اسلام آباد (پی این آئی) حکومت 10 کروڑ روپے سے زائد کی غیرملکی جائداد پر 1 فیصد ٹیکس وصول کرے گی۔ بلاول بھٹو سب سے زیادہ 1 کروڑ 43 لاکھ اور شہباز شریف 14.7 لاکھ روپے کیپٹل ویلیو ٹیکس ادا کریں گے۔ روزنامہ جنگ میں قاسم عباسی کی شائع خبر کے مطابق، شہباز حکومت نے اثاثوں یا جائیداد جو کہ کسی بھی پاکستان کے رہائشی نے بیرون ملک بنائی ہو، جس کی مالیت 10 کروڑ روپے سے زائد ہو پر ایک فیصد کیپیٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف سمیت قومی اسمبلی کے متعدد ارکان پر اس ٹیکس کا نفاذ ہوگا۔ شہباز شریف کو بیرون ممالک اپنے ڈیکلیئرڈ اثاثوں پر 14.7 لاکھ روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا کیوں کہ ان کے اثاثوں کی مالیت 14 کروڑ 70 لاکھ روپے ہے۔ قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ سی وی ٹی بلاول بھٹو پر عائد ہوگی۔ وہ 1 کروڑ 43 لاکھ 60 ہزار روپے سی وی ٹی ادا کریں گے۔ ان کے بیرون ممالک اثاثوں کی مالیت 1 ارب 43 کروڑ 60 لاکھ روپے ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے بیرون ممالک جائدادیں اور رقوم بھی ڈکلیئر کررکھی ہیں۔ وہ دبئی میں دو ولاز کے شیئر ہولڈرز ہیں اور وہاں انہوں نے متعدد سرمایہ کاری کررکھی ہے اور کئی کمپنیوں میں ان کے شیئرز بھی ہیں۔ جب کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ڈکلیئر کردہ اثاثوں کی مالیت 14 کروڑ 70 لاکھ روپے ہے۔ جس میں دو اپارٹمنٹس اور ایک غیرملکی بینک اکائونٹ شامل ہے۔ایم این ایز اس بات کے پابند ہیں کہ وہ اپنے تمام اثاثے اور جائدادیں جو پاکستان اور بیرون ممالک میں ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ڈکلیئر کریں، جسے ای سی پی کی گیزٹ رپورٹ میں سالانہ بنیاد پر نوٹیفائی کیا جاتا ہے۔ ایم این ایز خود ہی اپنے اثاثے ڈکلیئر کرکے ان کی قیمت بھی بتاتے ہیں۔
بیرون ممالک اثاثوں پر کیپیٹل انکم ٹیکس عائد کرنے کا اعلان حالیہ بجٹ رپورٹ برائے 2022-23 میں کیا گیا تھا۔ حالیہ اعلان کردہ بجٹ میں حکومت نے کہا ہے کہ کیپیٹل ویلیو ٹیکس ان افراد کے اثاثوں پر عائد ہوگا ، چاہے وہ منقولہ ہوں یا غیرمنقولہ ، جو بیرون ممالک میں ہوں اور جہاں ایسے اثاثوں کی قیمتیں دس کروڑ روپے سے زائد ہو۔بجٹ رپورٹ کے مطابق اثاثوں کی قیمت کا تعین مجموعی ادا کی گئی قیمت سے زائد ہوگا ، جب کہ اثاثے میں بہتری، تبدیلی یا اس کی درست مارکیٹ ویلیو کے مطابق ہوگی۔ اگر اثاثوں کی شناخت اتھارٹی نے کی ہو تو قیمت کا تعین وفاقی حکومت بھی کرسکتی ہے۔
جب کہ بیرون ممالک اثاثے کی مالیت 10 کروڑ روپے سے زائد ہونے کی صورت میں اس پر ایک فیصد ٹیکس عائد ہوگا ، جو کہ ہر سال انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرتے وقت فائل کرنا ہوگا۔ اگر کوئی شخص مذکورہ ٹیکس ادا نہیں کرے گا تو اسے نہ صرف ٹیکس کی حقیقی رقم ادا کرنا ہوگی بلکہ ڈیفالٹ سرچارج کی مد میں 12 فیصد مزید ادائیگی کرنا ہوگی۔یہ جرمانہ ہر اس سال ادا کرنا ہوگا جس سال اثاثوں پر سی وی ٹی اد ا نہیں کی گئی ہوگی۔ یہ 12 فیصد ڈیفالٹ سرچارج کا اطلاق اس ٹیکس جمع کرنے والے پر بھی ہوگا جو اسے جمع کرنے میں ناکام رہے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں