آزادی مارچ، راستوں کی بندش اور چھاپے، سپریم کورٹ نے سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو طلب کر لیا

اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے آزادی مارچ کو روکنے کے لیے راستوں کی بندش اور چھاپوں کیخلاف کیس میں اٹارنی جنرل کو حکومت سے ہدایت لینے کی اجازت دیتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو بھی طلب کر لیا ہے۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سپریم کورٹ میں عمران خان کے آزادی مارچ کے باعث راستوں کی بندش اور چھاپوں کیخلاف کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ بنیادی طور پر حکومت کاروبار زندگی ہی بند کرنا چاہ رہی ہے کیا ہر احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا؟ فاضل عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اسلام اباد میں تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ، اسکول اور ٹرانسپورٹ بند ہے، معاشی لحاظ سے ملک نازک دور اور دیوالیہ ہونے کے درپے ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آدھا عملہ راستے بند ہونے کی وجہ سے پہنچ نہیں سکا، اسکولوں کی بندش اور امتحانات ملتوی ہونے کے سرکاری نوٹیفکیشن جاری ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سماعت میں سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر، کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو طلب کر لیا، جبکہ وفاقی اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی بلا لیا گیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کیس کی سماعت میں 12 بجے تک وقفہ دے دیا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں