اسلام آباد (پی این آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ بیرونی آقاوں کے سامنے جھکنے والوں نے پٹرول 30 روپے مہنگا کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ردعمل دیا ہے۔ چئیرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ حکومت بیرونی آقاوں کے سامنے جھکی ہوئی ہے، عوام نے اس کی قیمت چکانا شروع کر دی۔
نااہل امپورٹڈ حکومت نے روس سے 30 فیصد سستا تیل خریدنے کی کوشش نہیں کی، جبکہ بھارت نے روس سے سستا تیل خرید کر قیمت 25 روپے کم کر دی۔ حکومت گرانے والے سازشی ٹولے کے اس اقدام سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آج رات سے ہی اضافے کا اعلان کر دیا۔وزیر خزانہ نے پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں 30 روپے اضافے کا اعلان کیا، فیصلے کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہو گا۔حکومت کے فیصلے کے بعد پٹرول کی فی لیٹر قیمت 179 روپے 86 پیسے، لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 148 روپے 31 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 174 روپے 15 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت 155 روپے 56 پیسے ہو گئی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 15 دن میں 55 ارب روپے کا نقصان کر چکے، عوام پر کچھ نا کچھ بوجھ ڈالنا ناگزیر ہے، پٹرول اور ڈیزل سستا ہونے سے تھوڑی سی مہنگائی بڑھتی ہے۔وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ سابق حکومت کی پالیسیوں کے باعث آج مہنگائی کا سامنا ہے، گزشتہ حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت کو فکس کیا، عوام پر کسی بھی قسم کا بوجھ ڈالنا ہمارے لیے مشکل فیصلہ تھا۔
انہوں نے کہا پٹرول پر سبسڈی کا امیر اور غریب طبقہ دونوں فائدہ اٹھا رہے ہیں، پٹرولیم قیمتیں بڑھائے بغیر آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں مل سکتا۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وزیراعظم نے معاشی صورتحال کے پیش نظر سخت فیصلہ لیا ہے، اس وقت ہمارے لیے ریاست کا مفاد عزیز ہے، آئی ایم ایف سے بات چیت میں مثبت پیشرفت جاری ہے۔ واضح رہے آئی ایم ایف نے قرض قسط کیلئے تیل اور بجلی پر سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے اعلامیہ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف نے تیل اور بجلی پر سبسڈی کے خاتمہ کا مطالبہ کیا ہے، آئی ایم ایف نے شرح سود میں اضافہ کو خوش آئند اقدام قرار دیا۔ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان طے شدہ پالیسی سے انحراف کیا گیا، پاکستان کے ساتھ بات چیت جاری رہے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں