اپوزیشن رہنماؤں نے وزیر اعظم عمران خان اور وزراء کو سکیورٹی تھریٹ قرار دے دیا

اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف،سید نیئر حسین بخاری اور فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور وزراء اس ملک کے لیے سیکورٹی تھریٹ بن چکے ہیں، یہ اپنی جماعت نہیں سنبھال سکا تو ملک کیا سنبھالے گا،موجودہ حالات کیذمہ دار وزیر اعظم اور وزراء ہیں، وزیر داخلہ کو پتہ ہے وزیر اعظم اعتماد کھو چکے ہیں ،ملک کا وزیر داخلہ بیانات دیکر ملک کو انارکی کی طرف لیکر جا نا چاہ رہے ہیں ،ملک اور پارلیمان کوچلانے کے اپنے قوانین ہیں ،شیخ رشید کی آج کی گفتگو آئین سے انحراف ہے،صدر اور اسپیکر کو بتانا چاہتا ہوں آئین اور قانون پر عملداری ہونا بہت ضروری ہے،

صدر اور اسپیکر صاحب: قوم مطالبہ کر رہی ہے حکومت پارلیمان کا اعتماد کھو بیٹھی ہے،آج ووٹنگ ہونی ہے صدر اور اسپیکر صاحب اس پر نظر رکھیں ،یہ قانون کے مطابق آپ کی ذمہ داری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنیٹرپلوشہ خان،عاصمہ ارباب عالمگیر اور امتیاز صفدر وڑائچ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستانی سیاست ایک ایسے موڑ پر پہنچی ہوئی ہے فیصلہ کا وقت ہیبائیس کروڑ عوام کو فیصلہ کرنا ہے کوٓ معاشرہ ملک آئین اور قانون کی حکمرانی کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا

وزیراعظم کو ملکی قوانین اور پاریمنٹ کے قوانین اور آئین کی پاسداری کرنی چاہییاسے آئین اور قانون کو ماننا چاہییتحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے حکومت جو کوششیں کر رہی ہے وہ افسوسناک ہیںاقتدار کو انتقال بہتر انداز میں ہونا چاہیے متحدہ اپوزیشن نے ایوان کے اندر اپنی اکثریت واضح کر د ی آپ پھر بھی میں نہ مانوں کی رٹ لگائے ہوئے ہیں اقتدار کے لیے مقدس ایوان کے آئین اور قانون کو روندا جا رہا ہیپاکستانی سیاست ایک بڑے موڑ پر پہنچی ہوئی ہے جہاں فریقین اور عوام نے طے کرنا ہے کہ آئین و قانون کی حکمرانی کرنی ہے یا نہیں جس وزیراعظم کے خلاف عدم اعتما پیش ہوئی انہیں ملکی و ہائوس کے قوانین اور آئین کی پاسداری کرنی چاہیے،وزیر اعظم پر سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ رول ماڈل بنے اور قانون کو تسلیم کرے وہ اپنی آنا بڑھانے کی بجائے محب وطن پاکستان کا ثبوت دیں عدم اعتماد سے بچنے کے لئے جو کوششیں کی جا رہی ہیں اس سے بڑا دل دکھتا ہے،

پر وقار طریقے سے اقتدار چھوڑ کر آنے والے وقتوں کے لئے مثال بنیں جب اپوزیشن میں اکثریت لائے تو آپ نے گننے سے انکار کر دیا وزیراعظم کے اقتدار میں رہنے نہ رہنے بات ہوتی ہے تو سپیکر صاحب ڈپٹی سپیکر کو بھیج دیتے ہیں اپوزیشن کے ارکان نے ایوان میں عدم اعتماد پر گنتی کا مطالبہ کیا جب حکومت نے دیکھا کہ اپوزیشن کے پاس نمبر پورے پیں اس لئے ایوان میں گنتی نہیں کی گئی کل اتوار کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہے ایک لاکھ بندے اکٹھے کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں وزیراعظم یہ کیا ہو رہا ہے آپ آئین و قانون کی باتیں کرتے تھے جب آپ پر بات آئی آپ سب بھول گئے یہ دو پاکستان ہیں ایک عام پاکستانی اور ایک بڑے آدمی کے لئے قانون ہے اگر آپ آئین کو توڑنا چاہیں گے اور قانون کا تمسخر آڑائیں گے تو کیا پیغام دے رہے ہیں،

آج وقت تھا آپ بہادر کرتے ہوئے جرأت کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا اس ایوان نے آپ کو منتخب کیا آج آپ کو ہٹانا چاہتی ہے تو آپ کو ان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے تھا آپ کو کون مشورے دے رہا ہے جو وزیراعظم بنتا ہے اس کو سابق ہونا پڑتا ہے آپ نے وزیراعظم بننے کے بعد قوم سے جو وعدے کئے وہ پورے نہیں کر سکے وہی لوگ وہی اسمبلی وہی آپ کی جماعت کے لوگ اور اتحادی بھاگ گئے ہیں آپنے خود کہا تھا کہ آپ یورپ کو زیادہ سمجھتے ہیں ایک ہی راستہ ہے کہ وہ دستور پاکستان پر عمل کرنا ہے آپ سے پہلے بھی وزیراعظم آئے آپ کے بعد بھی آئیں گے جب آپ دیکھیں کہ آپ کی حکومت نہیں رہی تو ملک کو نقصان پہنچانا شروع کر دیا جب آپ نے 173لوگ دیکھ لئے تو کون سا اختیار آپ کے پاس رہ گئے ہیں آپ بندے اس لئے لانا چاہتے ہیں کہ اکثریت کھونے کے بعد جنگ کرنا چاہتے ہیں آپ سب کچھ خلفشار کرنا چاہتے ہیں ضرور اپنے بندے لے کر آئیں پارلیمنٹ کی روایات کو تار تار نہ کریں آپ جمہوریت کو پروان چڑھانے کے لئے کام کریں اگر پارلیمان میں بد اخلاقی ہوئی خلفشار ہوا یا نقصان ہوا آپ ذمہ دار ہونگے آئین کی پابندی جان سے زیادہ ضروری ہے اقتدار کسی کے پاس ہمیشہ نہیں رہتا اکثریت نہ ہونے کے باوجود رہنے کی بات کرتے ہیں تو آپ آئین سے غداری کریں گے اگر پارلیمنٹیرین کو روکنے کی کوشش کی گئی تو یہ غیر آئینی ہو گی،اسلام آباد انتظامیہ کو متنبہ کرتا ہوں کہ کسی رکن اسمبلی کو روکا گیا تو یہ غداری ہو گی عمران خان صاحب اپ تو خود جمہوریت اور انصاف کی مثالیں دیتے تھے آپ تو دو نہیں ایک پاکستان کی بات کرتے تھے اگر آپ آئین اور قانون کو توڑیں گے کیا آپ اپنے ماضی کے بیانات کی نفی نہیں کر رہے آج اقتدار کی خاطر سب کچھ دائو پر لگانے کے لئے تیار ہو چکے ہیں آئین اور قانون کو مانیں اقتدار کی خاطر رونا دھونا بند کریں۔نیئر بخاری نے کہا کہ وزیراعظم اور وزراء اس ملک کے لیے سیکورٹی تھریٹ بن چکے ہیں،

یہ اپنی جماعت نہیں سنبھال سکا تو ملک کیا سنبھالے گا،موجودہ حالات کیذمہ دار وزیر اعظم اور وزرائ￿ ہیں، وزیر داخلہ کو پتہ ہے وزیر اعظم اعتماد کھو چکے ہیں ،ملک کا وزیر داخلہ بیانات دیکر ملک کو انارکی کی طرف لیکر جا نا چاہ رہے ہیں ،ملک اور پارلیمان کوچلانے کے اپنے قوانین ہیں ،شیخ رشید کی آج کی گفتگو آئین سے انحراف ہے،صدر اور اسپیکر کو بتانا چاہتا ہوں آئین اور قانون پر عملداری ہونا بہت ضروری ہے،صدر اور اسپیکر صاحب: قوم مطالبہ کر رہی ہے حکومت پارلیمان کا اعتماد کھو بیٹھی ہے،آج ووٹنگ ہونی ہے صدر اور اسپیکر صاحب اس پر نظر رکھیں ،یہ قانون کے مطابق آپ کی ذمہ داری ہے۔ نیر بخاری نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری منجھے ہوئے سیاستدان ہیں،فواد چوہدری کا اپنا کزن اپوزیشن کے ساتھ کھڑا ہے،وزیر داخلہ اور وزیر قانون کے بیان سنیجس ملک کا وزیر داخلہ ایسی گفتگو کر رہا ہو جسکا وزیر اعظم اکثریت کھو چکا ہے، یہ ملک کو انار کی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں،

پاگل پن کا علاج پارلیمان میں نہیں پاگل خانے میں ہے،اکثریت کھو جانے والا عمران خان زہنی توازن کھو بیٹھا ہے،ہر گیم کے رولز ہوتے ہیں اسی طرح پارلیمان کے بھی رولز ہیں آئین کے آرٹیکل پانچ میں واضح ہے یہ آرٹیکل صدر، سپیکر اور وزراء پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیراعظم اور وزراء اور پی ٹی آئی کے رہنما کارکنان کو اکسا رہے ہیں۔ انہیں ہدایات دی جا رہی ہیں کہ باہر نکلو سڑکوں پر اور حالات خراب کرومتحدہ اپوزیشن کل ہر صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے متحدہ اپوزیشن کے ایک رکن پر ہاتھ اٹھایا گیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے کل انشاء اللہ متحدہ اپوزیشن کے ایک سو ستتر ارکان منحرف ارکان کے علاوہ ایوان میں موجود ہوں گے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں