لاہور( پی این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکی صدر کی کال آئی تو شکریہ نہ آئی تو بھی شکریہ، نیشنل سکیورٹی کونسل کی دونوں میٹنگزمیں واضح طور پر کہا گیا غیر ملکی سازش نہیں ہوئی، بیرونی سازش کے ساتھ مل کر حکومت حاصل کرنے سے بڑا کفر نہیں، اب عمران خان پینترا بدل رہے ہیں ان کو جولائی سے سازش کا علم تھا، عمران خان نے ماننا تو نہیں لیکن
پھر بھی کمیشن بنائیں گے، آرمی چیف کی تقرری کا معاملہ میرٹ پر سنیارٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے کریں گے، ریفارمز کے بعد ہی آئندہ انتخابات کا سوچیں گے، حکومت کی مدت اگست 2023ء تک ہے ،اتحادی جماعتیں فیصلہ کریں گی کب الیکشن کروانا ہے ،اتحادیوں سے مل کر الیکشن لڑیں گے الیکشن اتحاد بنائیں گے،حکومت کو آئے ہوئے تین ہفتے ہوئے ہیں اس دوران کون سا ایسا قدم اٹھایا جس سے مہنگائی ہوئی ہو، نوازشریف جب صحتیاب ہوں گے ملک میں واپس آ جائیں گے
،نوازشریف کا معاملہ عدالتوں کا معاملہ ہے،فوج عوام کا ادارہ ہے کسی پارٹی یا گروہ کا ادارہ نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں سینئر صحافیوں اوربیٹ رپورٹرز سے ملاقاتوں میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو آج جن چیلنجز کا سامنا ہے پہلے کبھی نہیں دیکھے، پاکستان کو تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ خسارے کا سامنا ہو گا، سابق حکومت بغیر مشاورت کے تیل کی قیمتوں میں کمی کر گئی جو کہ آئی ایم ایف کے معاہدوں کی خلاف ورزی ہے،
عمران خان کو ساڑھے تین سالوں میں پہلے ایسا درد کیوں نہیں جاگا، تیل کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے متعلقہ افسران سے بھی مشاورت نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں وافر بجلی تھی، نااہلی کی وجہ سے بجلی کا بحران پیدا ہوا، رولز میں لکھا تھا بجلی پلانٹ کی مرمت سردیوں میں ہوگی، ان کے دور میں کھاد مہنگی ہوئی، بلیک ہوئی، اب تین ملین ٹن سے زائد گندم امپورٹ کرنا پڑے گی۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ نیشنل سکیورٹی کونسل کی دونوں میٹنگزمیں واضح طور پر
کہا گیا غیر ملکی سازش نہیں ہوئی، بیرونی سازش کے ساتھ ملک کر حکومت حاصل کرنے سے بڑا کفر نہیں، اب عمران خان پینترا بدل رہے ہیں کہ ان کو جولائی سے سازش کا علم تھا، عمران خان نے ماننا تو نہیں لیکن پھر بھی کمیشن بنائیں گے، یہ تبدیلی قانونی اور آئینی طریقے سے آئی ہے سازش سے نہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے کہا کہ ریفارمز کے بعد ہی آئندہ انتخابات کا سوچیں گے، جھرلو کی حکومت کو ووٹ کی طاقت سے ختم کیا، ریفارمز کے لیے پی ٹی آئی کو دعوت دیں گے وہ آئیں یا نہ آئیں، حکومت کتنی مدت کے لیے ہے یہ فیصلہ مشاور ت سے ہو گا، آرمی چیف کی تقرری کا معاملہ میرٹ پر سنیارٹی کو مدنظر رکھتے
ہوئے کریں گے، مریم نواز لیڈر ہے، بیٹی ہے، شعلہ بیانی ہو جاتی ہے، میرا نہیں خیال ان کے کسی جملے کا مقصد کسی حاضر سروس افسر کو تنقید کا نشانہ بنانا ہو۔شہباز شریف نے کہا کہ امریکی صدر کی کال آئی تو شکریہ، نہ آئی تو بھی شکریہ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف بیمار ہیں ان کا علاج جاری ہے، میرے قائد کی بیماری کو سیاست کا موضوع نہ بنایا جائے۔انہوںنے کہا کہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو خوش آمدید کہیں گے
لیکن کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی جازت نہیں دیں گے، تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو کیسے نمٹنا ہے اس کی حکمت عملی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ بناچکے ہیں۔انہوںنے بیٹ رپورٹرزسے گفگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ برے وقت کے ساتھی ہیں ،مشکل وقت میں ساتھ دینے والوں کا شکر گزار ہوں۔ انہوںنے کہا کہ یاد ہے جب ایک بار عدالت میں تھاکرسیاں اٹھوادی گئی تھیں،دہشتگرد جب جیل میں تھے
تو سگنلنگ کا سسٹم ختم کر دیا تھا ،کئی بار کہہ چکا ہوں ہماری ڈکشنری میں لفظ انتقام نہیں ہے، قانون اپنا راستہ اپنائے گا جو قانون ہوگا اس کے مطابق معاملات چلیں گے۔انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر کوئی پابندی نہیں لیکن انارکی کو ہوا دینے کی اجازت نہیں ہوگی اس کی مکمل ممانعت ہے،غیر آئینی اقدام کی موثر انداز میں حوصلہ شکنی کی جائے گی، انصاف و قانون کے داعی ہیں
انتقام فہرست میں نہیں ہے۔انہوںنے کہا کہ ہمارے بیانیے اور ان کے بیانیہ میں واضح فرق ہے ان کی ڈیلیوری زیرو ہے اور نوازشریف کی کارکردگی عوام کے دلوں میں ہے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے اژدھے نے عوام کو ڈسا ہے ،یہ سابقہ حکومت بدترین کارنامہ ہے ،ہم نے رمضان کے آ خری عشرے میں رمضان بازاروں اور یوٹیلٹی سٹورز پر چینی 70 اور آٹا 400روپے میں دیا۔انہوںنے کہا کہ
پاکستان قرضوں میں جکڑا ہوا ہے ،آئی ایم ایف کا دبائو ہے لیکن غریب پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے ،مشاورت ہو رہی ہے اس پر فیصلہ کریں گے،بجٹ کی آمد آمد ہے اس کیلئے بھی مشاورت کریں گے ،تیل و ڈیزل پر پارٹی میں سنجیدہ موقف ہے کہ غریب عوام پر مہنگائی کا بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے،اگر عمران خان کے دل میں عوام کا درد ہوتاتو جس طرح ہم نے رمضان میں ریلیف دیا وہ بھی دے سکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ صاف پانی منصوبہ میرے زمانے میں تیزی سے آگے بڑھا لیکن بد قسمتی سے پھر تعطل کا شکار ہوا،
صاف پانی پر عدالتوں نے جو فیصلہ دیا وہ ہمارے موقف کی سچائی ہے ،اس میں کوئی کرپشن سامنے نہیں آئی۔انہوں نے کہا کہ اینٹی امریکہ بیانیہ نہیں بنا رہے ،اونچ نیچ آتی رہی،امریکہ سپر پاور ہے اس کے ساتھ برابری کے تعلقات بنائے ،چین ہمارا بہترین دوست ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سابقہ حکومت میں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات سب ناراض ہوگئے ،عمران خان آئن سٹائن نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم عوامی مفاد میں بہترین فیصلے کریں گے،برادر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں ۔انہوں نے کہا کہ
عمران خان ہر بات کو مسترد کرتا رہا ،عمران خان ایسا وزیر اعظم جو جھوٹ بولتا رہا دھوکہ دیتا رہا،ہر چیز پر ٹیکس لگا لیکن ریونیو اکٹھا نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے عدالت میں کہا تھاکہ اگر سلمان شہباز نے کرپشن کی ہوئی تو اسی وقت سیاست سے استعفیٰ دیدیوں گا لیکن انہوں نے بے بنیاد الزامات لگا کر دوست ممالک کو ناراض کیا،میرے بغض میں پی کے ایل آئی جیسے منصوبوں کو ختم کیاگیا،چودھری پرویز الٰہی نے 1122کا منصوبہ بنایا اسے عوام کے بہترین مفاد میں جاری رکھا اور اس کا دائرہ وسیع کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین کو عمران خان نے ناراض کر دیا ،سی پیک سرد خانے میں جا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ برے وقت کو بھولنا نہیں چاہیے ،نوازشریف جب صحتیاب ہوں گے ملک میں واپس آ جائیں گے ، نوازشریف کا معاملہ عدالتوں کا معاملہ ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں