ماہرین قانون نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کی بڑی غلطی کی نشاندہی کر دی

اسلام آباد(پی این آئی)ماہر قانون راجہ عامر عباس کا کہنا ہے کہ عمران خان توہین عدالت کیس میں مناسب طریقے سے دوبارہ جواب لکھ دیتے تو معاملہ ختم ہو جاتا۔ ماہر قانون راجہ عامر عباس نے کہا ہے کہ عدالت نے عمران خان کے جواب کو تسلی بخش نہیں سمجھا اور انہیں جواب کے لیے دوبارہ موقع دیا ہے۔عمران خان کے الفاظ کا چناؤ ٹھیک نہیں تھا جس کے بارے میں عدالت نے بھی کہا۔

 

 

اگر مناسب طریقے سے دوبارہ جواب لکھ دیتے ہیں تو اتنا بڑا ایشو نہیں بنے گا اور اگلی پیشی پر معاملہ ختم ہو جائے گا۔خیال رہے کہ توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سات روز میں عمران خان کو دوبارہ جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے، تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ توہین عدالت کیس میں عمران خان کا جواب تسلی بخش نہیں، عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس میں شوکاز نوٹس ختم نہیں کیا جاسکتا، عمران خان کو ضمنی جواب جمع کرانے کیلئے سات دن کی مہلت دیتے ہیں، عمران خان کا جواب 8 ستمبر سے پہلے فریقین کو بھی پہنچایا جائے۔تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا مسترد کی جاتی ہے، عمران خان کے وکیل کی درخواست پر جواب جمع کرانے کیلئے7 دن کی مہلت دیتے ہیں۔

 

 

یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کوسات روز میں دوبارہ جمع کرانے کا حکم دیا اور کہا کہ عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب سے ذاتی طور پر دکھ ہوا، عدالت توقع کرتی تھی آپ ادھر آنے سے پہلے عدلیہ کا اعتماد بڑھائیں گے،عمران خان کے پائے کے لیڈر کو ہر لفظ سوچ سمجھ کر ادا کرنا چاہیے، ایک سیاسی لیڈر کے فالورز ہوتے ہیں، اسے کچھ کہتے ہوئے سوچنا چاہیے،، عمران خان نے عوامی جلسے میں کہا عدالت رات 12 بجے کیوں کھلی عدالت کو کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں کہ وہ کیوں کھلی عدالت اوپن ہونا کلیئر میسج تھا کہ 12 اکتوبر 1999ء دوبارہ نہیں ہو گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں