں کے علاوہ جمعیت علماءاسلام،جمعیت علماءپاکستان اور جماعت اسلامی بھی خطہ کے اندر برسوں سے کام کررہی ہیں۔البتہ ریاستی جماعت مسلم کانفرنس انجام کو پہنچ چکی ہے ،موجودہ صورتحال میں نئی سیاسی جماعت کا انجام بھی مختلف نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو موجودہ مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ میاں محمد نواز شریف کی وطن واپسی میں پوشیدہ ہے۔اس وقت قومی اتحاد ویکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی وتعمیر نو کا عمل ایک کٹھن مرحلہ ہے جس میں بھاری سرمائے کی ضرورت ہے۔بیرونی امداد کے بغیر یہ کام ممکن نہیں،پاکستان کی اقتصادی صورتحال بری طرح متاثر ہے بمشکل معیشت کو سنبھالا گیا ہے،اوپر سے سیلاب نے کروڑوں لوگوں کو بے گھر کردیا ہے۔ان حالات میں اتحاد ویکجہتی کے ذریعے ہی مسائل سے نمٹا جاسکتا ہے۔راجہ فاروق حیدر خان نے پاکستان کے مخیر حضرات اور بیرون ملک مقیم کشمیری تارکین وطن سے اپیل کی کہ وہ وزیراعظم پاکستان کے امدادی فنڈ میں بھرپور حصہ ڈالیں تاکہ سندھ،بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے متاثرین سیلاب کی بحالی وتعمیر نو کا عمل ممکن ہوسکے۔انہوں نے آزادکشمیر کے مختلف مکاتب فکر کی جانب سے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے کی گئی سرگرمیوں کو خوش آئند اور حوصلہ افزا قرا ردیتے ہوئے کہا کہ 2005ءکے زلزلہ میں پاکستانی عوام نے جس جذبہ اخوت وایثار کے ساتھ متاثرین کی مدد کی بالکل ایسے ہی جذبہ کے تحت متاثرین سیلاب کی امداد کی ضرورت ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں