پی ٹی آئی کی سہولت کاری کا الزام، مولانا فضل الرحمٰن نے عدالت سے بڑا مطالبہ کر دیا

اسلام آباد(پی این آئی) جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ عدالت کی طرف سے پی ٹی آئی کو سہولت کاری دینے کا تاثر پیدا ہوا،عدالت کو اپنی پوزیشن واضح کرنی ہوگی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں سربراہ پی ڈی ایم مولانافضل الرحمن کا کہنا ہے کہ عدالتِ عظمیٰ نے ایگزیکٹیو کی امن وامان بر قرار رکھنے کی پالیسی کو غیر مؤثر کردیا ہے۔

 

انہوں نے کہا ہے کہ عدالت کی طرف سے پی ٹی آئی کو سہولت کاری دینے کا تاثر پیدا ہوا تاہم اب اس پر عدالت کو اپنی پوزیشن واضح کرنی ہوگی۔ان کا کہنا ہے کہ وعدوں سے انحراف پر پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف توہینِ عدالت کی کاروائی شروع کرے اور سپریم کورٹ اپنی نگرانی اور اپنی مدعیت میں ان بلوائیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائے تاکہ آئین اور قانون کے تقاضے پورے ہوں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدالتِ عظمی کی طرف سے پی ٹی آئی کو سہولت دینے کا تاثر زائل ہو ورنہ پاکستان کی تاریخ کا یہ فساد اور بلوے کا تاریک اور سیاہ باب ہمیشہ سپریم کورٹ کی طرف منسوب رہتے ہوئے اس کے وقار میں کمی کا سبب بنتا رہےگا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت دے دی تھی، عدالت نے حکم دیا کہ پی ٹی آئی کو ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان گراونڈ میں جلسہ گاہ فراہم کی جائے،ایسا پلان دیا جائے لوگ پرامن جلسہ گاہ میں آئیں اور واپس چلے جائیں۔

 

یہ نہ ہو کہ جلسے کے بعد فیض آباد یا موٹروے بند کردی جائے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی آئی لانگ مارچ سے متعلق کیس کی سماعت کی، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دے دی، عدالت نے پی ٹی آئی کو ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان گراونڈ میں جلسہ گاہ فراہم کرنے کا حکم دیا۔ جے یوآئی کو جو گراونڈ فراہم کیا گیا وہی پی ٹی آئی کو بھی دیا جائے،ایسا پلان دیا جائے لوگ پرامن جلسہ گاہ میں آئیں اور واپس چلے جائیں، یہ نہ ہو کہ جلسے کے بعد فیض آباد یا موٹروے بند کردی جائے۔اسی طرح سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے کارکنان کو گرفتار کرنے سے بھی روک دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ جن سیاسی ورکرز اور وکلا پربڑے مقدمات نہیں ہیں، انہیں فوری رہا کردیا جائے۔ عدالت نے تحریک انصاف اور حکومتی کمیٹی کو مذاکرات کی ہدایت کی۔ چیف کمشنر اسلام آباد کے آفس میں مذاکرات کیے جائیں۔ حکومت اور پی ٹی آئی آج رات چیف کمشنر آفس میں ملاقات کرے، آئی جی پنجاب، ڈپٹی کمشنر اٹک کمیٹی کے ساتھ تعاون کرینگے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فیصل سبزواری، آغا جان، اسعد محمود، خالد مگسی اور اتحادی جماعتوں کے وزرا مذاکراتی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں