مظفرآباد (آئی اے اعوان) آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سمیت جہلم ویلی اور ضلع نیلم میں مکمل شٹرڈاون اور پہیہ جام ہر تال کے باعث نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ طلباءایکشن کمیٹی کی کال پر تمام تاجروں،ٹرانسپورٹرز،سول سوسائٹی،وکلائ،طلباء،سیاسی کارکنان کی مظفرآباد ڈویژن میں تمام کاروباری مراکز بند رہے۔
پہیہ جام ہڑتال کے باعث مسافروں کو سفری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ،جگہ جگہ جلسے جلوس،احتجاجی مظاہرے کر کے حکومت پاکستان کو پندرہویں ترمیم اور آزاد کشمیر حکومت کو ٹورازم اتھارٹی کے قیام کا ارادہ ترک کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین نے تقسیم کشمیر کی ہر سازش خلاف بھرپور تحریک چلانے کے عزم کا اظہار کیامظاہرین نےریاست بچاؤ تحریک کا آغاز کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے۔ دارالحکومت کے علاوہ گڑھی دوپٹہ،ہٹیاں بالا،چکار،چناری،چکوٹھی،کہوڑی ،دولائی سمیت تمام جگہوں پر مکمل شٹر ڈاؤن رہا۔مرکزی مظاہرے میں دارالحکومت کے مختلف علاقوں ،مختلف سیاسی جماعتوں،طلباءتنظیموں،وکلاءتنظیموں ،تاجروں ،ٹرانسپورٹرز نے علیحدہ علیحدہ جلوس کی شکل میں شرکت کی۔
گیلانی چوک پر تمام جلوس اکٹھے ہونے پر ایک بہت بڑے اجتماع کی شکل اختیار کرگیا جس سے سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان ،راجہ ثاقب مجید،راجہ صہیب جاوید،مجتبیٰ بانڈے،صدر مرکزی انجمن تاجران شوکت نواز میر،صدر سپریم کورٹ بار راجہ طارق بشیر،فضل محمود بیگ صدر سنٹرل بار ایسوسی ایشن،امجد علی خان ،خواجہ اعظم رسول،قذافی الطاف،راجہ عاقب سفیر،سہیل مغل،حامد مقبول عباسی،ظہیر میر،راجہ بلال،راجہ احسن خورشید،راجہ سمیع،قاسم فرید،ذوالفقار بٹ،شاہد لطیف ودیگر نے خطاب کیا۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ پندرہویں ترمیم کو شوشہ قرار دینے والے بتائیں وزارت امور کشمیر نے کس لیے خط لکھا جو کہتے تھے کوئی ترمیم نہیں وہ بتائیں مسودہ کہاں سے آیا۔وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے استدعا کرتا ہوں ساری صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے ترمیم کا مسودہ واپس لینے کا اعلان کریں۔
آزادکشمیر کے بزرگ،بچے،جوان،عورتیں،مرد سب ایک نقطے پر متفق ہیں کہ کشمیر کو صوبہ بننے دینگے نہ ہی کشمیر کو تقسیم کرنے دیں گے۔1931ءسے لیکر آج تک آزادی کی جدوجہد میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے برہان وانی سے لے کر مقبول بٹ تک جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔آج یہاں مختلف نظریات سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں ان کی موجودگی میں ایک بات زور دے کر کہنا چاہتاہوں کہ پاکستان کی قوم ہماری محسن ہے۔ہمارا گلہ حکومتوں سے ہوسکتا ہے لیکن پاکستان کی عوام نے ہمیشہ ہمارے ساتھ بے مثال تعاون کیا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ کشمیر کی تقسیم پر غیر اعلانیہ فیصلہ ہوچکا ہے ہم یہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔مسلم لیگ ن کا جب منشور بن رہا تھا میرے ساتھ افتخار گیلانی بھی تھے،میری اسحاق ڈار سے تلخی بھی ہوئی ،میرے مطالبے پر میاں محمد نواز شریف نے مسلم لیگ ن کے منشور میں آزادکشمیر کو اختیار دینے کی بات سے اتفاق کیا اوریہ منشور میں شامل ہوا۔ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس کے پیچھے کون ہے جو یہ ترمیم لانا چاہتا ہے۔وزیراعظم پاکستان اس سے برات کا اعلان کریں۔آج نوجوانوں،تاجروں اور غیور عوام نے یہ ثابت کردیا کہ وہ کسی صورت تقسیم کشمیر نہیں ہونے دیں گے۔پاکستان کے عوام نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ،ان کا شکریہ ،پاکستان کے 22کروڑ عوام ہماری پشت پر ہیں،مسائل کے ذمہ دار ایوان اقتدار میں بیٹھے لوگ ہوسکتے ہیں۔راجہ فاروق حیدر خان مسائل کا ذمہ دار ہوسکتا ہے لیکن پاکستان کے لوگ نہیں،میری گزارش ہے کہ ایسا کوئی عمل نہ کریں کہ ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچے ۔ٹورازم اتھارٹی کسی صورت قابل قبول نہیں،میری کوئی گردن بھی اڑا دے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔نوجوان تقسیم کشمیر کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں،چاہے سب مان جائیں میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ایک بھرپور تحریک چلانے پر راولاکوٹ کے بھائیوں کا شکریہ ،انہوں نے ثابت کیا کہ وہ ڈٹے رہے،آج سارا مظفرآباد ڈویژن کھڑا ہے ،بھمبر سے لے کر تاؤ بٹ تک ہم ایک ہیں۔گردن کٹوا سکتا ہوں مگر اس پر دستخط نہیں کروں گا۔دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پونچھ سے شروع ہونے والی تحریک اب پورے آزادکشمیر کی آواز بن چکی ہے،طلباءایکشن کمیٹی نے ایک نئی بیداری کی لہر پیدا کی ہے اور اب ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ سارے مکاتب فکر مل کر پورے آزادکشمیر میں تمام سیاسی جماعتوں،سول سوسائٹی،تاجران ،وکلاء ریاست بچاؤ تحریک چلائیں گے جس کا واحد یک نکاتی ایجنڈا تقسیم کشمیر،پندرہویں ترمیم اورٹورازم اتھارٹی ہوگا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں