ارب، کھرب پتی لوگوں کا فرض ہے وہ آگے بڑھیں قربانی دیں، وزیر اعظم شہباز شریف نے اپیل کر دی

گوادر (آئی این پی)وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ ہمارے پاس پٹرول کی قیمت بڑھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا، ایک ہفتے تک پوری کوشش کی کہ عوام پراضافی بوجھ نہ ڈالیں، دل پر پتھ رکھ پر پٹرول کی قیمت میں دوبارہ اضافہ کرنا پڑا، سب کو سخت اقدامات قبول کرنے ہوں گے، سب کوکارخیرمیں حصہ ڈالناہوگا، سادگی اختیارکرنی ہوگی، اشرافیہ، ارب، کھرب پتی لوگوں کا فرض ہے وہ آگے بڑھیں قربانی دیں، جذبہ ایثار کریں ،غریب عوام کو اپنے وسائل میں سے حصہ دیں، یہ اپنے وسائل غریب عوام کے قدموں پر نچھاور کر دیں،

جس کا آغاز مجھ سے میرے وزیروں سے ہوگا ، تمام وفاقی و صوبائی سیکرٹریز، سرکاری افسران، اور سیاستدانوں کو بھی اس کارخیر میں حصہ ڈالنا ہوگا اور حکومت کی جانب سے سخت اقدامات کو برداشت کرنا ہوگا ،چین کے تعاون سے جاری منصوبوں کو بروقت تکمیل خوش آئند ہے، جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا مگر گوادر میں ترقیاتی کاموں کی رفتار تسلی بخش نہیں ، گوادر کے عوام کیلئے پینے کا پانی مہیا نہیں کیا جاسکا، احسن اقبال کو کہاہے کہ متعلقہ وزراکے ساتھ میٹنگ کریں،گوادرمیں ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں گے، اگر گوادر کیلئے ایران سے بجلی لاسکے تو خوشی ہوگی، چین کے تعاون سے گوادر میں 3200گھرانوں کیلئے سولرپینل مہیا کئے جارہے ہیں۔جمعہ کو وزیر اعظم میاں شہباز شریف گوادر میں ایسٹ بے ایکسپریس وے اور ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں ترقیاتی منصوبوں کا ہوائی معائنہ کیا ہے۔ گوادرائیر پورٹ کے ترقیاتی کام کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔ گوادر ایسٹ بے کا افتتاح کیا ہے۔ گوادر سے کراچی تک سامان اب بذریعہ سڑک رابطہ ممکن ہو جائے گا چین کے تعاون سے جاری منصوبوں کو بروقت تکمیل خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاری منصوبوں میں کام کی رفتار ابھی تسلی بخش نہیں ہے۔ ابھی تک گوادر ائیر پورٹ مکمل نہیں ہو سکا۔

2012 میں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔ چینی صدر کی جانب سے تحفے کو بھی مکمل نہیں کر پائے ہیں یہاں تک کہ پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ آج بتایا گیا کہ پانی کے پائپ پرانے ہیں اور پانی کے ذخائر میں کمی ہے اس لئے ہمیں ڈی سینیٹیشن پلانٹ لگایا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آپ کو یہ جان کر افسوس ہوگا کہ دنیا میں ہر جگہ کہا جاتا ہے کہ گوادر گہرا سمندر پورٹ شمار کیا جاتا ہے بدقسمتی دیکھیں کہ پچھلے عرصے میں زیادہشپیں نہ آنے کی وجہ اور سمندر کی صفائی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے سمندر کی گہرائی میں کمی ہوئی ہے اب گوادر پورٹ میں بڑے شپیں نہیں آسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کرتا ہوں کہ گوادر کے ماہی گیروں کے لئے دو ہزار انجن فراہم کیے جائینگے۔ دو ہزار انجن پہلے مرحلے کے تحت بذریعہ بیلٹنگ دیا جائے گا جب کہ اس کے بعد دوسرے مرحلے کے دوران وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال جلد کرینگے۔ حکومت بیس ہزار ماہی گیروں کو مفت انجن فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جب کہ حکومت کی جانب سے اعلان کرتا ہوں کہ گوادر یونیورسٹی کے لئے موجودہ سال کے بجٹ میں پیسے رکھ دیئے جائینگے اور منصوبے میں کام کا آغاز اسی سال سے شروع کر دیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گوادر پورٹ اتھارٹی سے سمندر کی گہرائی واپس لانے کے لئے اس کی صفائی کے لئے بھی بات جاری ہے۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ گوادر پورٹ اتھارٹی سمندر کی گہرائی دوبارہ سے پرانی سطح پر لانے کے لئے کام کا آغاز کر دے تو حکومت اس پر جو خرچہ آئے گا اسے مرحلہ وار قسطوں کے ذریعے ادا کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے پانچ لاکھ مزید گھرانوں کا اضافہ کیا جا رہا ہے اور یہ اضافہ صوبہ بلوچستان کے بے نظیر انکم سپورٹ سے مستفید ہونے والوں سے علیحدہ ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تیل اور پٹرول کی قیمتوں پر دل پر پتھر رکھ کر اضافہ کرنا پڑا ہے اس لئے کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہے ہیں سابقہ حکومت نے ساڑھے تین سالوں میں غریب کو ریلیف دینے کا نہ سوچا اور جب حکومت جانے کا پتا چلا تو تیل اور پٹرول کی قیمتیں کم کردیں ایک جال پھینکا کہ ہم پھنس جائیں۔ ایک ہفتہ پہلے مگر ہم نے پوری کوشش کی کہ عوام پر اضافی بوجھ نہ ڈالیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ملک قرض کے رہ پر زندگی بسر کر رہا ہے ہر سانس قرض پر لیتا ہے تو یہ کس طرح ممکن ہے باہر سے آنے والے تیل اور پٹرول پر کس طرح سے سبسڈی دی جا سکتی ہے۔ سابقہ حکومت نے ایسا کیا ہم نے روکنے کی کوشش کی بلکہ مجبورا اضافی بوجھ دینا پڑا لیکن حکومت نے 8 کروڑ افراد کے لئے دو ہزار روپے مہینہ سبسڈی دی ہے اور مزید غریب عوام کو ریلیف دینگے۔ ہمارا دل غریب کے ساتھ دھڑکتا ہے غریب پر مزید بوجھ لادنا کسی ظلم سے کم نہیں لیکن مجبوراً ہمیں تیل و پٹرول قیمتیں بڑھانی پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اشرافیہ، ارب، کھرب پتی لوگوں کا فرض ہے وہ آگے بڑھیں قربانی دیں، جذبہ ایثار کریں۔ غریب عوام کو اپنے وسائل میں سے حصہ دیں۔ عام آدمی کو احساس ہو کہ صاحب حیثیت جن کے پاس بے پناہ دولت ہے وہ اس مشکل کی کھڑی میں ان کے ساتھ ہیں۔ یہ اپنے وسائل غریب عوام کے قدموں پر نچھاور کر دیں۔ جس کا آغاز مجھ سے میرے وزیروں سے ہوگا۔ تمام وفاقی و صوبائی سیکرٹریز، سرکاری افسران، اور سیاستدانوں کو بھی اس کارخیر میں حصہ ڈالنا ہوگا اور حکومت کی جانب سے سخت اقدامات کو برداشت کرنا ہوگا۔ ہم سب کو سادگی اختیار کرنا ہو گی کیونکہ چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے ہی ہم پاکستان کو ترقی کی طرف لے کر جا سکیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں