سابق وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی ہٹالی یا نہیں؟ ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کا بیان بھی آگیا

اسلام آباد(پی این آئی)سابق وزیراعظم عمران خان سے سیکیورٹی واپس لینے کی خبروں کی ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے تردید کی۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈوکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان سے سیکیورٹی واپس نہیں لی گئی۔انہیں سابق وزیراعظم کے پروٹوکول کے مطابق سیکیورٹی دی گئی،ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی، دیگر لوگ سیکیورٹی واپسی سے متعلق جعلی مہم چلا رہے ہیں۔

 

 

ایڈوکیٹ جنرل کے مطابق جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کا مقصد عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس سے توجہ ہٹانا ہے۔جہانگیر جدون نے مزید کہا کہ ایسی من گھڑت خبریں پھیلانے کا مقصد شہباز گل اور عمران خان کیس سے توجہ ہٹانا ہے۔جب کہ چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان سے سکیورٹی واپس لینے کی افواہ پر اسلام آباد پولیس کا موقف سامنے آیا ہے۔اسلام آباد کیپٹل پولیس نے سابق وزیراعظم سے سیکیورٹی واپس نہیں لی۔اس حوالے سے غلط تشہیر کی جا رہی ہے۔چئیرمین پی ٹی آئی کو سابق وزراء اعظم کی مروجہ سیکیورٹی دی جا رہی ہے،جن خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے ان کو مدِنظر رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم کو مقرر تعداد سے زائد سیکیورٹی مہیا کی جا رہی ہے۔ مزید ضرورت پڑی تو اضافی سیکیورٹی بھی مہیا کی جائے گی۔دوسرے صوبوں کی پولیس وزارتِ داخلہ کی اجازت اور پولیس رولز کے مطابق ہی طلب کی جا سکتی ہے۔عوام سے گزارش ہے غیر مصدقہ اطلاعات پر کان مت دھریں اور اسلام آباد پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔

 

 

اسلام آباد پولیس نے ایک ٹویٹ میں یہ بھی بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھSPکی سربراہی میں 77پولیس اہلکار سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور ہیں۔ دوسرے صوبوں سے قانونی ضابطہ کار کے مطابق نفری فراہم کی گئی تو وہ بھی سابقہ وزیراعظم کو مہیا کی جاسکتی ہے۔ اسلام آباد پولیس ہر قسم کے حالات میں اپنے فرائض ادا کرنے میں پیش پیش ہے۔ہر سابق وزیراعظم کو صرف 5 سکیورٹی اہلکار مہیا کئے جاتے ہیں۔ جبکہ اس صورتحال میں سابق وزیر اعظم صاحب کو 77 پولیس افسران صرف اسلام آباد پولیس فراہم کر رہی ہے اور 8 اہلکار گلگلت بلتستان پولیس سے فراہم کیے گئے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں