کوئٹہ(آئی این پی)بلوچستان میں نو سال کے بعد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا۔ بلوچستان کے 34 میں سے 32 اضلاع میں منعقد ہونے والے ان انتخابات میں 17 ہزار سے زاید امیدواروں نے بھرپور حصہ لیا۔ ضلع کویٹہ اور لسبیلہ میں حلقہ بندیاں مکمل نا ہونے کی وجہ سے الیکشن نہیں ہوئے۔ پرامن انتخابی مہم اور الیکشن پراسس میں ووٹرزکی بھرپور شرکت بلوچستان کے عوام کا سکیورٹی کی صورتحال اور جمہوری عمل پر بھرپور اعتماد ظاہر کرتے ہیں۔
صوبے بھر میں تاریخی ووٹرز ٹرن آوٹ دیکھا جا رہا ہے۔ ابتدایی تخمینے کے مطابق ساوتھ بلوچستان کے اضلاع (کیچ، پنجگور، واشوک اور خاران)میں ووٹر ٹرن آوٹ 50 سے 55 فیصد کے درمیان رہا- جنوبی بلوچستان کے اضلاع اور ضلع گوادر میں نسبتا زیادہ ٹرن آوٹ کی توقع کی جا رہی ہے۔ بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات میں 132 خواتین جنرل نشستوں پر براہ راست انتخابی عمل میں حصہ لے رہی ہیں۔ انتخابات میں خواتین کا اتنی بڑی تعداد میں مخصوص کی بجائے جنرل نشستوں پر انتخابی میدان میں اترنا بھی ایک حوصلہ افزا عمل ہے۔ نہ صرف خواتین نے انتخابی عمل میں بطور امیدوار شرکت خاطر خواہ رہی بلکہ خواتین ووٹرز کا ٹرن آوٹ بھی کافی مثبت رہا۔ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی الیکٹورل پراسس میں بھرپور شرکت کی۔
یہ سب ریاست کے زیر اہتمام انتخابی عمل پر بھرپور اعتماد کا مظہر ہے۔شر پسند عناصر نے چند ایک مقامات پر انتخابی عمل کو روکنے کی ناکام کوششیں کیں تاہم عوام نے انہیں مسترد کرتے ہوئے انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور چند مفاد پرست عناصر کے دباو میں آنے کے بجائے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کا آئینی و قانونی حق کا بھرپور استعمال کیا۔ شر پسند عناصر کی دھمکیوں کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی انتخابی عمل میں بھرپور شرکت ظاہر کرتی ہے کہ بلوچستان کی اکثریت نے ان شرپسند عناصر کے مذموم مقاصد کو پہچانتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ گرمی کی موجودہ لہر اور سفری سہولیات کی کمی بھی عوام کی انتخابی عمل میں بھرپور شرکت کو متاثر نہیں کر سکی۔ پاک فوج، ایف سی بلوچستان اور دیگر لا انفورسمنٹ ایجنسیز کے بہترین انتظامات کی بدولت مجموعی طور پر الیکشن پرامن رہے۔ لوگوں نے الیکشن کے لیے پر امن ماحول مہیا کرنے میں سکیورٹی ایجنسیز کے کردار کو سراہا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں