ڈیویلپمنٹ اتھارٹی مظفر آباد، میونسپل کارپوریشن کو الگ کر کے اختیارات کا تعین کرنے کا فیصلہ، وزیر اعظم آزادکشمیر کی زیرصدارت ترقیاتی ادارہ مظفر آباد کا اجلاس

مظفرآباد(پی آئی ڈی) وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان کی زیر صدارت ترقیاتی ادارہ مظفرآباد کا اجلاس،وزراء حکومت خواجہ فاروق احمد، دیوان علی خان چغتائی، چوہدری محمد رشید، عبدالماجد خان، پرنسپل سیکرٹری احسان خالد کیانی، سیکرٹری فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ غلام بشیر مغل، سیکرٹری برقیات چوہدری محمدطیب اور چیئرمین ڈیم سید اظہر گیلانی و دیگر متعلقین نے شرکت کی۔

وزیراعظم آزادکشمیر کو چیئرمین ڈیم کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی مظفرآباد اور میونسپل کارپوریشن کو الگ الگ کر کے ان کے اختیارات کا تعین کیا جائیگا۔ مظفرآباد شہر سے تجاوزات کے خاتمہ کیلئے گرینڈ آپریشن کیا جائے گا اوربے ہنگم اورنیچر کو متاثر کرنے والی تعمیرات کو ختم کیا جائیگا۔تمام تعمیرات QAاورQCکے سٹرکچر کوڈ کے تحت ہی کی جائیں گی۔ اجلاس میں مظفرآباد شہر میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر منظم تعمیرات کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ پورے آذاد کشمیر میں شاہرات کے ارد گردبیٹھے عطائیوں سمیت دیگر عناصر کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ شہر کی جدیدترین ڈیزائننگ کیلئے اوپن آفر دی جائیگی اور بہترین ڈیزائننگ کرنے والے کو 30 لاکھ تک انعام دیا جائیگا۔ شہر کی قدیم تہذیبوں کو اجاگر کرنے کیلئے میوزیمز،لائبریریاں اور تاریخی شخصیات کی فیچر والز بنائی جائیں گی۔مظفرآباد شہر میں دریاکے کنارے فوڈسٹریٹس، کافی شاپس اور خوبصورت سپاٹس بنانے کا بھی فیصلہ کیاگیا۔ اجلاس میں وزیراعظم نے ترقیاتی ادارہ مظفرآباد کے اثاثہ جات سے انتہائی کم ترین آمدن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ترقیاتی ادارہ کا قیام1988میں عمل میں آیا اور آج تک یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے اختیارات کیا ہیں اور ترقیاتی ادارے کے کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو شہر بن گئے‘جنہوں بنائے‘ انکا شکریہ، بنے ہوئے شہروں کوبہتر بنانا ہو گا اور نئے شہروں کی ماسٹر پلاننگ کر کے انہیں آئندہ نسلوں کی بقا کا ضامن بنا نا ہو گا۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہم میں کوئی بھی عقل کل نہیں، سب نے مل کر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ریاست کی بہتری کیلئے کام کرنا ہے۔ مظفرآباد شہر کا ماسٹرپلان جدید تقاضوں اور آئندہ سو سالوں کی ضروریات کو مد نظر رکھ کر بنایا جائے۔وزیراعظم نے کہاکہ مظفرآباد شہر میں بڑھتے ہوئے آباد ی کے دبا? کے پیش نظر سوسالہ منصوبہ بندی کے تحت آئندہ آنے والی نسلوں کی بقا کیلئے تقریبا8ہزار کنال رقبے پر آباد کاری کی ضرورت ہے، وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ مظفرآباد سے متعلقہ وزراء بیٹھ کر شہر کی حدود کا فیصلہ کریں اور کارپوریشن اور ڈیم کے اختیارات کا تعین کریں۔مظفرآباد شہر فالٹ لائن پر ہے اسکی تعمیرات کا بلڈنگ کوڈز کے عین مطابق ہونا بہت ضروری ہے۔کنکریٹ کے پہاڑ نہیں بنانے،بلکہ آئندہ آنے والی نسلوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مظفرآباد میں 2005کے زلزلہ میں سب سے زیادہ پی ڈبلیو ڈی اور ایم ای ایس کی عمارات زمین بوس ہوئیں‘ان سے آج تک کسی نے سوال نہیں کیا۔ سرکاری اور پرائیویٹ عمارات کی ڈیمانڈز الگ الگ ہیں لہذا الگ الگ آرکیٹکچرل اورسٹرکچرل آرگنائزڈ اورکوڈز کے مطابق تعمیرات کی ہی اجازت دی جائے۔ اجلاس میں مظفرآباد کو خوبصورت بنانے کیلئے شہر کے موسم سے مطابقت رکھنے والے پھلدار درخت لگانے کا بھی فیصلہ کیاگیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ کرسی پر بیٹھا ہر شخص عوام کے مسائل کا احساس کرے اور اسکے دکھوں کو کم کرنے کیلئے کام کرے، ہر شخص اپنی سیٹ کے ساتھ ایمانداری کریگا تو واضح بہتری نظرآئیگی۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے کہاکہ مظفرآباد سے50 ضعیف العمر جوڑوں کو تلاش کر کے ان سے مظفرآباد شہر کی تاریخ، قدیم ثقافت اور تہذیب کے حوالہ سے رہنمائی لیکر اسے محفوظ بنایا جائے۔سردار تنویر الیاس خان نے کہاکہ 1991میں دوبئی میں پہلا فائیو سٹار ہوٹل بنا، شیخ راشد المختوم پہلی دفعہ عوام میں آئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے چند سالوں میں دوبئی کہاں سے کہاں پہنچ گیا۔ کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سے سپیشل ٹورسٹ کوچز کا پلان ہے لیکن آزادکشمیر میں سیاحوں کیلئے معیاری سہولیات کا فقدان ہے جس کو جلد پورا کریں گے۔ جنیوا میں سیاح کی جانب سے سڑک پر چپس کا ریپر پھینکنے پر وہاں موجود مقامی شخص کو پانچ سوجرمانہ کیا جاتا ہے، کیونکہ سیاح کو تو قانو ن نہیں معلوم لیکن جو مقامی شخص وہاں موجود ہوتا ہے اسکی ذمہ داری ہے کہ سیاح کو قانون بتائے،اس لیے ہمیں بھی اسطرح کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، ریاست کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ شہر کو خوبصورت بنانے اور اسکی تزئین آرائش اور بے ہنگم تعمیرات کو روکنے کے لیے بائی لاز بنائے جائیں، اس سلسلہ میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے بھی مدد لی جاسکتی ہے، شہر میں جہاں تعمیرات پر کام شروع ہوچکا ہے انکو رعایت دی جائے لیکن جہاں پر ابھی کام شروع نہیں ہوا وہاں پلاننگ سے قبل کسی صورت تعمیرات کی اجازت نہ دی جائے۔ ۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں