الیکشن کب کروائے جائیں گے؟ عمران خان کو مقتدر حلقوں کی یقین دہانی لیکن عمران خان نے بات چیت کیلئے کیا شرط رکھ دی؟ بڑی خبر آگئی

اسلام آباد(پی این آئی)تحریک انصاف کی جانب سے نامزد دوشخصیات اسٹبلشمنٹ اور حکومتی اتحاد کے ساتھ مذکرات میں شریک ہیں اور بیک ڈور چینلز پر بات چیت جاری ہے تحریک انصاف کے معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتدرحلقوں کی جانب سے دسمبر تک عام انتخابات کا پیغام سابق وزیراعظم عمران خان کو پہنچایا گیا ہے جبکہ انہوں نے جواب دیا ہے کہ وہ جون کے پہلے ہفتے میں عام انتخابات کے لیے تیار ہیں تو وہ بات چیت کرنے کو تیار ہیں.

 

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان اورسیزپاکستانیوں کے ووٹ کے حق کو برقراررکھنے کی شرط سے بھی دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہیں انہوں نے بیک ڈورمذکرات میں شریک اپنے نمائندوں کے ذریعے جواب دیا ہے کہ آئین کے تحت الیکشن کمیشن ہر وقت 90دن کے اندر ہر وقت انتخابات کے لیے تیار رہنا ہوتا ہے مگر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے سامنے بیان دیا کہ وہ انتخابا ت کے لیے تیار نہیں عمران خان کی جانب سے چیف الیکشن کمیشن اور ممبران الیکشن کمیشن کی غیرجانبداری پر بھی سوال اٹھایا ہے ان کا کہنا ہے ”گارنٹرز“کو شفاف انتخابات کی بھی یقین دہانی کروانا ہوگا.ذرائع کا کہنا ہے کہ دو روز قبل بیک ڈور چینل مذکرات کے لیے فریقین کی جانب سے نامزدنمائندوں کے درمیان میٹنگ ہوئی ہے جس پر ملک میں بڑے پیمانے پر سیاسی ہلچل دکھائی دے رہی ہے ادھر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون کے قائدنوازشریف جلد انتخابات کے حق میں ہیں اور ان کے ساتھی خواجہ آصف نے ”بی بی سی“سے انٹرویو میں نومبر سے پہلے نگران حکومت کے قیام اور عام انتخابات کا بھی عندیہ دیا ہے

 

جبکہ شہبازشریف کیمپ کے رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کرانے کا فیصلہ نون لیگ اکیلے نہیں بلکہ اتحادی حکومت مل کر کرے گی ادھر آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کی دوسری بڑی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ تین ماہ لگیں یا چار ماہ، انتخابی اصلاحات سے پہلے عام انتخابات نہیں کرائیں گے آصف زرداری نے خواجہ آصف کا وقت سے پہلے انتخابات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نون لیگ سے طے ہے کہ پہلے قوانین بہتر بنانے ہیں پھر الیکشن میں جانا ہے جو بات کر رہا ہوں میاں صاحب کی مشاورت سے کر رہا ہوں.آصف زرداری کا کہنا تھا کہ میری نظر میں پاکستان اگر کوئی چلاسکتا ہے تو ہم چلاسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے دن کہا تھا کہ عمران خان نہیں چلاسکیں گے، یہ اپنے زور سے ہیں گریں گے، ان کے اپنے ہی دوستوں نے ان کو چھوڑ دیا سابق صدر نے کہا کہ ان کے اپنے لوگوں نے انہوں نے چھوڑا کیونکہ انہوں نے اپنے لوگوں کے سیاسی وعدے پورے نہیں کیے آج تک میں کہتا آیا ہوں کہ الیکشن کروائیں ہم نے حکومت بنالی ہے وہ چاہ رہے ہیں کہ الیکشن کروائیں.ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحاد میں پہلے دن سے دراڑیں ہیں جواب واضح طور پر نظرآنا شروع ہوگئی ہیں

 

اسی طرح مسلم لیگ نون میں دو کیمپ ہیں ایک نوازشریف اور دوسراشہبازشریف کیمپ اور دنوں کی ڈائریکشن مختلف ہے موجودہ صورتحال میں اگر نوازشریف فوری الیکشن کروانے کی بات کررہے ہیں تو شہبازشریف رانا ثناءاللہ وغیرہ کے ذریعے پیغام دے رہے ہیں انتخابات کب ہونگے اس کا تعین ہم کریں گے.انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سوچ ہے کہ اس وقت ان کی جماعت مکمل طور متحرک ہے اور ان کا بیانہ عوام قبول کرچکے ہیں لہذا انہیں فوری انتخابات کی صورت میں دوتہائی اکثریت باآسانی مل سکتی ہے جبکہ آصف زرداری اور شہبازشریف بھی زمینی حقائق کو دیکھ کر حتمی تاریخ پر بات کرنے سے گریزکررہے ہیں . انہوں نے کہا کہ بیک ڈور چینل کے فریقین کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا دوٹوک پیغام پہنچادیا گیا ہے کہ وہ انتخابات کی حتمی تاریخ کے اعلان سے پہلے کسی صورت براہ راست مذکرات میں شریک نہیں ہونگے آج ان کی جانب سے جون کے پہلے ہفتے میں انتخابات کا مطالبہ سامنے آنے کے بعد دیگرفریقین نے مذکرات کو آگے بڑھانے کے لیے وقت مانگ لیا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ کل شام فریقین کی ایک اہم بیٹھک ہوگی جس میں کچھ اہم امورپر بات چیت ہوگی.

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں