ادارہ ترقیات میرپور کے زیرانتظام پرانے سیکٹرز میں سڑکوں، سیوریج، قبرستان اور پارکس کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا، ڈائریکٹر جنرل چوہدری عمران خالد کی طرف سے وزیراعظم تنویر الیاس کا شکریہ

میرپور (آئی اے اعوان) ڈائریکٹر جنرل ادارہ ترقیات میرپور چوہدری عمران خالد نے کہا ہے کہ میرا خاندان منگلا ڈیم کی تعمیر اور توسیع کی وجہ سے دو مرتبہ متاثر ہوا ہے مجھے متاثرین کی مشکلات کا ادراک ہے سابق وزیراعظم عبدالقیوم نیازی اور موجود وزیراعظم سردار تنویر الیاس کا شکریہ جہنوں نے اوورسیز کشمیری ہونے کے ناطے مجھے میرپور کے عوام کی خدمت کا موقع دیا اپنے ایک بیان میں عمران خالد نے کہا کہ ادارہ ترقیات کے زیرانتظام پرانے سیکٹرز میں سڑکوں، سیوریج، قبرستان اور پارکس کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا ہے میں نے جب ادارہ کا چارج لیا تو ادارہ کے پاس ملازمین کو اس ماہ کی تنخواہ کے لئے پیسے نہیں تھے ۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ کے آفسران اور ملازمین کی محنت سے ادارہ آج اپنے پاؤں پر کھڑا ہوچکا ہے ہم آج اس پوزیشن میں آ چکے ہیں کہ ادارہ کے پرانے سیکٹرز میں سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا سکیں،عمران خالد نے کہا کہ وہ متاثرہ ڈیم ہیں میں اور میرا خاندان دو مرتبہ ڈیم کی تعمیر اور توسیع کے وقت متاثر ہوئے ہیں اس لئے مجھے احساس ہے کہ متاثرہ ڈیم کو آبادکاری کے لئے کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ادارہ میں تعیناتی پر حکومت آزادکشمیر سابق وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان نیازی اور موجودہ وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کا مشکور ہوں جنہوں نے پہلی بار کسی متاثرہ منگلاڈیم اورسیز کو اس اعزاز سے نوازا ہے انہوں نے کہا کہ لوگ مجھے اور میرے خاندان کو کئی دہائیوں سے جانتے ہیں برطانیہ میں اپنا کاروبار اور صحافت کو چھوڑ کر یہاں صرف اپنے لوگوں کے خدمت کے لئے آیا ہوں اور انشاءاللہ یہ مشن جاری رکھوں گا، عمران خالد نے مزید کہا کہ چند روز میں اسلام گڑھ،چکسواری اور ڈڈیال کے اندر ایم ڈی اے کے سیکٹرز میں قبرستان، سڑکیں اور پارکس کے منصوبوں کی تعمیر کا آغاز کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ میرپور کے بڑے سیکٹر ڈی فور میں پینتیس کنال رقبہ پر مقامی لوگوں کی مدد سے قبرستان کی تعمیر کا کام تکمیل کے مراحل میں ہے اسی طرح میرپور کے پرانے سیکٹرز میں سڑکوں کی تعمیر کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ میرے دروازے ہر خاص و عام کے لئے کھلے ہیں الاٹی بلا روک ٹوک اپنے مسائل کے حل کے لئے میرے پاس آسکتے ہیں۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں