اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان سازش کا کاغذ اس لئے لہرا رہے ہیں کہ ان کی چار سالہ کارکردگی کا صفحہ خالی ہے، عمران خان کارکردگی کا صفحہ بھریں ورنہ پاکستان کے عوام اس طرح ان کا بلیک آئوٹ کرے گی کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ان کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔ عمران خان کی جھوٹ والی سیاست اب نہیں چلے گی، عمران خان شہباز شریف کے خدمت کے جذبے سے خوفزدہ ہیں،
حکومت بدل گئی لیکن عمران خان کی کیسٹ نہیں بدلی، چیف الیکشن کمشنر سے استعفی مانگنے والوں کو ترقی کی شرح منفی کرنے پر خود مستعفی ہونا چاہئے، گزشتہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے بجلی کے کارخانے بند پڑے تھے جن کی مرمت کا کام جاری ہے، وزیراعظم نے لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں، وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے، سابقہ حکومت نے صحافیوں کو جبر اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ بدھ کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں کراچی واقعہ کی شدید مذمت کی گئی۔ کابینہ نے سیکورٹی کی صورتحال کا دوبارہ جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چین کے شہریوں کی سیکورٹی کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا، چینی شہریوں کی فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت داخلہ کی بریفنگ میں امن و امان کی صورتحال کے مختلف پہلوئوں پر غور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لینے کے لئے وزیراعظم نے ہدایات جاری کر دی ہیں۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ کراچی واقعہ کی تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے، چینی سفارت خانہ کو بھی اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ یہ تحقیقات جلد مکمل ہو جائیں گی، وزیراعظم نے نیکٹا کا اجلاس فوری طور پر بلانے اور نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں سول سرونٹ ڈائریکٹری (سروس سے ریٹائرمنٹ) سروس رول 22 کا جائزہ لیا گیا، اس سروس رولز کو بنانے کا مقصد صرف اور صرف افسران پر دبائو ڈالنا تھا، کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے تمام سروس رولز جو سابق دور میں کسی خاص مقصد کے لئے بنائے جا رہے تھے ان کا جائزہ لیا جائے، کوئی بھی ایسا قانون نہ بنے جو افسران کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ سروس رولز پر نظرثانی کے لئے کابینہ کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اس کمیٹی میں شامل ہیں۔ کمیٹی دو ہفتہ کے اندر اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ای او بی آئی کے چیئرمین شکرین منگریجو کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حوالے کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے عاصم احمد کو بطور چیئرمین ایف بی آر تعینات کرنے کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سالوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، وزیراعظم نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ نیشنل ایکشن پلان کا تمام صوبوں کے ساتھ مل کر جائزہ لیں اور نیشنل ایکشن پلان کے اندر تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کر کے نیکٹا کے ذریعے جامع پلان مرتب کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو پاور ڈویژن اور پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت ہم نے حکومت سنبھالی اس وقت 27 بجلی کے کارخانے بند تھے، ساڑھے پانچ ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل نہیں ہو رہی تھی، مجموعی طور پر گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی پاکستان کے عوام کو ترسیل نہیں کی جا رہی تھی، دو ہفتے کے اندر بند کارخانوں کی مرمت کر کے انہیں بحال کیا، اس وقت 27 میں سے صرف 7یونٹس رہ گئے ہیں جن کی مرمت کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، وہ بھی جلد سسٹم میں بجلی کی پیداوار شروع کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 7 مئی کے بعد ایندھن کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔ بجلی کے بند کارخانوں کی مرمت کا کام جاری ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ یکم مئی کے بعد زیرو لوڈ شیڈنگ چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سسٹم میں 18727 میگاواٹ بجلی موجود ہے، 500 سے 2000 میگاواٹ بجلی کا شارٹ فال ہے، پلانٹس کی مرمت اور فیول کی فراہمی کے بعد اس شارٹ فال پر بھی قابو پا لیا جائے گا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ڈیزل کی ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے ہدایات جاری کر دی ہیں، انتظامی طریقوں سے اس کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے تاکہ پاکستان کے عوام بالخصوص کسانوں کو ڈیزل کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص جو 2014 میں کنٹینر پر تھا، 2018 میں آر ٹی ایس کو بٹھا کر ملک پر مسلط ہوا اور چار سال حکومت میں رہا اور اب دوبارہ کنٹینر پر ہے لیکن اس کی تقریر کی کیسٹ نہیں بدلی۔ انہوں نے کہا کہ چار سال حکومت میں رہتے ہوئے بھی اس نے الزامات لگائے، اپوزیشن کو سزائے موت کی چکیوں میں ڈالا، جہاں کرپشن کا کیس نہیں بنتا تھا وہاں ہیروئن کا کیس بنایا، نیب اور ایف آئی اے کو استعمال کیا، سیاسی مخالفین کو بدبودار احتساب کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ چار سال بعد ایک الزام بھی ثابت نہیں ہوا، عدالتوں سے وہ لوگ سرخرو ہوئے جن پر یہ صبح و شام الزامات لگاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات ہمارے پاس ہے، ہم آپ کو ایک اچھا سپیچ رائٹر دیتے ہیں جو کم از کم یہ بتائے کہ آج پاکستان کے عوام مہنگائی، بے روزگاری، معاشی تباہی کے سوالات پوچھ رہی ہے، اس کے جواب میں تقریر لکھیں کیونکہ چار سال آپ اقتدار پر مسلط رہے اور آج الزام لگا رہے ہیں کہ ان کا پیسہ باہر کیوں ہے، آپ وہ وہ پیسہ پاکستان واپس کیوں نہیں لائے؟ انہوں نے کہا کہ جن پر کرپشن کا الزام لگا رہے ہیں تو آپ نے کرپشن کیوں ثابت نہیں کی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے کا تمام ریکارڈ آپ کے پاس موجود تھا، ڈی جی ایف آئی اے نے بھی کہا تھا کہ یہ کیسز نہیں بنتے تو انہوں نے ایسٹ ریکوری یونٹ بنا دیا، شہزاد اکبر نیب اور ایف آئی اے کو ہدایت کرتے تھے کہ کس کو گرفتار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام پوچھتے ہیں کہ اگر کرپشن اور منی لانڈرنگ ہوئی ہے تو وہ چار سال میں ثابت کیوں نہیں ہوئی، یہ جھوٹ اس لئے بولتے تھے کہ ان کی کارکردگی صفر ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج یہ الیکشن کمیشن پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ الیکشن کمشنر استعفی دے، استعفی تو ان لوگوں کو دینا چاہئے جو اس وقت اقتدار سے چمٹے ہوئے تھے جنہوں نے 60 لاکھ لوگوں کو بے روزگار کیا، 43 ہزار کا قرضہ لیا، ترقی کی شرح صفر کی۔ چیف الیکشن کمشنر جب ان سے 70 لاکھ ڈالر کا حساب مانگتے ہیں تو یہ کہتے ہیں کی الیکشن کمشنر استعفی دیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو شہباز شریف کی کارکردگی اور خدمت کے جذبے سے ڈر لگتا ہے، عمران خان کو پتہ ہے کہ دو ہفتے میں چینی 85 روپے سے 70 روپے ہو گئی ہے، آج لوگ میٹرو پر باعزت طریقے سے سفر کر رہے ہیں، چار سال سے بند منصوبہ پانچ دن میں چلایا گیا۔ پشاور موڑ، اسلام آباد اور گرد و نواح کے لوگ میٹرو کی باعزت سواری پر ایئر پورٹ جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی آ رہی ہے، دو ہفتے میں دیگر پاور پلانٹس بھی چل جائیں گے، عمران خان کو پتہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) جس طرح 14 ہزار میگاواٹ بجلی بنا کر گئی تھی، اگر 18 ہزار میگاواٹ بجلی بنا دی تو عوام ان کی شکل بھی یاد نہیں رکھیں گے۔
انہیں پتہ ہے کہ اتحادی حکومت نے روزگار کے منصوبے پاکستان کے عوام کو دے دیئے تو عمران خان کا نام لینے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام آج ان کی معاشی دہشت گردی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، آٹا، چینی، گیس، بجلی ان کی نالائقی کی وجہ سے مہنگی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ میرے زمانے میں کسی کا بلیک آئوٹ نہیں ہوتا تھا، درحقیقت عمران خان کے زمانے میں بلیک آئوٹ نہیں بلکہ صحافیوں کی پسلیاں توڑی جاتی تھیں، ان کے پروگرام بند اور انہیں اغوا کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا نے ان کی غنڈہ گردی ماننے سے انکار کر دیا تو میڈیا ورکرز کو بے روزگار کیا گیا، میڈیا ہائوس کو معاشی طور پر کنٹرول کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام دو ہفتے پہلے کی بات نہیں بھولے، ان کی غلاظت اور ان کا گند ہم صاف کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کی جھوٹ والی سیاست اب نہیں چلے گی، پاکستان کے عوام نے ملکی سیاست سے عمران خان کا بلیک آئوٹ کر دیا ہے، عمران خان کا بلیک آئوٹ میڈیا پر نہیں پاکستان کے عوام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اظہار رائے کی پابندی پر یقین نہیں رکھتی، آج پیمرا آزاد ہے، پیمرا نے آج سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بھی ڈیٹا مانگا کہ کون سے چینل کی نشریات بند ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ بول کر اور لوگوں کی پگڑیاں اچھال کر سیاست نہیں کی جا سکتی، اپنی کارکردگی کو بہتر کر کے سیاست کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ اور حکومت کی تمام اتحادی جماعتوں کی ترجیح عوام کو ریلیف کی فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سالوں میں ہر شعبے میں معاشی دہشت گردی ہوئی، عمران خان کہتے ہیں کہ ڈونلڈ لو نے ایمبیسیڈر کو بلا کر دھمکی دی، وہ سازش والا کاغذ اس لئے لہرایا جا رہا ہے کیونکہ کارکردگی کا صفحہ خالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکردگی کے صفحہ پر ایک کروڑ نوکریوں میں سے ایک نوکری بھی نہیں، پچاس لاکھ گھروں کی فراہمی میں سے ایک گھر بھی نہیں، اس خالی صفحہ پر سازش کا جھوٹا بیانیہ کتنی دیر چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایمبیسیڈر کی میٹنگ 7 مارچ کو ہوتی ہے، دھمکی 8 مارچ کو ملتی ہے اور انہیں 28 مارچ کو یاد آتی ہے جبکہ 16 مارچ کو اسی ڈونلڈ لو کو اہم مقرر کے طور پر بلایا جاتا تھا، جب اس نے دھمکی دی ہے تو اسے کیوں بلایا گیا؟۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے دھرنے میں فارن فنڈنگ کے ذریعے ملک کے خلاف سازش کی کوشش کی، عمران خان نے کرسی پر مسلط رہ کر معاشی دہشت گردی کی، ملک کے غریب عوام کو مفلسی کا شکار کیا، کشمیر فروشی کی۔ انہوں نے کہا کہ گیس، آٹا، دوائی مہنگی کی، روٹی، آٹا، چینی عوام سے چھینا، ملک کو 43 ہزار ارب روپے کے قرضے تلے ڈبویا، مہنگائی کی شرح 16 فیصد تک پہنچائی، ترقی کی شرح منفی 4 فیصد پر رکھ کر کہتے ہیں کہ سازش ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے خلاف کسی نے کرسی پر مسلط ہو کر سازش کی ہے تو اس کا نام عمران خان ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹ بولا، ان پر جھوٹے الزامات لگائے لیکن جو دعوے اور وعدے پاکستان کے عوام سے کئے تھے وہ صفحہ ابھی خالی ہے، وہ اس صفحہ کو بھریں ورنہ پاکستان کے عوام جس طرح ان کا بلیک آئوٹ کرے گی، پاکستان کی تاریخ میں کبھی ان کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام نہیں، حکومت سکون سے اپنا کام کر رہی ہے، عوام کو ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سڑکوں پر بھی ہوں تو بھی ان کو سیکورٹی دیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات آ رہی ہیں، آیئے سب مل کر جشن منائیں، گولڈن جوبلی کے موقع پر ہمارا عزم ہے کہ پاکستان ترقی و خوشحالی کی منازل طے کرے، پاکستان کے عوام کو مہنگائی اور بے روزگاری سے چھٹکارا ملے، آئیں سب مل کر پاکستان کی 75 ویں سالگرہ منائیں۔ ایک اور سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافیوں کی سیکورٹی کے حوالے سے وزیراعظم کی واضح ہدایات ہیں، صحافیوں پر تشدد ناقابل قبول ہے، اس کو روکنے کے لئے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے ساتھ مل کر میکنزم بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں صحافیوں کو تنخواہوں کی ادائیگیوں کا معاملہ بھی زیر غور آیا، تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ 2018 میں جب وہ وزیر اطلاعات تھیں تو اس وقت سوشل میڈیا میں ایک بھی بھرتی کا الزام نہیں لگا، اللہ کے فضل و کرم سے وسائل اور اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق دور میں تحریک انصاف نے سیاسی بھرتیاں کیں، ڈیجیٹل میڈیا ونگ میں یہ تمام لوگ موجود تھے جو تحریک انصاف کے دفتروں میں کام کرتے تھے اور دن کو حکومت اور ریاست کے خلاف ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد جو کسی جماعت کے لئے کام کر رہے ہیں، وہ حکومت پاکستان کے ملازمین نہیں ہوں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ چوری پر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، ہم کسی پر الزام نہیں لگائیں گے، ہم ملزم کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے، جہاں جہاں قومی خزانہ کا نقصان ہوا، اس پر جواب دینا پڑے گا۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسحاق ڈار کا حق تھا کہ انہیں پاسپورٹ ملے، کوئی قانون کسی پاکستانی کو اس کے شناختی دستاویز سے محروم نہیں کر سکتا، جب اسحاق ڈار کا دل کرے گا وہ پاکستان آئیں گے، یہاں آنے سے بھی انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیراعظم کل سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں، سعودی عرب کے ساتھ دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں، وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے تفصیلات میڈیا کو جاری کر دی جائیں گی۔ انشا اللہ وزیراعظم کا سعودی عرب کا دورہ کامیاب ہوگا۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئینی طریقے سے عدم اعتماد کے ذریعے نااہل چور ٹولے کو پارلیمان سے باہر پھینکا گیا ہے، آئین کے مطابق عمران خان نے اعتماد کھویا ہے، پاکستان کے عوام نے انہیں مسترد کیا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں