انہوں نے مجھے بھی جیل میں ڈال کر پھینٹا لگانا تھا، عمران خان کا حیران کن دعویٰ

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عام آدمی یا شہبازگل ہوتا تو انہوں نے مجھے بھی جیل میں ڈال کر پھینٹا لگانا تھا، وہ تو اللہ کا کرم ہوا کہ رات دو تین بجے قوم سڑکوں پر آگئی، مجھ پردہشتگردی کا کیس بنا دیا عام لوگوں کا کیا ہوتا ہوگا؟

 

 

انہوں نے عدلیہ کی آزادی سے متعلق منعقدہ سیمنیار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے ہمسایہ اعتزاز احسن نے کہا کہ آپ تقریروں میں دین کا استعمال بہت کرتے ہیں، میں کہنا چاہتا ہوں کہ اگر اللہ میرے اندر ایمان نہ ڈالتا تو میں کبھی سیاست میں نہ آتا، کیونکہ ایک آدمی جس پر اللہ سب کچھ دے بیٹھا تھا، سیاست کچھ نہیں دے سکتی ہے، شاید ہی کسی پاکستانی کو اتنی شہرت ملی ہو، میرا دین ہی نہیں اللہ نے دنیا میں جتنے بھی پیغمبر بھیجے ہیں، ان کا دنیا میں آنے کا مقصد ایک ہی تھا اللہ جتنا انسان کو نوازتا ہے اللہ اتنی ہی ذمہ داری بھی ڈال دیتا ہے۔میرے لیے ایک آسان زندگی تھی اور دوسری ذمہ داری والی زندگی تھی۔ میں سیاست میں اس لیے آیا، جب سیاست میں آیا تو ریاست مدینہ کے دور کو مطالعہ کیا، اللہ کیوں کہتا ہے کہ نبی پاک ﷺ کی شریعت پر چلو، قرآن پاک میں اللہ کے احکامات انسان کی بہتری کیلئے ہیں، ریاست مدینہ کے اصول 26 سال پہلے لے کر چلا، پہلا خودداری، دوسرا انسانیت اور تیسرا انصاف۔میں اس کو اپنی پارٹی کا منشور رکھا تھا،کوئی انسان ذاتی مفادات کیلئے 26سال جدوجہد نہیں کرتا، میں کبھی کسی کے دین پر بیان بازی نہیں کرتا۔ ایمان اللہ کا تحفہ ہے۔

 

 

میں اپنے بچوں کیلئے دعا کرتا ہوں اللہ ان کو ایمان دے۔ میں کرکٹ کے دوران پاکستان اور مغربی دنیا کے سسٹم کا موازنہ کیا ہے ، اگر کسی معاشرے میں انصاف نہیں وہ معاشرہ خوشحال نہیں ہوسکتا۔ایسا سسٹم جس میں طاقتور اور کمزور کے کیلئے الگ الگ قوانین ہوں وہ معاشرہ اوپر نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی کے بغیر معاشرہ نہیں چل سکتا، یہاں قرضوں کا کینسر پھیلتا جا رہا ہے۔ شہبازگل کووارنٹ دکھائے بغیر اغواء کیا گیا ، پھر اس پر ننگا کرکے تشدد کیا گیا، شہبازگل کے سسر میرے پاس آئے، اس کی فیملی پر کیا گزری ہوگی؟ ظلم کیا پولیس کہتی ہم نے نہیں کیا، پھر کون تھا جس نے یہ سب کیا؟ جس نے بھی یہ ظلم کیا وہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے، پھر خاتون مجسٹریٹ کے بارے میں کہا جب کیس اس کے پاس آیا تو اس کو چیک کرنا چاہیے تھا، آج عدالت میں رپورٹ میں تشدد ثابت ہوا ہے، لیکن خاتون مجسٹریٹ نے بغیر دیکھے پولیس کے حوالے کردیا، میں نے کہا خاتون مجسٹریٹ کے خلاف قانونی کاروائی کریں گے تو مجھ پر دہشتگردی کا مقدمہ بنا دیا اور وارنٹ نکال دیے، کیا ان کا کوئی احتساب نہیں ہے؟ آئی جی اور ڈی جی کون شہبازگل پر تشدد کا ذمہ دار ہے ، میں نے کہا قانونی کاروائی کریں گے وہ کہتے دہشتگرد ہے، یہ سب کچھ ظاہر کرتا ہے ہمارے ملک میں قانون کی نہیں طاقت کی حکمرانی ہے۔

 

 

مجھ پر 16ایف آئی آرز ہیں، دہشتگردی کا کیس کردیا، عام لوگوں کا کیا ہوتا ہوگا؟اللہ کے کرم سے رات دو تین بجے قوم سڑکوں پر آگئی ورنہ میں سوچ رہا تھا اگر میں عام شہری یا شہبازگل ہوتا تو مجھے بھی جیل میں ڈال کر شہبازگل کی طرح پھینٹا لگانا تھا۔ قانون کی حکمرانی ہوگی تو کوئی بغیر جرم دہشتگردی کا پرچہ نہیں کٹ سکتا، برطانیہ میں کیوں ایسا نہیں ہوتا کیونکہ وہاں کی عدالتیں تگڑی ہیں۔یہاں فضل الرحمان جیسا جو بھی طاقتور ہے اس کو ہاتھ نہیں لگایا جاتا جو مرضی کہہ دے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت، صنعت اور زراعت میں سے کسی ایک شعبے پر فوکس کریں تو ملک اوپر جا سکتا ہے، ہم نے 2 بار ملک میں ریکارڈ ڈالر منگوائے، یہاں اس لئے سرمایہ کاری نہیں ہوتی کیونکہ پلاٹ پر قبضہ ہو جاتا ہے، جتنا پاکستان کا قرضہ ہے اس سے زیادہ ڈالر اوورسیز پاکستانیوں کے پاس پڑے ہیں، شہباز گل پر بدترین تشدد کیا گیا، مجھے تو شروع میں معلوم نہیں تھا کہ شہباز گل کا کیس کیا ہے، ہمیں ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد کرنا پڑے گی، جب سے شہباز شریف آیا ہے بدترین مہنگائی ہے، قرضے بڑھتے جا رہے ہیں، دولت کیسے بنے گی، سندھ میں جمہوریت نہیں ہے، جو سندھ حکومت کیخلاف کھڑا ہوتا ہے اس پر ایف آئی آر کٹ جاتی ہے، مشرف نے این آر او دیا جس کے بعد اس ملک میں کرپشن کے دروازے کھلے، نواز شریف کو سپریم کورٹ نے دو سال کی تفتیش کے بعد نااہل کیا، قانون کی حکمرانی کے بغیر الیکشن ہوں تو اس طرح کے لوگ اسمبلی میں آتے ہیں، عوام کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ چوری بری چیز ہی نہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں