وفاق کی جانب سے جب تک بجٹ پر کٹ کا معاملہ حل نہیں ہوتا،آزادکشمیر کا بجٹ پیش کرنا بے معنی ہوگا، پروفیسر تقدیس گیلانی

مظفرآباد(پی آئی ڈی)حکومت آزادجموں وکشمیر کی پارلیمانی سیکرٹری برائے سماجی بہبود وترقی نسواں پروفیسر تقدیس گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت اس وقت قومی مالیاتی بحران سے گزر رہی ہے،ایسے حالات میں سب کو یکجا ہو کر اپنا کردارادا کرنے کی ضرورت ہے، وفاق کی جانب سے جب تک بجٹ پر کٹ کا معاملہ حل نہیں ہوتا آزادکشمیر کا بجٹ پیش کرنا بے معنی ہوگا۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کی حکومتیں ہیں۔ اگر سیاسی رنگ دیکر کٹ لگائی جارہی ہے تو یہ بہت افسوسناک بات ہے۔ حکومت پاکستان آزادکشمیر کے لوگوں کی محرومیوں اور مشکلات میں مزید اضافہ نہ کرے۔ تمام صوبوں کو سالانہ بجٹ میں 15%سے 17%اضافہ دیا جا رہا ہے جبکہ آزاد کشمیر کے بجٹ میں 3.64%اضافہ دئیے جانے کا وعدہ ہوا تھا وہ بھی نہیں کیا جارہا۔ کرونا وبا کے دوران پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوئی لیکن عمران خان نے آزادکشمیر میں اس وقت مسلم لیگ ن کی حکومت کو مختص بجٹ سے زیادہ فنڈز دیے لیکن موجودہ وفاقی حکومت نے آتے ساتھ ہی آزاد کشمیر ور گلگت بلتستان کے بجٹ پر کٹ لگا دیا۔

وفاقی حکومت کی طرف سے 29ارب کا بجٹ تیار کرنے کا عندیہ دے دیا گیا ہے جن میں وزارت امور کشمیر کے وفاقی منصوبہ جات میڈیکل کالجز اور اسمبلی کی عمارت بھی شامل ہے کوحکومت آزاد کشمیر کو اپنے بجٹ سے فنڈز فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔ اسمبلی عمارت کے لئے 40کروڑ اور رٹھوعہ بریام برج کے کیلئے 30کروڑ دیا جا رہا ہے جوکہ ان میگا پراجیکٹس کیلئے بہت کم ہے۔ حکومت پاکستان فاٹا کو50ارب دے رہی ہے کہ وہ خصوصی علاقہ ہے، آزادکشمیر بھی خصوصی علاقہ ہے ہمیں پورا بجٹ دیا جائے۔نالہ لئی کا بجٹ 70ارب روپے کا ہے جبکہ آزادکشمیر کیلئے ہم نے 40ارب ڈیمانڈ کی، بجٹ پر کٹ سے ہائیڈرل،صحت، ٹورزم، انفراسٹریکچر، تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوج، ترقی نسواں /نوجوانان او ر سوشل سکلز کے پروگرام متاثر ہونگے۔ ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے پیر کے روز نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کر تے ہوئے کیا۔ ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال بھی اس موقع پر موجود تھے۔ محترمہ پروفیسر تقدیس گیلانی نے کہا کہ ہمارا پلان تھا کہ آزادکشمیر میں بیروزگاری کے خاتمے کیلئے انقلابی منصوبے شروع کرتے،

خواتین کیلئے آئی ٹی پارکس بناتے اور سیاحت سمیت دیگر سیکٹرز کو ترقی دیکر روزگار کے مواقع پیدا کرتے۔ وفاق کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ کوئی بھی نیا منصوبہ شروع نہ کیا جائے۔اگر نئے منصوبے شروع نہیں کریں گے تو لوگوں کی مشکلات کیسے حل ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اگر وزیراعظم عمران خان ہوتے تو عوام کیلئے بہتر پیکج لاتے۔ ہمیں امید تھی کہ پاکستان میں کوئی بھی حکومت آئے گی اس سے ہمارے معاملات پر کوئی اثر نہیں پڑیگا۔اگر ہمیں یہ کہا جائے کہ منصوبے شروع ہی نہ کریں تو ہم کیسے لوگوں کی مشکلات کم کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان انقلابی شخصیت ہیں، نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے حوالے سے ان کا اپنا ویژن ہے اس سلسلہ میں وہ سیاحت و دیگر شعبوں کو فروغ دیکر روزگار کے مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

دوسرے صوبوں سے اگر ایک ایک فیصد بھی لیا جائے تو ہمارے بجٹ کے 3.64فیصد کے حساب سے کل اضافے سے بھی زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے باغیر ت عوام نے نریندر مودی کی جانب سے دیا جانے والا20ہزار کروڑ کا پیکج مسترد کر دیا۔ ہمیں جو بھی چاہیے پاکستان سے چاہیے۔ آزادکشمیر کے لوگوں نے ہمیشہ پاکستان کیلئے قربانی دی اور آئندہ بھی دیں گے۔ ہمارا تعلق پاکستان سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ پر کٹ لگنے کے حوالے سے اسمبلی میں سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر سمیت تمام اپوزیشن رہنماوں کا رویہ مثبت تھا۔ بجٹ پر کٹ لگنا سب کا مسئلہ ہے اس لیے سب کو ملکر اس کا حل نکالنا ہو گا۔ LOCپر ڈیفنس کے حوالہ سے بجٹ میں کوئی رقم نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے بجٹ کے آخری سہ ماہی کا 5ارب 20کروڑ کا بجٹ کاٹ لیا جس کا بوجھ بھی اگلے مالی سال پر ہو گا۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیرا عظم پاکستان عمران خان نے آزادخطہ کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لیے پانچ سو ارب کے پیکج کا اعلان کیا تھا۔ ہم سوچ رہے تھے کہ بجٹ کا خسارہ مکمل طور پر ختم کرنے کی تحریک کر تے لیکن ہمارے مختص فنڈز پر بھی کٹ لگا دیا گیا ہے۔ کونسا منصوبہ شروع کرنا ہے اس کا اختیار آزادکشمیر کے منتخب نمائندوں کو ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں