پاکستان کی معاشی بدحالی کی ذمہ داری عمران خان پر ڈال دی گئی، برطانوی جریدے کی رپورٹ آگئی

اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اور مہنگائی کے طوفان نے شہریوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے۔ جہاں شہریوں کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں وہیں سیاستدان اس مہنگائی کا ملبہ ایک دوسرے پر ڈال کر خود کو بری الذمہ قرا ر دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

عمران خان اس مہنگائی کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے بخوبی استعمال کر رہے ہیں اور شہریوں کو احتجاج کے لیے ہلاشیری دے رہے ہیں جبکہ موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کو اس نہج پر پہنچانے والی خود سابق عمران خان حکومت ہے، جس نے آئی ایم ایف کے ساتھ تیل مہنگا کرنے اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کو خودمختار کرنے جیسے معاہدے کیے۔ویب سائٹ دی کرنٹ ڈاٹ پی کے کے مطابق اب برطانوی میگزین ’دی اکانومسٹ‘ نے بھی موجودہ حکومت کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے عمران خان کو پاکستان کے موجودہ دگرگوں معاشی حالات کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے اور ان پر یہ الزام بھی عائد کر دیا ہے کہ اب موجودہ حکومت ملک کی معاشی حالت بہتر کرنے کی جو کوششیں کر رہی ہے، عمران خان ان کوششوں کو بھی ناکام بنانے کی حتی الامکان کوشش کر رہے ہیں۔

 

میگزین اپنے آرٹیکل میں لکھتا ہے کہ اس وقت پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 2019ء کے بعد کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، جب پاکستان نے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کیا تھا۔ عمران خان نے خود آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیے کہ وہ پٹرولیم مصنوعات سمیت دیگر اشیاء پر سبسڈی ختم کریں گے اور معاشی اصلاحات کریں گے لیکن تحریک عدم اعتماد کے ہنگام عوامی ہمدردی سمیٹنے کے لیے انہوں نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا، جس کی وجہ سے موجودہ حکومت کو بھی آئندہ دو ماہ کے لیے تیل پر سبسڈی دینی پڑی۔دی کرنٹ ڈاٹ پی کے نے برطانوی میگزین کے اس آرٹیکل پر موقف کے لیے تحریک انصاف کے ترجمان برائے معیشت و خزانہ مزمل اسلم سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی پہلی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھنا ہے اور دوسری وجہ موجودہ حکومت میں منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔ موجودہ حکومت روس سے سستا تیل لینے میں بھی ہچکچاہٹ کا شکار ہے اور تیل کی قیمتیں بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں