5 ارکان غائب کرنے کا بیان، پرویزالہٰی نے رانا ثنا اللہ کیخلاف بڑا اقدام اٹھا لیا

اسلام آباد (پی این آئی )چودھری پرویز الہٰی نے 5 ارکان کو غائب کرنے سے متعلق بیان پر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ وزارت اعلیٰ کے انتخاب میں پانچ ووٹو ں کا فرق ہے اگر اس دن پانچ لوگ غیر حاضر ہو گئے

تو اس کے بعد پرویز الٰہی وزارت اعلیٰ کو ڈھونڈتے پھریں گے،20حلقوں میں ہمارے امیدوار عمران خان حکومت کے پونے چار سال کابوجھ اٹھا کر ضمنی الیکشن میں گئے،حلقوں میں کام نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ان سے ناراض تھے،ہم اپنے ووٹرز اور سپورٹرز کو بھی ان کی حمایت کے لئے اس طرح قائل نہیں کر سکے جس طرح ہونی چاہیے تھی،عمران خان صرف فارن فنڈنگ کیس کی وجہ سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ہر زہ سرائی کر رہاہے،پوری قوم کو،

سیاسی قوتوں کو اداروں کا ساتھ دینا چاہیے اوراداروں کو اس کی بلیک میلنگ نہیں آنا چاہیے،اگر ادارے اس شخص کو آئینی اورقانون کے طور پر ہینڈل کرنے کا اپنا اختیار استعمال کریں تو قوم ان کے ساتھ ہو گی اورجعلی دھونس،دھاندلی اوربدمعاشی کرنے والااپنی اوقات میں آجائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریا ت مریم اورنگزیب کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفر نس کرتے ہوئے۔ راناثنا اللہ خان نے کہا کہ 17جولائی کا

جو ضمنی انتخاب تھا اس میں پی ٹی آئی نے 15نشستوں پرکامیابی حاصل کی،پانچ نشستوں پر آزدا داو رمسلم لیگ (ن) نے کامیابی حاصل کی لیکن ایک پاگل شخص جیت کر بھی یہ کہہ رہا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے اور وہ اسکا گھٹیا پن ہے چھپائے نہیں چھپتا۔ہر معاملے میں وہ اتنی بے شرمی اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کرتا ہے کہ اس کیلئے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔ کیا تم 20کی 20سیٹیں جیتتے تو الیکشن صاف اور شفاف ہوتے۔ تم تو خود یہ توقع نہیں کر رہے تھے،

اس دن دوپہر کو بھی بیانیہ پکا کرنے کے لئے کہ میرے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے ادھر ادھر کی باتیں بنا رہے تھے، بہانہ تراش رہے تھے،جب تم حکومت میں تھے تم نے الیکشن کمیشن کا عملہ اغواء کرایا، تم نے الیکشن میں دھاندلی کرائی،چوری کی،آج مرکز اور صوبے میں مسلم لیگ (ن)کی حکومت تھی تو صاف اور شفاف انتخابات ہوئے۔

کسی ایک جگہ پربھی امن و امان کی صورتحال پیدا نہیں ہوئی،نہ انتظامیہ کی جانبداری نہ کسی جگہ پر الیکشن کے عملے کی قواعد کے خلاف اقدامات اٹھانے، اغواء ہونے یا جعلی ووٹ کاسٹ کرانے کی کوئی خبر تک نہیں تھی،اس کے باوجود تم کہہ رہے ہو کہ الیکشن کمیشن نے دھاندلی کی ہے اور خاص طو رپر چیف الیکشن کمشنر کی ذات کو گھٹیا ذہنیت بے شرمی کا نشانہ بنایا ہو اہے۔

مسلم لیگ (ن)عمران خان کی اس مہم جوئی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور وارننگ دیتی ہے کہ تم ادارو ں کوبلیک میل کر کے دھونس او ردھاندلی سے اپنی بات منوانا چاہتے ہو یہ ہرگز نہیں ہوگا، پاکسان کی تمام سیاسی جماعتیں اور قیادت او رمسلم لیگ (ن)کی قیادت،ورکر ز ہم کسی طو رپر یہ اجازت نہیں دیں گے

تم اداروں کے سربراہوں کو جو سیاست بھی نہ کرتے ہوں،جو اپنے مینڈیٹ کی وجہ سے گفتگو کا جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے ان کے خلاف گھٹیا ہرزہ سرائی کر کے تم ان کو دباؤ میں لاؤ، تمہیں اس گھٹیا پن اور حرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی بلکہ ا س کا بھرپور طریقے سے جواب دیں گے

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران کی ایمانداری پر پوری قوم کو اعتماد ہے اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ الیکشن میں شکست ہم نے کھائی ہے، الزام تو وہ لگاتے ہے جو الیکشن میں ہارتے ہیں جوجیت جاتا ہے بات نہیں کرتا لیکن ایک ایسا پاگل شخص ہے جو اس قوم کے پلے پڑا ہے جو جیت کر کہہ رہا ہے دھاندلی ہوئی ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس کے فارنگ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ ہے

اور ہم محسوس کر رہے ہیں کہ یہ اس وجہ سے الیکشن کمیشن کو زیر عتاب لانے کے لئے گفتگو کرتا ہے۔یہ کہتا ہے کہ شریف فیملی نے اپنی پراپرٹی ظاہر نہیں کی، ہم نے جو فرح گوگی کی جائیداد بارے پندرہ دن پہلے بتایا تھا جس کی باقاعدہ انتقال رجسٹریاں ہم نے پیش کی تھیں اس کا جواب کیوں نہیں دیتے،

خط نہیں ہیں؟،لوگوں کو کہتے ہو جائیداد مس ڈیکلریشن کیا ہے، تم نے اپنی اولاد کا مس ڈیکلریشن کیا ہے،اپنے گریبان میں جھانکا کرو، ملک او رقوم پر رحم کرو اور اس طرح کی گفتگو نہ کرو،اس قسم کی گفتگو پورے ملک کے سیاست کو گندا کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی ملک کے اداروں کی اپنی آئینی قانونی حیثیت ہوتی ہے اور اس آدمی نے ہر وقت اس قسم کی گفتگو کر کے اداروں کو زیر عتاب لانے کا رویہ اپنایا ہوا ہے

جس کی ہم مذمت کرتے ہیں،پوری قوم کو،سیاسی قوتوں کو اداروں کا ساتھ دینا چاہیے اوراداروں کو اس کی بلیک میلنگ میں نہیں آنا چاہیے، اداروں کو چاہیے کہ جھوٹے بد معاش کی بدمعاشی میں نہ آئیں بلکہ اپنیقانونی اختیارات کو استعمال کریں،پچیس مئی سے پہلے سے بخار چڑھایا ہوا تھا کہ میں بند کر دوں گا چلنے نہیں دو ں گا میں جہاں جاؤں گا وہاں سے نہیں اٹھوں گا،

اس کے ساتھ تھوڑا سا سختی سے نمٹا گیا اس کی طبیعت صاف ہو گی،پھر اس کی ڈی چوک میں آنے کی جرات نہیں ہوئی اور جناح ایونیو سے واپس چلا گیا، یہ بزدل انسان ہے جو تین ہفتے پشاور جا کر چھپ کر بیٹھا رہا، وہاں سے ضمانت کر ا کے واپس آیا۔انہوں نے کہاکہ اگر ادارے اس شخص کو جمہوری طور پرآئینی اورقانون کے طور پر ہینڈل کرنے کا اپنا اختیار استعمال کریں تو قوم ان کے ساتھ ہو گی اورجعلی دھونس،

دھاندلی اوربدمعاشی کرنے والااپنی اوقات میں آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی کی تاریخ میں پہلا الیکشن ہوا ہے جو مجموعی طو رپر پر امن رہا، کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا اس کے نتیجے کو جو ہارے انہوں نے بھی تسلیم کیا اورجو جیتا ہے بد قسمتی ہے کہ پاگل شخص ہے

ا س نے تسلیم کرنے سے انکار کیا ااور اسے بہانے کے طور پر چیف الیکشن کمشنرپر تنقید کے لئے استعمال کیا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے چیف الیکشن سے چور دروازے سے ملاقات کرنے کی کوشش کی جب وہ نہیں ملے تو اس نے پراپیگنڈا شروع کر دیا۔انہوں نے کہاکہ ضمنی انتخابات کے حوالے سے مسلم لیگ (ن)کی قیادت نے کافی وقت صرف کیا ہے

اورایک سیاسی جماعت کے طور پر گالی گلوچ طعنہ زنی کی بجائے اورالزام تراشی پروقت ضائع نہیں کیا بلکہ خود احسابی،اپنی کمزوریوں کا جائزہ لیا ہے اور ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 20حلقوں میں جن لوگوں کو امیدوار نامزد کیا تھا ان پر عمران خان نے ملک کے لئے جو کوئی کام نہیں کیا،عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا بلکہ ملک کو تباہی کی طرف لے کر گیا،

اس ساڑھے تین پونے چار سال کابوجھ ان امیدواروں کے سر پر تھا، ان کے حلقے کے لوگ ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے ناراض تھے، دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن)ان امیدواروں کو اپنے عہدیداروں کیلئے تو کسی حد تک قابل بنانے میں کامیاب رہی لیکن جو ووٹرز اور سپورٹرز ہیں جوپارٹی کے اس طرح سے پابند نہیں ہوتے پوری طرح سے لوگوں کو قائل نہیں کر سکی اور سپورٹ لے کر نہیں دے سکی،

ان امیدواروں کو پوری سپورٹ نہ مل سکی،پی ٹی آئی کے لوگ بھی ان کے خلاف تھے اور لوگ ان کا دفاع کرنے کیلئے تیار نہیں تھے جس صورتحال کی وجہ سے اتنا ہی فرق پڑا ہے،اس کے باوجود ووٹوں کا فرق چار پانچ یا چھ ہزار سے کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ الیکشن کومد نظر رکھتے ہوئے پارٹی کے لئے بہترین امیدوار وں کا فیصلہ کریں گے،بہتر انداز میں مہم کو آگے چلائیں گے

،آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ (ن)بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی، پنجاب نواز شریف کا تھا ہے اور رہے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کا جونقطہ نظر ہے وہ اتحادی خود سامنے رکھیں گے،ہم تو جمہوری لوگ ہیں جمہوریت شفافیت عزت میں روایت میں یقین رکھنے والے لوگ ہیں،اس بات کے اوپر آمادہ رہے ہیں کہ نتائج کو تسلیم کریں،الیکشن کمیشن اورفورسز کو مبارکباد

اور ان کا شکریہ ادا کریں،یہ بات بھی ہوئی کہ اس بد بخت کو پاگل انسان کو بھی مبارکبا د دیدی جائے لیکن اس نے جس طرح کی حرکت اورگھٹیا گفتگو کی ہے اس لئے یہ معاملہ آگے نہیں بڑھا۔اگر میں یہ کہوں کہ پرویزالٰہی یا پی ٹی آئی کے پاس 188ووٹ ہیں،صر ف پانچ ووٹوں کا فرق ہے

اور اگر اس دن پانچ لوگ غیر حاضر ہو گئے تو اس کے بعد پرویز الٰہی وزارت اعلیٰ کو ڈھونڈتے پھریں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان انتخابات کرانے میں مخلص ہوتا تو جب اس کی حکومت تھی تو خیبر پختوانخواہ، پنجاب کی اسمبلیاں توڑتا، قومی اسمبلی کو تحلیل کرتا،

جب اس کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے لگی تو اس نے غیر آئینی اقدام کیا۔جب ہم الیکشن کرانے کا اعلان کریں گے تو یہ کہہ دے گا کہ چیف الیکشن کمشنر کو تبدیل کریں، پھر یہ کہہ دے گا کہ چیف جسٹس کو تبدیل کریں پھر کسی اور کو تبدیل کرنے کا کہہ دے گا، یہ پاگل آدمی ہے، پاگل شخص سے جان چھڑانی چاہیے،

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں