جب ادارے اپنی آئینی حدود میں کام کرتے ہیں تو پیچیدگیاں پیدا نہیں ہوتیں، شاہ محمود قریشی بھی بول پڑے

لاہور(آئی این پی) تحریک انصاف کے وائس چیئرمین و سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جب ادارے اپنی آئینی حدود میں کام کرتے ہیں تو پیچیدگیاں پیدا نہیں ہوتیں، عمران خان کے خلاف ایک پراپیگنڈا مہم چلائی جا رہی ہے،عمران خان نے کہا کہ ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے،آج پاکستان کو بوجوہ ڈیفالٹ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے،

عوام نواز شریف کا گوجرانوالہ کا جلسہ، میمو گیٹ اور ڈان لیکس نہیں بھولے،مریم نواز پہلے اپنا اور اپنے والد کی گوجرانوالہ میں کی گئی تقریر کا حساب تو دیں، چیف الیکشن کمشنر کا سپریم کورٹ کو پہلے7 ماہ اور اب انتخابات کی تیاری کا بیان دینا، کھلا تضاد ہے۔جمعہ کو اپنے ایک بیان میں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین و سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کے خلاف ایک پراپگنڈہ مہم چلائی جا رہی ہے،عمران خان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے،پاک فوج ایک قومی ادارہ ہے ہم نے کبھی اپنے اداروں کو تنقید کا نشانہ نہیں بناتے،ہماری افواج نے ملک سے دہشت گردی کے عفریت کے خاتمے کیلئے جو قربانیاں دیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں، عمران خان نے کہا کہ ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جب ملک میں انتشار پیدا ہوتا ہے تو مخالف بیرونی قوتیں اس کا فائدہ اٹھاتی ہیں،آج پاکستان کو بوجوہ ڈیفالٹ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے، ہمارے دور میں آء ایم ایف نے ہماری اقتصادی پالیسیوں کو سراہا،ہماری گروتھ کی شرح 6 فیصد تک پہنچ چکی تھی اور اگلے سال اس شرح نمو میں مزید بہتری متوقع تھی، ہماری ایکسپورٹ میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا تھا ،

ہماری ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا،ہم نے معیشت کو سنبھالا دیا اور اب ہم گروتھ کی جانب بڑھ رہے تھے، مجھے بطور وزیر خارجہ اداروں کی جانب سے بھرپور تعاون میسر رہا ہے۔ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ ہم نے مشکل فیصلے، باہمی مشاورت سے طے کیے، پلوامہ کے بعد کی صورتحال ہو، افغانستان کی گھمبیر صورت حال ہو، ہم نے مل کر باہمی مشاورت سے فیصلے کیے،ہم نے یورپی یونین کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری کا معاہدہ کیا،ہم نے افریقہ اور وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز کیا، ہم نے معیشت کو مستحکم بنانے کیلئے، اقتصادی سفارت کاری پر خصوصی توجہ مرکوز کی،ہر ادارے کا آئین کے مطابق ایک کردار مختص ہے جب ادارے اپنی آئینی حدود میں کام کرتے ہیں تو پیچیدگیاں پیدا نہیں ہوتیں، جب ہمارے سیاستدان اقتدار کے حصول کیلئے اور اسے دوام دینے کیلئے کسی بیرونی قوت کا آلہ کار بنتے ہیں تو ہم اس پر معترض ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام نواز شریف کا گوجرانوالہ کا جلسہ، میمو گیٹ اور ڈان لیکس نہیں بھولے،مریم نواز پہلے اپنا اور اپنے والد کی گوجرانوالہ میں کی گئی تقریر کا حساب تو دیں، چیف الیکشن کمشنر کا سپریم کورٹ کو پہلے سات ماہ اور اب انتخابات کی تیاری کا بیان دینا، کھلا تضاد ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں