اہلخانہ کا ڈاکٹر عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار، وجہ کیا بنی؟

اسلام آباد(پی این آئی)تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کی فیملی نے ان کے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی ہے۔ میڈیکل آفیسر جناح ہسپتال کراچی ڈاکٹر شنیلا نے اردو نیوز کو بتایا کہ عامر لیاقت کی فیملی نے ابھی تک پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی ہے، ان کے صاحبزادے جب برطانیہ سے پاکستان پہنچ جائیں گے تو ہی فیملی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کرے گی۔ اہل خانہ کے انکار کے بعد عامر لیاقت کا جسد خاکی چھیپا کے سرد خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔

 

خیال رہے کہ جمعرات کو کراچی کے آغا خان ہسپتال نے عامر لیاقت حسین کے انتقال کی تصدیق کی تھی تاہم موت کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آ سکی ہیں۔ اس سے قبل پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا تھا کہ عامر لیاقت کی لاش پہنچنے پر ان کے پورے جسم کا ایکسرے کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ معمول کے مطابق پولیس کنٹرول پر اطلاع ی گئی تھی، پولیس دفعہ 174 کے تحت کارروائی کرے گی اور اس کے بعد پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔ ڈاکٹر سمعیہ سید کی سربراہی میں ڈاکٹرز کی تین رکنی ٹیم نے پوسٹ مارٹم کرنا تھا جس میں ڈاکٹر سکندر اعظم اور ڈاکٹر راجندر کمار شامل ہیں۔ ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کے مطابق عامر لیاقت کا انتقال ہسپتال منتقل کرنے سے آدھا گھنٹہ پہلے ہوا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت کے جسم پر کوئی نشانات نہیں ہیں، جائے وقوعہ سے بھی شوائد جمع کیے جا رہے ہیں۔ عامر لیاقت کے جسد خاکی کو آغا خان ہسپتال سے پوسٹ مارٹم کے لیے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

 

علاوہ ازیں عامر لیاقت کے بھتیجے عمار حسین نے بتایا کہ جنازے کا اعلان عامر لیاقت کے بیٹے لندن سے واپسی پر کریں گے۔ ’عامر لیاقت کے بیٹے لندن میں ہیں۔ فلائیٹ ملتے ہی کراچی کے لیے روانہ ہوں گے۔ ان کے واپس پہنچنے پر آخری رسومات کی ادائیگی کا اعلان کیا جائے گا۔‘ عامر لیاقت کی تدفین کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ عامر لیاقت نے اپنی زندگی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے قریب اپنے والدین کی قبروں کے ساتھ دفن ہونے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اس سے قبل عامر لیاقت کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بیٹی دعا عامر ان کی رہائش گاہ خداداد کالونی پہنچی تھیں۔ عامر لیاقت حسین نے پاکستان کے نجی ٹی وی چینل سے ایک مذہبی پروگرام سے اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔ وہ سیاسی سطح پر بھی کراچی میں مقبول رہے اور متحدہ قومی موومنٹ کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے ایم کیو ایم کو خیرباد کہہ کر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں