وفاقی بجٹ میں پراپرٹی کی خریدوفروخت پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی

اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی بجٹ میں پراپرٹی کی خریدوفروخت پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی، فائلرز کیلئے ایڈوانس ٹیکس کی شرح ایک فیصد سے بڑھا کر2فیصد جبکہ نان فائلرز کی حوصلہ شکنی کیلئے ٹیکس کی شرح بڑھا کر5فیصد کرنے کی تجویز ہے، غیرمنقولہ پراپرٹی پرایک سال ہولڈنگ پیریڈ کی صورت میں 15 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، جو کہ ہر سال اڑھائی فیصد کی کمی کے ساتھ 6 سال کے ہولڈنگ پیریڈ کی صورت صفر ہوجائے گا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال23-2022 کا وفاقی بجٹ منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے، وفاقی بجٹ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ بجٹ کا کل حجم 9 ہزار 502 ارب روپے ہے، مجموعی بجٹ خسارہ 4 ہزار ارب سے زائد ہے، قرض اور سود کی ادائیگی کیلئے3 ہزار 950 ارب اور ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7 ہزار 255 ارب مقرر کیا گیا ہے، دفاع کیلئے 1450ارب رکھے جائیں گے، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں15 اور پنشن میں5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

بجٹ کے اہم اقدامات کے مطابق رواں مالی سال ایف بی آر کے ریونیو 6 ہزار ارب روپے، ٹیکس وصولیوں میں صوبوں کا حصہ 3512 ارب روپے ہوگا، رواں سال وفاق کے زیر انتظام ٹیکس وصولی کا حجم 3803ارب روپے اور وفاقی حکومت کا نان ٹیکس ریونیو1315 ارب روپے رکھا جائے گا، حکومت کے مجموعی اخراجات 9118 ارب روپے ہوں گے۔ رواں مالی سال پی ایس ڈی پی منصوبوں پر 550 ارب روپے خرچ ہوں گے، دفاع پر 1450ارب روپے خرچ ہوں گے، وفاقی حکومت کے اخراجات 530 ارب روپے مختص، پنشن پر 525 ارب روپے، سبسڈی پر1515 ارب، ایڈ اینڈ گرانٹس کی مد میں 1090ارب روپے خرچ کئے جا چکے۔

آئندہ مالی سال ایف بی آر ریونیو کا ہدف 7004 ارب روپے ہے، مجموعی محصولات کا حجم 4904 ارب روپے ہوگا، نئے مالی سال نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 2 ہزار ارب روپے رکھا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ایڈہاک ریلیف الاؤنسزکو بھی بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی خوشخبری سنا دی، اشیاء اور تیل کی قیمتوں میں اضافے پر ملازمین کی مشکلات کا احساس ہے، تنخواہ دار طبقات پر ٹیکس چھوٹ 6لاکھ سے بڑھا کر12لاکھ روپے کردی گئی ہے۔

زراعت کی ترقی کیلئے کیلئے ٹریکٹرز، زرعی آلات،گندم ، مکئی،کینولہ سورج مکھی،چاول سمیت مختلف اجناس کے بیجوں کی سپلائی پر سیلز ٹیکس واپس لینے کی تجویز ہے، زرعی مشینری اور زرعی صنعت کے سازوسامان پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی گئی، صنعتی شعبے کی ترقی کیلئے کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی کو ریشنلائز کردیا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ میں پراپرٹی کی خریدوفروخت پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی، فائلرز کیلئے ایڈوانس ٹیکس کی شرح ایک فیصد سے بڑھا کر2فیصد جبکہ نان فائلرز کی حوصلہ شکنی کیلئے ٹیکس کی شرح بڑھا کر5فیصد کرنے کی تجویز ہے، غیرمنقولہ پراپرٹی پرایک سال ہولڈنگ پیریڈ کی صورت میں 15 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، جو کہ ہر سال اڑھائی فیصد کی کمی کے ساتھ 6 سال کے ہولڈنگ پیریڈ کی صورت صفر ہوجائے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر میں کہا کہ1600سی سی سے زائد گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس بڑھا دیا گیا، الیکٹرک انجن کی صورت قیمت پر2فیصد شرح سے ٹیکس وصول کیا جائے گا، نان فائلرز کیلئے ٹیکس کی شرح100سے بڑھا کر 200فیصد کیا جائے گا۔ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی بجٹ تقریر میں کہا گیا ہے کہ بجٹ کا حجم 9 ہزار500 ارب روپے ہوگا، بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام اب ایک کروڑ افراد کو فنڈز دے گا، کم آمدن والے خاندان کو 2 ہزار روپے ماہانہ مدد ملے گی، دفاع پر 1450 ارب روپے خرچ ہوں گے، حکومت کے قرض لینے کی حد جی ڈی پی کا 60 فیصد مقرر کی گئی، ریونیو میں صوبوں کا حصہ 35 سو 12 ارب روپے رہا، ترقیاتی بجٹ کے لیے 800 ارب روپے اور رمضان پیکج کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، صنعت کے لیے رعایتی گیس کی سہولت دی جائے گی، صنعتوں کے ٹیکس ریفنڈ فوری دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

بجٹ میں بلوچستان کے پسماندہ اضلاع کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے، گوادر کے نوجوانوں کے لیے تعلیمی وظائف بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جلد گیس کے نئے نرخوں کا اعلان کرینگے، نیشنل یوتھ کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا، گرین یوتھ مومنٹ کا آغاز کیا جائے گا، سابق حکومت نے پونے 4 سال کے عرصے میں 20 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا، ملک میں ٹیکس چوری کا تخمینہ 3 ہزار ارب روپے ہے، ٹیکس چوری روکنے کیلئے جامع پروگرام وضع کیا جا رہا ہے، مقامی صنعت کیلئے خام مال سستے کرنے کیلئے انقلابی اقدام کیا گیا ہے، خام مال پر کسٹم ڈیوٹی، اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔
مختلف نوعیت کے چار ہزار خام مال سستے کیے جا رہے ہیں، فارماسیوٹیکل کمپنیوں کیلئے بجٹ میں رعائتیں، ادویات سازی کے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ زرعی مشینری پر کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، آبپاشی کاشتکاری اور فصلوں کی کٹائی کی صنعتوں کیلئے ٹیکس چھوٹ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بجٹ میں ایچ ای سی کے ترقیاتی اسکیموں کیلئے 44 ارب مختص کیے گئے ہیں۔

ملک بھر کے طلبہ کو 1لاکھ لیپ ٹاپ آسان قسطوں پر فراہم کیے جائیں گے۔ نوجوانوں کو کاروبارکیلئے 5 لاکھ تک بلا سود قرضے دیے جائینگے، نوجوانوں کو ڈھائی کروڑتک آسان شرائط پر قرض دینے کی اسکیم ہے، بےنظیرانکم کی رقم 250 ارب روپے سے بڑھا کر 364 ارب کردی گئی، یوٹیلٹی اسٹور پر اشیاء کی سبسڈی کیلئے 12 ارب روپے مختص۔ فلم کو صنعت کا درجہ بحال کردیا گیا ہے، ایک ارب سالانہ کی لاگت سے فلم فنانس فنڈ قائم کیا گیا ہے، فنکاروں کیلئے میڈیکل انشورنس پالیسی شروع کی جا رہی ہے، فلم سازوں کیلئے 5سال کیلئے ٹیکس چھوٹ دی جا ر ہی ہے، 10سال کیلئے فلم اور ڈرامے کے ایکسپورٹ پر ٹیکس ربیٹ دیا جائیگا۔

سینما اورپروڈیوسر کی آمدن کو انکم ٹیکس سے استثنی دیا جا رہا ہے، ایک ارب روپے کی لاگت نیشنل فلم انسٹیٹوٹ قائم کیا جا رہا ہے، پوسٹ فلم پروڈکشن فسیلٹی اور نیشنل فلم اسٹوڈیو کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، غیر ملکی فلم سازوں کو مقامی سطح پر فلم اور ڈرامہ کے منصوبوں پر ری بیٹ دے رہے ہیں، غیر ملکی فلم سازوں پر 70فیصد مواد کی پاکستان میں شوٹنگ کی شرط لاگو ہوگی، ڈسٹری بیوٹرز اور پروڈیوسرز پر عائد 8 فیصد دوہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے، فلم اور ڈراموں کیلئے مشینری ،آلات اور سازوسان کی امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی سے 5 سال کا استثنیٰ ہوگا، نئی فلم ،ڈراموں کیلئے آلات منگوانے پر سیلز ٹیکس صفر اورانٹرٹینمنٹ ڈیوٹی ختم کی جار ہی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں