جنرل اور لیڈر کیلئے یوٹرن ضروری ہے، غلطی ہوگئی تو واپس آجائیں، عمران خان کا الیکشن سے چند گھنٹے قبل اہم مشورہ

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام اور فوج میں فاصلے بڑھتے رہے تو سب کا نقصان ہوگا، میں کبھی فوج کو کمزور ہوتا نہیں دیکھ سکتا، طاقتور فوج اس ملک کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ ملک میں مارشل لا وغیرہ کا وقت گزر چکا ہے، ملک بچانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ جمہوری رویے اپنانے ہوں گے۔

 

انہوں نے کہا کہ عوام اور فوج میں فاصلے بڑھتے رہے تو سب کا نقصان ہوگا، میں کبھی فوج کو کمزور ہوتا نہیں دیکھ سکتا، طاقتور فوج اس ملک کی ضرورت ہے، ہم کمزور فوج کے متحمل نہیں ہوسکتے، فوج ہمارا اثاثہ ہے، جنرل اور لیڈر کیلئے یو ٹرن بہت ضروری ہوتا ہے، غلطیاں ہوسکتی ہے، آپ کو پتا ہے کہ غلطی ہوگئی تو واپس ہوجائیں۔ان کا کہنا تھاکہ اپنی اسٹیبلشمنٹ اور فوج کو بچانے کیلئے تعمیری تنقید کرنے دینی چاہیے، جو بھی اوپر بیٹھا ہے وہ خود فیصلہ کرے کون سی تنقید تعمیری اور کون سی منفی ہے؟ پاکستان میں آدھے وقت آمروں اور آدھا عرصہ ان دو خاندانوں نے حکومت کی ہے، تمام آمروں نے خود کو جمہوری بنایا، اداروں کوکمزور کیا اور خوف کو قانون سے بالاتر رکھا، تمام آمروں کی مجبوری بن جاتی ہے کہ میڈیا کو کنٹرول کرے۔

 

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھاکہ جب مشرف اقتدار میں آیا تو وہ پاپولر تھا کیونکہ خوشحالی آنے لگی، عدلیہ آزادی تحریک میں جب میڈیا مشرف کے خلاف جانے لگی تو پابندی لگیں، ان دونوں خاندانوں نے کرپشن کی تو ان کی مجبوری بن گئی کہ عدلیہ، میڈیا کو کنٹرول کرے۔سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ مجھےکبھی میڈیاسےخطرہ نہیں تھاکوئی ڈر نہیں تھا، میں نے میڈیا کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں کی، میری ہدایت پرکسی بھی صحافی کونہیں اٹھایاگیا، اظہار رائے کی آزادی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، برطانیہ میں فیک نیوز پر عدالتوں میں سزا دی جاتی ہے اور کوئی میڈیا پر کسی کی توہین نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ میرے ایک وزیر اور پارٹی رہنما نے برطانیہ میں کیس کیا تو ان کو انصاف ملا، پاکستان میں ہمیں کیوں فیک نیوز یا توہین پر عدالت میں انصاف نہیں ملتا، جس وزیرکے خلاف خبرآتی میں اسے دفاع کرنے کاکہتاتھا، پوری دنیامیں بحث چل رہی ہے کہ سوشل میڈیاکوکیسے چلاناہے؟ان کا کہنا تھاکہ چین جانے لگا تو وہاں دو اخباروں نے لکھا کہ سی پیک پر نظرثانی کرنے جارہا ہوں، اگر میں چوری نہیں کررہا تو کسی اور کو کیوں کرنے دوں گا؟ توازن بہت ضروری ہے، آزادی اظہار رائے سے کوئی ڈر نہیں، مجھے کوئی ڈر نہیں کیونکہ چوری نہیں کی، میں کہتا ہوں کہ اگر کوئی چوری کی ہے تو بتاؤ۔غیرملکی سازش سے متعلق عمران خان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ سائفر کی انکوائری کرانے کی بجائے دھمکی دے کہ عمران پر آرٹیکل 6 لگے، اس طرح تو معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکی سازش کے نتیجے میں ملک میں غیرفطری حکومت آگئی ہے۔

 

اس حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت ملکی مفاد میں نہیں ہے، بند کمروں میں پلان اے بنتا ہے اور پھر بند کمروں میں پلان بی بنتا ہے، ان کے بھی فون ٹیپ کیے جا رہے ہیں اور جن پر اربوں روپے کے کیسز ہیں ان کو وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ مان لیا گیا۔لاپتہ افراد کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر آرمی چیف جنرل باجوہ سے کئی مرتبہ بات کی لیکن عسکری قیادت کا مؤقف تھا کہ عدالتوں میں کیسز ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے، کیسز ثابت نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گرد چھوٹ جاتے ہیں اور پھر کارروائیاں کرتے ہیں۔تقریر کے شروع میں عمران خان نے کہا کہ آج سوشل میڈیا آزاد ہے، لوگوں میں تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے تاہم تقریر کے اختتام پر کہاکہ سوشل میڈیا پر بہت گند آرہی ہے، اسے کنٹرول کرنا ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں