عمران خان پشاور میں کیوں قیام پذیر ہیں؟ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے وجہ بھی بتادی

پشاور (پی این آئی ) سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کسی کے ذریعے کوئی رابطہ نہیں کیا، ہمارا متفقہ فیصلہ تھا کہ ان چوروں کے ساتھ کسی قسم کا کوئی اتحاد نہیں کرنا۔انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ گورنر پنجاب کی منظوری عدالتی فیصلے کے تناظر میں کی گئی۔سپریم کورٹ جانے سے متعلق فیصلہ کر چکے ہیں ، ہم قانون میں موجود پرامن احتجاج کا حق چاہتے ہیں۔

 

کوئی ایسا اقدام نہیں کرنا چاہتے جس سے قانون کی خلاف ورزی ہو مگر ایک بات واضح ہے کہ ہم اس امپورٹڈ حکومت کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔اسد قیصر نے مزید کہا کہ ہم قانون کے بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، ہماری پارٹی کو ملیشیا ونگ نہیں ہے۔تحریک انصاف کے جلسوں میں بچے ، خواتین اور بزرگ شرکت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں سے نکل چکے ہیں جو قانون سازی ہو رہی ہے وہ غیر قانونی ہے، حکومت میں آتے ہی اس قانون سازی کو واپس کریں گے۔اسد قیصر نے کہا کہ عمران خان توملک میں موجود ہے، ان کا اپنا لیڈر کہاں ہے؟۔پشاور پاکستان کا شہر ہے۔پشاور میں قیام عمران خان کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔اسد قیصر ے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی بحران میں ادارے اپنا رول ادا کرے کیونکہ موجودہ لاقانونیت اور معاشی بحران کے ذمہ دار وہی جو اج برسر اقتدار ہیں۔

 

دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد عمر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے ان افواہوں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے پشاور میں کور کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کے قومی اسمبلی میں واپسی کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔اسد عمر نے مزید کہا کہ ہم شروع سے کہہ رہے ہیں کہ نئےانتخابات کا اعلان کیا جائے، صرف ہم ہی نہیں بلکہ مریم نواز سمیت ن لیگ کی قیادت بھی الیکشن کی بات کرتی رہی ہے۔شہبازشریف نے بھی اسمبلی تقریر میں کہا بات چیت کرنا چاہتے ہیں، کورکمیٹی میں اسمبلی میں واپس جانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، سپریم کورٹ نے ایک کمیٹی بنائی تھی وہ کمیٹی مارچ سے متعلق بنائی گئی تھی، لیکن پی ڈی ایم کی کمیٹی میں بڑے نام تھے ان کے نزدیک شاید یہ کمیٹی اسمبلی میں واپسی کیلئے بات چیت کے مقصد کیلئے بھی تھی۔انہوں نے کہا کہ الیکشن سے متعلق ن لیگ کی مختلف آراء ہیں، تاہم حکومت کی خواہش ہے کہ بات چیت اسمبلی میں آکر کی جائے، حکومت کی جانب سے براہ راست اسمبلی میں واپسی کا نہیں کہا گیا۔ان کا دعویٰ تھا عمران خان اسلام آباد نہیں پہنچ سکتا، 20بندے نہیں نکل سکیں گے، عمران خان کے ساتھ ناختم ہونے والا قافلہ اسلام آباد آیا، عمران خان نہیں چاہتے تھے کہ کوئی تصادم ہوجائے۔عمران خان لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان اگلے دو روز میں کرسکتے ہیں، عمران خان سپریم کورٹ کی جانب سے تحفظ دینے کے فیصلے کو دیکھ کر تاریخ کا اعلان کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں