عمران خان کے الزامات کی تصدیق ہوئی یا نہیں؟ سیکیورٹی ایجنسیوں نے واضح کر دیا

اسلام آباد(پی این آئی) پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں کو وزیراعظم کے الزامات کی تصدیق کے شواہد نہیں ملے، سکیورٹی ایجنسیوں نے عمران خان کو اپنا نقطہ نظر بتا دیا تھا، عمران خان اور ڈپٹی اسپیکر نے کہا تھا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی حکومت گرانے کی سازش کی تصدیق کرچکی ہے۔ پاکستان سکیورٹی ایجنسی کی تفتیش کے معاملات سے آگاہ ایک سکیورٹی عہدیدار کی خبر ایجنسی سے بات چیت ہوئی ہے۔

 

 

جس میں سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں کووزیراعظم کے الزامات کی تصدیق کے شواہد نہیں ملے، وزیراعظم کا الزام ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ان کی حکومت گرانے میں امریکی سازش کے الزام کے ثبوت نہیں ملے۔سکیورٹی ایجنسیوں نے عمران خان کو اپنا نقطہ نظر بتا دیا تھا، سکیورٹی ایجنسیاں وزیراعظم عمران خان کے بیان کردہ الزامات کی تصدیق کے کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں۔یاد رہے وزیراعظم عمران خان اور ڈپٹی اسپیکر نے کہا تھا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے حکومت گرانے کی سازش کی تصدیق کی تھی۔وزیراعظم عمران خان نے آج بھی گورنرہاؤس میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پاکستان کے ساتھ بہت بڑی بیرونی سازش ہوئی، باہر سے حکومت گرانے کی سازش ہوئی، یہاں ہمارے غدار ان کے ساتھ مل گئے، زیادہ تر لوگوں کو جنہوں نے ان کا ساتھ دیا ان کو اس سازش کا علم نہیں دیا، لیکن بڑے لوگ جنہوں نے اچکنیں سلوائی ہوئی تھیں۔الیکشن میں جا کر سب ان لوگوں کو سبق سکھائیں گے جو اس بیرونی سازش کا حصہ تھے۔

 

ایسی حکومت جو خوددار حکومت ہے جوآزاد خارجہ پالیسی چاہتی ہے، اس کو گرانے کوشش کی ہے، پاکستان کی عوام آنے والے الیکشن میں عوام ان کو وہ سبق سکھائے گی کہ ان کی سیاسی قبر بن جائے گی، ہمیشہ کیلئے سیاست ختم ہوجائے گی۔ سوچیں اگر دشمن ملک ہماری حکومت گرانا چاہے تو وہ 10، 15ارب میں حکومت گرا سکتا ہے۔ضمیر کا سودا کرنے والوں کو صرف تاحیات نااہل نہیں بلکہ جیل میں بھی ڈالا جائے، ان غداروں کیخلاف سپریم کورٹ گئے ہیں ان کا پوری طرح مقابلہ کرینگے، بیرونی سازش میں شرکت کرنے واکے غدار ہیں، کارکنان کو کہتا ہوں کہ ایف نائن پارک میں ہر روز عشاء کے بعد احتجاج کریں گے۔چاہتے ہیں کہ ہر روز احتجاج سے امریکہ کو پیغام جائے کہ یہ زندہ قوم ہے۔لاہور میں ان غداروں کیخلاف ہر روز احتجاج ہونا چاہیے۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے چیف آف آرمی اسٹاف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کیا کہ اگر مجھ سمیت متحدہ اپوزیشن کے کسی بھی رکن نے کوئی غداری کی ہے تو اس کے ثبوت پیش کیے جائیں۔

 

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں پھر اس کی کیس سماعت ہے، ہمیں امید ہے وہ آئین کی حفاظت کریں گے۔تمام معروف وکلا کی یہ متفقہ رائے ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے 3 مارچ کو آئین کی خلاف ورزی کی، یہ کارروائی کا معاملہ نہیں آئین کا معاملہ تھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے آئین کو توڑا اور صدر اور وزیراعظم نے بھی آئین کو توڑا جب وزیر اعظم نے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھجوائی تو صدر نے بھی اپنے دماغ کے استعمال کے بغیر آدھے گھنٹے میں وہ سمری منظور کردی۔بات یہ نہیں ہے کہ ہم جلد اور شفاف انتخابات نہیں چاہتے، ہم تو خود یہ ہی چاہتے تھے کہ منصفانہ اور شفاف انتخابات ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آئین کو توڑا گیا ہے، اس کیلئے ہم عدالت عظمیٰ میں آئے ہیں، اگر اسے حل نہیں کیا جائیگا تو یہ بنانا ری پبلک بن جائیگا۔شہباز شریف نے کہا کہ اس سے بڑھ کر ڈپٹی اسپیکر نے اس ایوان کے 192 معزز اراکین کو آرٹیکل 5 کے تحت غدار قرار دیا ہے، کیا اب یہ غدار اور وفادار کی بحث شروع ہوگی۔انہوںنے کہا کہ ہم نے یہ قرارداد پاکستان کے عوام کے تابع شروع کی تھی جو اس مہنگائی میں پس چکے ہیں، بے روزگار ہوچکے ہیں، انہوں نے گھروں اور نوکریوں کا وعدہ کیا تھا اب مزید لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں بلکہ ہسپتالوں میں غریب اور بیوہ کا علاج مشکل بنا دیا گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں