جیل چلا جائوں گا لیکن کچھ بھی ہو جائے میں عمران خان کے ساتھ ہوں، شیخ رشید کا دبنگ اعلان

اسلام آباد (پی این آئی) شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ جیل جا سکتا ہوں، لیکن کچھ بھی ہو جائے میں عمران خان کیساتھ ہوں، میں بہت ڈپریشن میں ہوں، مجھے اس وقت سیاسی نہیں بلکہ ملکی سلامتی کی فکر ہے۔

 

تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کیلئے دباو ڈالے جانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ جیل ہی جا سکتا ہوں، لیکن کچھ بھی ہو جائے میں عمران خان کے ساتھ ہوں۔عمران خان کا ساتھی ہوں اور پاکستان کیلیے اس کے ساتھ کھڑا ہوں اور خوش ہوں کہ عمران خان کی شکل میں قومی قیادت موجود ہے اور اس کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ انتخابات کرائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ میں بہت ڈپریشن میں ہوں، مجھے اس وقت سیاسی نہیں بلکہ ملکی سلامتی کی فکر ہے۔

 

پاکستان میں ذمے داران کو بتانا چاہتا ہوں زمینی حالات بہت خراب ہیں۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ن لیگ نے لوٹوں کو ٹکٹ دیا، جس کھوکھے پر ناشتہ کرتے میں ڈرتا تھا اب وہ مجھے خود کہتے ہیں عمران خان کو ووٹ دیں گے، میں جولائی سے قبل 63اے کے تحت سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی دیکھتا ہوں ،پنجاب میں 20 منحرف ارکان کے انتخابات سے قبل کوئی بڑا فیصلہ آسکتا ہے، پاکستان میں ذمہ دران کو بتانا چاہتا ہوں زمینی حالات بہت خراب ہیں ،میں دل برداشتہ اور ڈیپریشن میں ہوں کہ لوگوں کے پاس اب قبر کے پیسے نہیں ہیں،شہبازشریف کو کہنا چاہتا ہوں کہ وہ قبر ستان میں آئی بی اور اسپیشل برانچ کو بھیج دیں دیکھیں وہاں کیا ہورہا ہے، شکر ہے ابھی ملک میں مدد کرنے والے لوگ موجود ہیں۔لوڈشیڈنگ کے جو حالات ہیں، پہلے میرا انتخابی حلقہ کھانے پر پڑتا تھا اب عوام خود کہتے ہیں کہ عمران خان کا دور ٹھیک تھا، ملکی تاریخ کے 60دن بہت اہم ہیں۔

 

یہ ایسے نہیں گزر سکتے، لوگ 100روپے کلوآٹا کیسے لیں گے اور پھر بجلی کا بل دیں گے،ابھی کہتے ہیں آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول کے مذاکرات طے ہوئے ہیں، ابھی آئی ایم ایف یا فیٹف کچھ نہیں ہوا۔برکس میں ہمیں نہیں بلایا گیا، چین سے ابھی تک ڈالر نہیں پہنچے، ہمارا ہمالیہ سے بلند دوست چین بھی تحفظات رکھتا ہے، گوادر کا افتتاح جو مشرف دور میں ہوا تھا اس پر بھی کسی نے ابھی تک دوسری اینٹ نہیں لگائی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا سیاسی مستقبل ہے یا نہیں، میں عمران خان کے ساتھ ہوں ، جیل جانے کیلئے تیار ہوں، میں نے ایک کتاب لکھی ہے اس کا دو کروڑ ڈکلیئر کردیا ہے، دوسری کتاب جیل میں ”سب اچھا ہے“لکھوں گا وہ 10کروڑ میں ڈکلیئر کروں گا، مجھے اب سیاست کی نہیں ملکی سلامتی کی فکر ہے، میں خوش ہوں کہ قومی قیادت عمران خان کی شکل میں وجود رکھتی ہے۔ایک ہی مطالبہ ہے انتخابات کرائے جائیں، عوام میں شعور آچکا ہے وہ پولنگ اسٹیشن نہیں چھوڑیں گے، نواز شریف کو پیغام دیتا ہوں کہ آصف زرداری نے آپ کی سیاست کا جنازہ نکال دیا ہے، آپ کی سیاست آپ کے شہر میں دم توڑ گئی ہے، حکمرانی آپ کے گلے میں پڑ گئی ہے، شہبازشریف کہتا تھا میں لاہور کی سڑکوں پر گھسیٹوں گا لیکن گھسیٹے آپ جا رہے ہیں۔

 

ملک کی تمام طاقتوں کو بتانا چاہتا ہوں ملبہ کسی اور جگہ گررہا ہے، اچھی بھلی حکومت چل رہی تھی ، کہیں سے بھی رقم آجائے حالات نہیں سنبھلیں گے۔یہ ہماری فوج ہے ، ہمارے ادارے ہیں، ہمیں غلط فہمیاں دور کرکے تعلقات درست کرنے چاہئیں، عمران خان کہتے تو میں کردار ادا کرسکتا تھا، اگر نوازشریف چودہ مرتبہ نازبیا زبان استعمال کرکے وہ صلح کرسکتے ہیں تو ہمارے لیے تو فوج انتہائی قابل احترام ہے، غلط فہمیوں کو دور ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 25جولائی کو میں گر گیا تھا میرے کندھے پر چوٹ لگی، میں نے کسی کو بتایا نہیں، انٹرویو بھی نہیں دے رہا تھا۔ لیکن عمران خان نے لوگوں واپس بلا کر دانشمندانہ فیصلہ کیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں